روس ، سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر شاندار تقریبات کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ما سکو :روس نے سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر شاندار تقریبات کا انعقاد کیا۔چینی صدر شی جن پھنگ اور دنیا کے 20 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماوں نے دعوت پر تقریبات میں شرکت کی۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ شی جن پھنگ کریملین پہنچے تو روسی صدر پیوٹن نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ اس کے بعد، صدر شی اور صدر پیوٹن تقریبات میں شرکت کے لِئے ایک ساتھ ریڈ اسکوائر گئے اور مرکزی اسٹیج پر بیٹھے۔صبح 10 بجے تقریبات کا آغاز ہوا۔روسی صدر پیوٹن نےاس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ سوویت یونین نے 80 برس قبل کروڑوں قربانیاں دے کر پوری انسانیت کے امن اور آزادی کا دفاع کیا تھا،اور چینی عوام نے بہادری سے جنگ لڑی۔ ہم مشترکہ انسانی مستقبل کے لیے چینی عوام کے کردار کو بہت سراہتے ہیں۔صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ہم دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کو یاد رکھتے ہیں اور تاریخ سے سبق سیکھتے ہیں۔ تاریخ اور انصاف ہمیشہ ہمارے ساتھ ہیں۔اس کے بعد پریڈ کا آغاز ہوا جس میں چین کی پیپلز لیبریشن آرمی کے گارڈ آف آنر سمیت دس سے زائد ممالک کے فوجی دستے شامل تھے۔تقریبات کے اختتام کے بعد، شی جن پھنگ نے دیگر ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ الیگزینڈر باغ میں گمنام شہدا کی قبروں پر پھول چڑھائے اور اس موقع پر چند لمحوں کی خاموشی اختیار کی۔ اسی دن دوپہر، شی جن پھنگ نے صدر پیوٹن کی طرف سے منعقدہ سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ کی فتح کی 80ویں سالگرہ کی ضیافت میں شرکت کی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوویت یونین شی جن پھنگ صدر پیوٹن
پڑھیں:
روس کی امریکا کو جوہری معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش
عالمی جوہری سلامتی کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری ہتھیاروں کی حد بندی سے متعلق اہم معاہدے ’نیو اسٹارٹ‘ میں ایک سال کی توسیع کی تجویز پیش کی ہے۔
برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ فروری 2026 میں ختم ہونے جا رہا ہے، اور اگر بروقت توسیع نہ کی گئی تو دنیا دو بڑی طاقتوں — امریکا اور روس — کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا مشاہدہ کر سکتی ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
پیوٹن نے اس پیشکش کو “عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کو فروغ دینے” اور “امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات کی بحالی” کے لیے ایک سنجیدہ قدم قرار دیا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیشرفت صرف اسی صورت ممکن ہے اگر امریکا بھی باہمی اعتماد اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
‘نیو اسٹارٹ’ معاہدہ روس اور امریکا دونوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے اسٹریٹیجک جوہری وار ہیڈز کی تعداد 1,550 سے زیادہ نہ بڑھائیں۔ اس معاہدے کا اختتام نہ صرف فریقین کو اس حد سے تجاوز کرنے کا راستہ دے گا بلکہ ایک نئی سرد جنگ کے خدشات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔
یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات یوکرین جنگ، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور خلا میں ممکنہ عسکری تعیناتی جیسے معاملات پر پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں۔
صدر پیوٹن نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر امریکا نے خلا میں ہتھیاروں کی تعیناتی یا میزائل شیلڈ جیسے اقدامات اٹھائے، تو روس اس کا “مناسب اور مؤثر جواب” دے گا۔
فی الوقت امریکی حکومت نے روسی پیشکش پر کسی قسم کا باضابطہ ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی تناظر میں اس پیشکش کو نظرانداز کرنا ایک خطرناک موقع ضائع کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے۔
Post Views: 1