بھارت کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی، لائن آف کنٹرول پر آبادی پر شدید فائرنگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارتی فوج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے مختلف مقامات پر اچانک گولہ باری شروع کردی اور وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق مظفر آباد، بھمبھر، برنالہ، چھجوڑیہ میں بھارتی فوج کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی ہے۔
پاک فوج کے جوان بھارتی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلپائن، سیلاب کنٹرول منصوبوں میں بدعنوانی کے خلاف ہزاروں افراد کا تاریخی احتجاج
فلپائن میں سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں میں بدعنوانی کے خلاف عوام کا صبر جواب دے گیا۔ ہزاروں افراد دارالحکومت منیلا کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے کرپشن میں ملوث اعلیٰ حکام، ارکانِ اسمبلی اور بااثر کاروباری شخصیات کے فوری احتساب کا مطالبہ کیا۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب ملک شدید موسمی تبدیلیوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نبرد آزما ہے، اور اسی دوران انکشاف ہوا کہ اربوں ڈالر کے منصوبے یا تو مکمل نہیں ہوئے یا شدید ناقص انداز میں بنائے گئے۔
احتجاج کی فضا، نعرے اور عوامی غصہ
مظاہرین فلپائن کا قومی پرچم لہراتے اور ہاتھوں میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ بس بہت ہو گیا، ان سب کو جیل میں ڈالو!
ایک طالبعلم کارکن آلتھیا ٹرینیڈاڈ، جو شمالی فلپائن کے سیلاب زدہ علاقے بلکان کی رہائشی ہیں، نے غصے سے کہا ہم اپنی زندگی، اپنے گھر اور اپنا مستقبل کھو رہے ہیں، جبکہ وہ ہمارے ٹیکسوں سے عیاشیاں کر رہے ہیں۔ یہ نظام ظالم ہے، ہمیں ایسا فلپائن نہیں چاہیے جہاں عوام کا استحصال ہوتا ہو۔”
احتجاج پُرامن لیکن پرعزم
منیلا میں پولیس اور فوج کو الرٹ کر دیا گیا تھا تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ تاریخی پارک اور جمہوریت کی یادگار کے اطراف میں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ امریکا اور آسٹریلیا کے سفارتخانوں نے بھی اپنے شہریوں کو مظاہروں سے دور رہنے کی ہدایت کی۔
احتجاج کے منتظمین نے واضح کیا کہ ان کا مقصد جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا نہیں بلکہ اسے مضبوط کرنا ہے۔ فلپائن کی کیتھولک بشپ کانفرنس کے سربراہ ورجیلیو ڈیوڈ نے بھی شہریوں سے پرامن احتجاج اور شفاف احتساب کا مطالبہ کرنے کی اپیل کی۔
صدر مارکوس جونیئر کا ردعمل اور تحقیقات
دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے خود جولائی میں اپنے سالانہ خطاب میں سیلاب کنٹرول منصوبوں میں بدعنوانی کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن قائم کیا ہے جو 9,855 منصوبوں کی جانچ کرے گا جن پر مجموعی طور پر 95 ارب ڈالر (545 ارب پیسوس) خرچ کیے جانے تھے۔
صدر مارکوس نے ان اسکیموں میں کرپشن کو “خوفناک” قرار دیا اور پبلک ورکس سیکریٹری کا استعفیٰ بھی منظور کیا، لیکن عوام کے دل سے بداعتمادی کا بوجھ اب ہلکا نہیں ہو رہا۔
عوامی غصہ کیوں بھڑکا؟
حالیہ دنوں میں ایک امیر جوڑے، جنہوں نے سیلاب کنٹرول منصوبوں کے بڑے ٹھیکے حاصل کیے، نے میڈیا کو اپنے لگژری کاروں کا بیڑا دکھایا۔ ان میں یورپی اور امریکی SUVs کے علاوہ ایک برطانوی کار بھی شامل تھی جس کی قیمت 42 ملین پیسوس (تقریباً 737,000 امریکی ڈالر) بتائی گئی۔
مضحکہ خیز بات یہ تھی کہ کار کے مالک نے میڈیا کو بتایاکہ یہ کار اس لیے خریدی، کیونکہ اس کے ساتھ ایک مفت چھتری بھی آتی ہے۔
یہ بیان گویا غریب عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف تھا، جس کے بعد ملک بھر میں شدید عوامی ردعمل سامنے آیا۔
احتجاج کا مقصد کیا ہے؟
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف کسی ایک شخصیت سے استعفیٰ لینا نہیں، بلکہ ایک ایسے نظام کا احتساب ہے جو برسوں سے بدعنوانی کو تحفظ دیتا آ رہا ہے۔
یہ احتجاج صرف سیاستدانوں کے خلاف نہیں بلکہ اس پورے نظام کی ناکامی کے خلاف آواز ہے جو ہر سیلاب کے بعد غریب عوام کو مزید پستی میں دھکیل دیتا ہے، اور اشرافیہ کو مزید امیر کر دیتا ہے۔