ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ناراضگی، براہ راست رابطہ منقطع کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
واشنگٹن/یروشلم : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے براہ راست رابطہ منقطع کر دیا ہے۔
ترک نشریاتی ادارے انادولو کے مطابق، ٹرمپ کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر کو شک ہے کہ نیتن یاہو انہیں چالاکی سے استعمال کر رہے ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے رپورٹر یانر کوزین نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر لکھا کہ ٹرمپ کو یہ اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی وزیر رون ڈرمر کا رویہ امریکی ریپبلکن رہنماؤں سے ملاقات میں غیرسنجیدہ اور خود پسندانہ تھا۔ اسی لیے ٹرمپ نے فیصلہ کیا کہ وہ نیتن یاہو سے رابطے ختم کر دیں۔
دوسری جانب، اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں امدادی خوراک کی فراہمی کا آپریشن جلد شروع کیا جائے گا، اور یہ اسرائیل کی شمولیت کے بغیر ہوگا۔ ہکابی نے کہا کہ امداد کا نیا نظام اقوام متحدہ اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے چلے گا، اور اس میں اسرائیلی فوج کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ادھر اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ اور خطے میں ایرانی و یمنی خطرات سے متعلق کوئی واضح لائحہ عمل نہ ہونے پر امریکا میں ناراضی بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے حملوں سے اکتوبر 2023 سے اب تک 52 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات پر بین الاقوامی فوجداری عدالت اور عالمی عدالت انصاف میں مقدمات زیر سماعت ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
حماس کا صدر ٹرمپ کو خط، غزہ جنگ بندی کے لیے بڑی پیشکش کردی، امریکی ٹی وی
فوکس نیوز نے کہا ہے کہ حماس نے اس خط میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل کے نصف قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس سے خطے میں پائیدار امن کے امکانات روشن ہوگئے۔ امریکی چینل فوکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے۔ حماس نے اس خط میں 60 روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل کے نصف قیدیوں کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار اور براہِ راست مذاکرات میں شامل ایک ذریعے کے حوالے سے یہ خبر جاری کی ہے۔ بعدازاں اس رپورٹ کی تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی اپنی آزاد ذرائع سے کی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ خط فی الحال قطر کے پاس ہے اور رواں ہفتے کے آخر میں صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حماس نے ابھی تک اس خط پر باضابطہ دستخط نہیں کیے لیکن آئندہ دنوں میں ایسا کیے جانے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ قطر قیدیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کر رہا تھا تاہم اسرائیل نے دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنایا جس پر قطر نے ثالثی کی کوششیں معطل کر دی تھیں۔ یاد رہے کہ حماس نے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حملہ کیا تھا اور 251 افراد کو قیدی بناکر غزہ لے آئے تھے۔ اس وقت بھی حماس کی قید میں 48 اسرائیلی ہیں۔ تاہم اندازہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے نصف یرغمالی مر چکے ہیں چنانچہ تقریباً 20 زندہ اور بقیہ کی لاشیں واپس لانے کے لیے مذاکرات جاری تھے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے نام یہ خط اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں اہم اجلاس جاری ہے۔
اس اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے اور اس حوالے سے متفقہ قرارداد لائے جانے کا امکان بھی ہے۔ تاہم امریکا اور اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے آج ہونے والے تاریخی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔