اسیروں کی رہائی کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کا بیان، لواحقین بھڑک اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر جنگ کا بنیادی مقصد ہمارے اسیروں کو واپس لانا نہیں بلکہ ہمارے دشمنوں کو شکست دینا ہے۔ تاہم ان کے اس بیان پر حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کے لواحقین بھڑک اٹھے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی ترجیح نیتن یاہو کو فارغ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت: پاکستان کی فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز، اسرائیل کو کٹہرے میں لانے کی استدعا
الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم باقی 59 اسیروں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن جنگ کا حتمی مقصد ہمارے دشمنوں پر فتح ہے۔
ان کے تبصروں پر کچھ باقی ماندہ اسیروں کے رشتہ داروں کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا گیا جن میں ایناو زنگاؤکر نامی ایک ماں بھی شامل ہے۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسیر کی والدہ نے کہا کہ ’اس لمحے سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے‘۔
مزید پڑھیے: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا
غزہ میں قیدیوں کے خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے یرغمالیوں اور لاپتا خاندانوں کے فورم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسیروں کی آزادی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
اسیران کے رشتہ داروں اور ان کے حامیوں نے بارہا نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں ایک پائیدار جنگ بندی تک پہنچیں جو تمام اسیروں کی رہائی کو یقینی بنائے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر حملے، سعودی عرب نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں عالمی ضمیر جھنجوڑ کر رکھ دیا
گزشتہ کئی ماہ سے لواحقین اپنے اسیروں کی فوری رہائی کے حوالے سے مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیل کے اسیر اسرائیلی اسیروں کے لواحقین اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیل کے اسیر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نیتن یاہو اسیروں کی
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی پر نیدرلینڈ کا سخت ردعمل، اسرائیلی سفیر طلب، دو انتہاپسند وزیروں پر پابندی
ڈچ حکومت نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کو "ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ دفاع" قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
نیدرلینڈ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرنے اور دو انتہاپسند اسرائیلی وزرا پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، ڈچ حکومت نے پیر کی شب ایک خط جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ وہ غزہ کی سنگین صورتحال پر احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
حکومت نے وزیر اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر فلسطینیوں کے خلاف اکسانے، غیرقانونی بستیوں کی حمایت اور غزہ میں نسلی تطہیر کی وکالت جیسے الزامات کے تحت پابندی عائد کی ہے۔
ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ دونوں وزرا نے بارہا آبادکاروں کے تشدد کو ہوا دی اور غزہ میں نسل کشی کی کھلی حمایت کی۔
جون میں نیدرلینڈ نے سویڈن کی اس تجویز کی حمایت کی تھی جس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان وزرا پر پابندیاں لگائی جائیں، تاہم تمام رکن ممالک کے اتفاق نہ ہونے کے باعث یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔
اسرائیلی وزرا نے ردِعمل میں اپنے مؤقف کا دفاع کیا۔ سموتریچ نے سوشل میڈیا پر یورپی قیادت کو "انتہا پسند اسلام" کے سامنے جھکنے کا الزام دیا، جبکہ بن گویر نے کہا کہ وہ اسرائیل کیلئے کام جاری رکھیں گے، چاہے پورا یورپ انہیں روک دے۔
ڈچ حکومت نے یورپی یونین کے اسرائیل کی تحقیقاتی فنڈنگ محدود کرنے کے مطالبے کی حمایت بھی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے امدادی معاہدے کی خلاف ورزی کی، تو وہ تجارتی پابندیوں پر زور دے گی۔