گورنر کاٹیچ پاراچنار میں امن سیمینار کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
واجد علی خان، سید جوہر حسین، سر زاہد، عابد علی، مرجان علی اور ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر سید میر حسین کا کہنا تھا کہ قیام امن میں تعلیمی اداروں کی جانب سے وہ اپنا کردار ادا کریں گے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اولین فرصت میں آمد و رفت کے راستے کھولے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم میں قیام امن کے حوالے سے گورنر کاٹیچ پاراچنار میں امن سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں تعلیمی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔ امن سیمینار سے اپنے خطاب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عامر نواز کا کہنا تھا کہ امن معاہدے کے بعد جہاں فریقین کے ایک ہزار بنکرز مسمار کیے گئے رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے، وہاں سپورٹس کے مقابلے بھی کرائے جا رہے ہیں۔ عامر نواز کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت قیام امن کے عمل میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے کردار کو ضروری سمجھتی ہے، اس وجہ سے ابتدائی مرحلے میں تعلیمی اداروں کے سربراہان کا سمینار بلایا گیا عامر نواز کا کہنا تھا کہ اس سمینار کو میں جرگہ کا نام دوں گا کیونکہ ہم زیادہ تر مسائل جرگوں کے ذریعے ہی حل کر لیتے ہیں۔
اپنے خطاب میں پرنسپل واجد علی خان، سید جوہر حسین، سر زاہد، عابد علی، مرجان علی اور ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر سید میر حسین کا کہنا تھا کہ قیام امن میں تعلیمی اداروں کی جانب سے وہ اپنا کردار ادا کریں گے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اولین فرصت میں آمد و رفت کے راستے کھولے جائیں تاکہ فیول کی سپلائی بحال ہوسکے اور تعلیمی اداروں میں سٹاف اور طلبہ کی حاضری یقینی بن سکے۔ اس موقع پر ماہر تعلیم میڈم نوشین، پرنسپل نور جبین اور نرگس بی بی کا کہنا تھا کہ بچوں کی تربیت ہو یا قیام امن خواتین بھی اس میں کلیدی کردار ادا کریگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں تعلیمی اداروں کا کہنا تھا کہ قیام امن
پڑھیں:
اجتماع عام ظلم کے خلاف اہم پیش ر فت ثابت ہوگا‘ کاشف سعید شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-29
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیرکاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ 21 نومبر کومینارپاکستان پر ہونے والا اجتماع عام ظلم کے خلاف اورعادلانہ نظام کے قیام کے لیے اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔ڈاکو راج اورقبائلی تصادم سندھ کے لیے ایک ناسور کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔ بدامنی وقبائلی جھگڑوں سے سندھ کا امن،تعلیم اور معیشت بری طرح متاثر ہے۔قیام امن کے لیے حکومت کا جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلاتفریق آپریشن کرنے کے بجائے ڈاکوئوں کا ریڈکارپیٹ استقبالیہ لمحہ فکر ہے۔ڈاکوسرینڈرپالیسی اورڈی آئی جی کی گاڑی کے ای چالان کے معاملے نے پولیس کارکردگی پرکئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔سندھ میں جرائم اورمجرموں کے خاتمے لیے ضروری ہے کہ ظالم سرداروں، ڈاکو اورپولیس میں موجودکالی بھیڑیوںکا نیٹ ورک توڑاجائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکارپور میں اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقدہ ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔صوبائی نائب امیرپروفیسر نظام الدین میمن،امیرضلع عبدالسمیع بھٹی بھی موجود تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ غنی امان چانڈیو سمیت سندھ سے نوجوانوں کی جبری گمشدگی تشویش ناک ہے ۔اگر کوئی فردکسی جرم میں ملوث ہے تو اسے آئین وقانون کے مطابق ظاہر اور کیس چلایا جائے مگر سندھ میں بلوچستان جیسے حالات پیدانہ کیے جائیں۔سندھ پاکستان بنانے والا صوبہ ہے۔