سعودیہ اور امریکا : پاک بھارت بحران حل کروا سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام کے مبینہ سانحہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کو ، ڈیڑھ ہفتہ گزرنے کے باوجود، کم کرنے کی بجائے بڑھایا ہی ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی ، کی خاموشی معنی خیز ہے۔
پہلگام کے خونی سانحہ کے پس منظر میں پاکستانیوں اور بھارتیوں نے جو بنیادی سوالات اُٹھائے ہیں،بھارتی نیتا،بھارتی اسٹیبلشمنٹ اور بھارتی حکومت اِن استفسارات کا جواب دینے سے قاصر ہیں ۔ یوں پہلگام بارے جملہ بھارتی دعوے مشکوک ہوتے جارہے ہیں ۔
اِس دعوے کو بھی مزید تقویت مل رہی ہے کہ بھارت کے دو صوبوں میں جو ریاستی انتخابات ہونے جارہے ہیں ، مودی اینڈ کو نے ہندو ووٹ بٹورنے کے لیے پہلگام کا کھڑاگ کیا ہے۔ مودی اور اُن کی بنیاد پرست ہندو Mother Organizations(بی جے پی، آر ایس ایس ، وشوا ہندو پریشد وغیرہ) کے ماضی میں متعدد اور متنوع مسلم دشمن ، پاکستان دشمن اور کشمیر دشمن اقدامات بھی اِس امر کی چغلی کھاتے ہیں کہ مودی ووٹ اور اقتدار کے حصول کے لیے کسی بھی انتہائی اقدام سے گریز نہیں کرتے ۔ حتیٰ کہ نریندر مودی جی سیاسی و اقتداری طاقت حاصل کرنے کے لیے بھارتی مسلمانوں کا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ گجرات میں اِنہی مقاصد کے لیے اُنھوں نے ہزاروں بھارتی مسلمانوں کا خون بہایا اور یوں عالمی برادری اور عالمی میڈیا سے گجرات کا قصاب کا لقب بھی پایا۔ اِسی خونی الزام کے پس منظر میں امریکا نے مودی پر پابندی عائد کر دی تھی کہ وہ امریکی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتے ۔
اب جب کہ پہلگام واقعہ کے پس منظر میں سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ اِس بحران سے نکلنے کے لیے کیا سعودی عرب اور امریکا دستگیری کر سکتے ہیں؟ حالیہ ایام میں ہمارے سامنے کئی مثالیں ایسی آئی ہیں جو بتاتی ہیں کہ ہاں، سعودیہ اور امریکا جنوبی ایشیا کے دونوں ممالک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں ۔ یوکرین کے خونریز جنگی بحران کو ختم کروانے کے لیے سعودیہ قیادت نے امریکی اور یوکرینی قیادت کو اپنے ہاں آمنے سامنے بٹھایا۔
ایک مثال اور بھی ہمارے سامنے ہے جو بتاتی ہے کہ امریکا پاک بھارت بحران حل کروانے کی طاقت رکھتا ہے: فروری 2019ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی تصادم کے خدشات واضح ہو گئے تھے۔اس کا ذکر(سابق) امریکی وزیر خارجہ، مائیک پومپیو، نے اپنی کتابNever Give an Inch میں بیان کیا ہے۔ بقول پومپیو،یہ واقعہ اُس وقت شروع ہوا جب 14 فروری کو پلوامہ کے خودکش حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔اِس واقعہ کے بعد بھارت نے 26 فروری کو بالاکوٹ (پاکستان) میں مبینہ عسکریت پسند کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔اِس کے ردِعمل میں پاکستان نے جوابی فضائی کارروائی کی اور ایک بھارتی پائلٹ(ابھینندن) کو گرفتار کر لیا۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران، پومپیو کو ہنوئی(ویتنام) میں ایک سربراہی اجلاس کے دوران اطلاع ملی کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے پر ایٹمی حملے کی تیاری کر رہے ہیں، جس پر فوری امریکی مداخلت نے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے اور تباہ کن تصادم سے بچنے میں مدد دی۔
اِس بار مگر حالات ذرا مختلف ہیں کہ اب امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ ایسا وکھری ٹائپ کا حکمران برسرِ اقتدار ہے ۔ شنید ہے کہ پاک بھارت تناؤ کی خبروں کے پس منظر میں جب امریکی اخبار نویسوں نے ٹرمپ سے(ائر فورس وَن طیارے میں) سوالات کیے تو مبینہ طور پر ٹرمپ نے کندھے اچکائے اور کہا:’’ یہ لوگ خود ہی یہ مسئلہ حل کر لیں گے ۔‘‘ کیا امریکا ایسا سُپرپاور ملک پاک بھارت تناؤ سے اس قدر لا تعلق رہ سکتا ہے ؟ ناممکن ! مگر اِس کا کیا کِیا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی بیان دیا ہے کہ’’ مسئلہ کشمیر پچھلے ہزار ، ڈیڑھ ہزار سال سے پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ تنازع ہے ۔‘‘چہ عجب! یہ وہی ٹرمپ صاحب ہیںجنھوں نے غزہ بارے کہہ دیا تھا کہ مَیں وہاں کا کئی بار دَورہ کر چکا ہُوں، حالانکہ ٹرمپ اپنی زندگی میں کبھی غزہ گئے ہی نہیں تھے ۔
یہ بہرحال اُمید افزا بات ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان Tammy Bruce نے کہا ہے کہ عنقریب امریکی وزیر خارجہ ( مارکو روبیو) پاکستان و بھارت کے وزرائے خارجہ سے ، پاک بھارت کشیدگی پر، گفتگو کریں گے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور مارکو روبیو کا رابطہ بھی ہُوا ہے۔ ایک اور اُمید افزا بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر خارجہ ( اسحاق ڈار) نے اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور ( نٹالی بیکر) سے تفصیلی ملاقات کی ہے ۔ ظاہر ہے اِس ملاقات میں پاک بھارت تناؤ میں کمی کرنے بارے ہی بات چیت کی گئی ہوگی ۔
اب جب کہ پاک بھارت کشیدگی کے اِن ایام میں چین اور ترکیہ نے مبینہ طور پر پاکستان کی حمائت کر دی ہے ، سوال یہ ہے کہ آیا پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر چین پر انحصار کر سکتا ہے ؟ ایک نقاد اور تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ پاکستانی اشرافیہ کی تزویراتی غلط فہمیاں بھی غیر عسکری طرزِ عمل کو اپنانے میں رکاوٹ بنی ہیں ۔
ایسے میں کئی اطراف سے اِن توقعات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے کہ شائد سعودی عرب ، کسی نہ کسی شکل میں، اپنا موثر اثرورسوخ بروئے کار لا کر پاک بھارت کشیدگی ختم کروا سکتا ہے ۔
سعودی عرب جتنا پاکستان کے قریب ہے ، اتنا ہی بھارت کے نزدیک ہے ۔ شائد کچھ زیادہ ہی کہ سعودی عرب نے پاکستان سے زیادہ بھارت میں سرمایہ کاری کررکھی ہے ۔ اور ابھی جب ’’پہلگام‘‘ کا واقعہ رُونما ہُوا، اُس روز بھی بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی ، سعودیہ کے دو روزہ دَورے پر تھے ۔ مبینہ طور پر ایران اور سعودیہ نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہُوئے پاک بھارت کشیدگی ختم کروانے کی کوشش کی ہے ۔ ایسی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے ۔
شنید ہے کہ سعودی وزیر خارجہ (جناب فیصل بن فرحان السعود) نے نئی دہلی اور اسلام آباد میں اپنے ہم منصبوں سے ٹیلی فونک گفتگو کی ہے ۔ اگرچہ اس گفتگو کی تفصیلات ہنوذ منصہ شہود پر نہیں آ سکی ہیں ، مگر ہم گمان کر سکتے ہیں کہ اِس گفتگو میں پاکستان اور بھارت میں بقائے باہمی اور امن ہی کی بات چیت کی ہوگی ۔
چین ، سعودیہ اور امریکا کی مبینہ کوششیں اپنی جگہ ، مگر پاکستان کی مسلح افواج منڈلاتے خطرات سے غافل نہیں رہ سکتیں ۔ بھارتی جارحانہ اور اشتعال انگیز بیانات مسلسل جاری ہیں ۔ ایل او سی پر بھارتی فورسز نے ، بِلا اشتعال ، فائرنگ کی ہے ۔ اِس کا ہماری طرف سے بروقت طاقتور جواب دیا گیا ہے ۔
مبینہ طور پر بھارتی رافیل طیاروں نے کشمیر میں پٹرولنگ بھی کی ہے ۔ جواباً جب ہمارے شاہین فضا میں بلند ہُوئے تو پاک فضائیہ کے جانبازوں کے تیور دیکھ کر رافیل والے غائب ہو گئے ۔ پاکستانی افواج نے ایل او سی پر دو بھارتی جاسوس کواڈ کاپٹرز بھی مار گرائے ہیں۔ اِس کشیدگی کے ماحول میں ہمارے وزیر دفاع، خواجہ محمد آصف، جس اسلوب و انداز میں پاکستان کے دفاعی و نظریاتی محاذ پر ڈٹے ہُوئے نظر آ رہے ہیں، قابلِ تحسین ہے ۔ خواجہ صاحب کا اندازِ گفتگو بھارتیوں کے اعصاب پر بم بن کر گر رہا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں میں پاکستان اور امریکا سکتے ہیں میں پاک کہ پاک ہیں کہ
پڑھیں:
نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودیہ تعلقات پر بات چیت
نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودیہ تعلقات پر بات چیت WhatsAppFacebookTwitter 0 31 July, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر محمد نواز شریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف سے سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک تمناوں اور دلی احترام کا پیغام دیا۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، اقتصادی تعاون، دفاعی شراکت داری اور مسلم امہ کے اتحاد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی، سیاسی، معاشی اور دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دفاعی شراکت داری، مشترکہ تربیت، انٹیلی جنس کے تبادلے اور باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب کی سرزمین ہر مسلمان کے دل میں خاص روحانی و قلبی مقام رکھتی ہے، خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت مسلم دنیا کے لیے امید، وقار اور ترقی کی علامت ہے، پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور دیرینہ اخوت پر مبنی ہے۔مریم نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب سے تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ستون ہے جو سیاسی،معاشی اور دیگر شعبوں میں مسلسل مضبوط ہو رہا ہے، پاکستان نے سعودی قیادت میں گلوبل واٹر آرگانئزیشن کے منشور پر بطور بانی رکن دستخط کیے جو آبی چیلنجز سے نمٹنے کے عزم کا اظہار ہے، سعودی قیادت کا خطے میں امن کے لیے کردار قابلِ ستائش ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ پاکستان بھارتی جارحانہ اقدامات کے باوجود بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کا خواہاں ہے، پاکستان نے 27 جون 2025 کے ثالثی فیصلے نے سندھ طاس معاہدے کی توثیق کی، پاکستان، جی سی سی فری ٹریڈ معاہدے کی جلد تکمیل کے لیے سعودی تعاون کا خواہاں ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا موثر پلیٹ فارم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانیوں کی میزبانی پر سعودی حکومت کے مشکور ہیں، سعودی عرب کے ساتھ قونصلر سطح پر قریبی اور مستقل رابطہ حکومتِ پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا وفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا بھارتی حکومت نے ایف اے ٹی ایف میں علی امین گنڈاپور کا بیان بطور ثبوت جمع کروادیا چیف کمرشل آفیسر پیسکو طاہر معین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،نوٹیفکیشن سب نیوز پر چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت کیش لیس اکانومی کے نفاذ کیلئے اعلی سطحی اجلاس ،کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگیوں کا آغاز... وفاقی کابینہ نے افغانستان کے ساتھ تجارتی ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دیدی خیبر پختونخوا سینیٹ الیکشن، پی ٹی آئی کی مشال یوسفزئی کامیابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم