سیارہ زحل کے چاند پر دریاؤں اور سمندروں کی موجودگی سے متعلق نئی تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
کچھ عرصے پہلے سائنسدانوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن کی سطح پر دریا اور سمندر موجود ہیں۔
لائیو سائنس کی رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹائٹن کے دریاؤں میں ڈیلٹا نہیں ہے۔نظامِ شمسی میں زمین کے علاوہ ٹائٹن واحد ایسی جگہ ہے جس کی سطح پر مائع بہتا ہے۔محققین نے حال ہی میں سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائٹن پر ڈیلٹا کی تلاش کی لیکن اُنہیں وہاں کوئی ڈیلٹا نہیں ملا۔
اس تحقیق کے سربراہ سیم بیرچ نے کہا کہ ہم اس بات کو معمولی سمجھتے ہیں کہ اگر کہیں دریا موجود ہیں تو یقیناََ ڈیلٹا بھی موجود ہوگا لیکن اس حوالے سے ٹائٹن بہت ہی عجیب ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ماہر ارضیات کے لیے مایوس کن بات ہے کیونکہ ڈیلٹا کو ٹائٹن کی تاریخ کا بہت سا حصّہ محفوظ رکھنا چاہیے۔مریخ کی گہرائی میں پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے
ڈیلٹا کیا ہوتا ہے؟
ڈیلٹا سمندر کے کنارے واقع ایک تکون جگہ کو کہتے ہیں جو دریا کے سمندر میں گرنے سے قبل دریا کی سست رفتار کی وجہ سے پھٹ کر کئی شاخوں میں تقسیم ہونے کے باعث بنتی ہے۔ڈیلٹا پر دریا چھوٹی چھوٹی شاخوں کی صورت میں بہتا ہوا سمندر میں جا گرتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ناسا کے کیسینی خلائی جہاز کو ٹائٹن کی سطح پر مائع میتھین کے دریاؤں اور سمندروں کی موجودگی کے شواہد ملے تھے۔تاہم، ابھی سائنسدانوں کو ٹائٹن کی ساحلی خصوصیات کو سمجھنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹائٹن کی
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔