پنجاب: گجرات شہر کے علاقے ڈنگہ کے قریب کھیتوں میں ڈرون گرگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کے علاقے میں ڈرون گرا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈرون گجرات شہر کے علاقے ڈنگہ کے قریب کھیتوں میں گرا۔
یہ بھی پڑھیں وادی نیلم: بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ جاری، پاک فوج کا بھرپور جواب
پولیس کی ٹیمیں فوری موقع پر پہنچ گئیں، اور ڈرون کا ملبہ اکٹھا کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باعث لاہور اور سیالکوٹ کے فضائی روٹس کمرشل پروازوں کے لیے بند کردیے گئے۔
پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی نے اس حوالے سے نوٹم بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹم کے مطابق فضائی روٹس آج دوپہر 12 بجے تک بند رہیں گے۔
نوٹم میں کہا گیا ہے کہ لاہور فلائٹ انفارمیشن ریجن میں 7 فضائی روٹس کمرشل طیاروں کی پروازوں کے لیے بند کیے گئے ہیں۔
نوٹم کے مطابق سیالکوٹ ایئرپورٹ پر کمرشل طیاروں کی لینڈنگ اور ٹیک آف بھی دن 12 بجے تک بند رہے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، گزشتہ رات بھارت کی جانب سے میزائل حملے کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں اب تک 31 شہری شہید ہو چکے ہیں۔
پاکستان نے بھی بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے 5 جنگی جہاز گراد یے، جبکہ دشمن کا بریگیڈ ہیڈکوارٹر بھی تباہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں لاہور اور سیالکوٹ کے فضائی روٹس کمرشل پروازوں کے لیے بند کردیے گئے
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ ہم ناحق شہریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت حملہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ پنجاب ڈرون فوجی ترجمان گجرات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت حملہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ فوجی ترجمان گجرات وی نیوز فضائی روٹس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان تمام اہداف پورے کرنے کے قریب، آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو دورہ کرے گا
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقرر کردہ ساتوں مقداری کارکردگی کے معیار (کیو پی سی) پر پورا اترے گا، جو کہ ملک کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے دوسرے ششماہی جائزے سے قبل ایک مثبت پیشرفت ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد 25 ستمبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا، تاکہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف معاہدے کے تحت ملک کی کارکردگی کا جائزہ لے، جو 2025 کی پہلی ششماہی کا احاطہ کرتا ہے، اس جائزے میں مارچ تا جون سہ ماہی کے دوران اہم معاشی اہداف پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
ٹاپ لائن کے اندازوں کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے اہداف پر پورا اترنے کے امکانات روشن ہیں، جن میں زرمبادلہ کے ذخائر اور سواپ پوزیشنز سے متعلق اہداف بھی شامل ہیں، اسی طرح مالی سال 2025 کے پرائمری بیلنس کے اعداد و شمار بھی آئی ایم ایف کی پیش گوئیوں کے مطابق ہیں۔
آئی ایم ایف کی اصلاحات پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ پاکستان خصوصاً آف شور ڈرلنگ، مائننگ اور ویب 3.0 ٹیکنالوجیز جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اس سمت میں ایک اہم سنگ میل اپریل 2025 میں ہونے والا پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم تھا، جس میں 50 سے زائد ممالک کے 5 ہزار سے زیادہ مندوبین شریک ہوئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے پاکستان کے آف شور ہائیڈرو کاربن وسائل میں نئی دلچسپی ظاہر کی ہے، جو کہ ملک کے غیر دریافت شدہ قدرتی وسائل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، ریکو ڈیک جو ایک اہم منصوبہ ہے، آئندہ چند ہفتوں میں مالیاتی بندش (فنانشل کلوز) تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان شدید بارشوں اور سیلاب سے بھی نبردآزما ہے، جو بلوچستان اور آزاد کشمیر کے علاوہ ملک کے بیشتر حصوں کو متاثر کر رہا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق حالیہ سیلاب کی شدت ماضی کے مقابلے میں کم ہے، تاہم ٹاپ لائن نے خبردار کیا کہ یہ سیلاب وقتی طور پر معاشی اصلاحات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کی لچکدار حیثیت کے باعث معیشت جلد بحالی کی طرف لوٹ آئے گی۔
سیلاب کی وجہ سے ریلیف اخراجات میں اضافہ اور سرکاری آمدنی پر دباؤ متوقع ہے، جس کے باعث مالی سال 2026 کے لیے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.1 فیصد سے بڑھا کر 4.8 فیصد کردیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اب توقع ہے کہ وہ مالی سال 2026 میں 13 کھرب 60 روپے کے ٹیکس جمع کرے گا، جو پہلے 14 کھرب 10 ارب روپے کا ہدف تھا، یہ کمی سست معاشی بحالی اور سیلاب کے جی ڈی پی پر متوقع اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔
اب جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 2.75 فیصد سے 3.25 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے، جو پہلے 3.5 فیصد سے 4 فیصد تھا، زرعی پیداوار کی شرح نمو کو بھی کم کرکے 2.6 فیصد کردیا گیا ہے، کیوں کہ چاول کی فصل میں 15 فیصد اور کپاس میں 10 فیصد تک نقصان کی توقع ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0 سے 0.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی ہے۔
ٹاپ لائن نے درآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 9 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کردیا ہے، جب کہ برآمدات کی شرح نمو کا تخمینہ 4 فیصد سے کم کرکے صرف 1 فیصد کردیا ہے، تاہم ترسیلات زر میں 6 فیصد اضافے کی توقع ہے، اور اگر یہ اس سے زیادہ بڑھیں تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی بینک اب مالی سال 2026 تک پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا امکان رکھتا ہے، جب کہ پہلے شرح سود میں ممکنہ اضافے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
یہ تبدیلی بنیادی طور پر غذائی افراط زر کے خطرات، سیلاب کے باعث بڑھتے درآمدی بلز، اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر کی گئی ہے، جن میں اسرائیل اور قطر میں حالیہ کشیدگیاں بھی شامل ہیں جو تیل کی قیمتوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔
Post Views: 2