اسکول جانے والے بچوں میں نیکوٹین پاؤچز اور ای سیگریٹ کا بڑھتا رجحان، یہ کتنے خطرناک ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
تمباکو کے استعمال سے متعلق ریسرچ آرگنائزیشن دی انیشیٹو کی ریسرچ سامنے آئی ہے جسے انڈس اسپتال کے توسط سے پیش کیا گیا۔
ریسرچ پر 6 ماہ کا عرصہ لگا اور اس کا مقصد اس بات کا اندازہ لگانا تھا کہ اسکول جانے والی عمر کے بچوں میں تمباکو کا استعمال کس حد تک ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں موبائل کی لت یا ڈیجیٹل نشہ، ماہرین نے جان چھڑانے کا طریقہ بتا دیا
اس ریسرچ میں 14232 بچوں سے بات کی گئی جن میں سے 9011 وہ بچے ہیں جو اسکول جاتے ہیں جبکہ 5221 بچے وہ ہیں جو محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اس سروے میں 55 فیصد لڑکوں جبکہ 36 فیصد لڑکیوں نے حصہ لیا۔
ڈاکٹر آمنہ خان کے مطابق 47 فیصد کم عمر لڑکے لڑکیاں اپنے ہی گھروں سے سیگریٹ نوشی کی جانب راغب ہوتے ہیں جبکہ 63 فیصد گھر سے باہر سیگریٹ پیتے لوگوں سے متاثر ہو کر اس لت میں پھنس جاتے ہیں۔
ڈاکٹر آمنہ بتاتی ہیں کہ 16 فیصد 13 سے 18 سال کی عمر کے لڑکے لڑکیوں کے دوست سیگریٹ جبکہ 15 فیصد بغیر دھویں کے تمباکو نوشی کررہے ہیں بظاہر یہ تعداد کم دکھ رہی ہے لیکن جب اسے آپ کروڑوں کی آبادی کے حساب سے دیکھں تو یہ بہت بڑی تعداد ہے جو انتہائی خطرناک اور تشویش ناک ہے۔
ڈاکٹر آمنہ کے مطابق 43 فیصد کم عمر لڑکے لڑکیوں کو گھر کے پاس ہی سیگریٹ میسر ہے اور کم رقم میں آپ ایک سیگریٹ باآسانی لے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلا سیگریٹ بیچنا قانوناً جرم ہے لیکن قانون کی رٹ قائم نہیں کی جارہی۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ای سیگریٹ اور نیکوٹین پاؤچز روایتی تمباکو نوشی کی جگہ تیزی سے لے رہا ہے اور حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اسے پیش ایسے کیے جا رہا ہے جیسے یہ بہت ہی خاص چیز ہو لیکن کسی کو اندازہ نہیں کہ یہ زہر ہے اور نوجوانوں کو تباہ کرنے کا کام کررہا ہے۔
ڈاکٹر آمنہ خان کے مطابق ہر چیز کی طرح روایتی نشہ آور اشیا کی شکل کو بھی نئے انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے جیسے یہ مصنوعات روایتی مصنوعات کی طرح خطرناک نہیں ہیں اور نشانہ اسکول جانے والے بچوں کو اس لیے بنایا جا رہا ہے تاکہ ان کی مصنوعات کے عادی ہو کر یہ ساری زندگی اسے استعمال کرسکیں۔
ڈاکٹر آمنہ خان کے مطابق نشہ آور اشیا چاہے وہ جس شکل میں بھی ہوں صحت کے لیے مفید نہیں یہ آپ کی صحت کسی نا کسی شکل میں متاثر کررہی ہوتی ہیں اور کینسر کے امکانات بہت زیادہ ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ قتل کیس: منشیات کی خریدوفروخت میں بین الاقوامی ڈرگ چین کے ملوث ہونے کا انکشاف
انہوں نے کہاکہ بہت سے والدین ان اشیا سے واقف بھی نہیں اور ان کی تشہیر کا طریقہ بھی ایسا ہے کہ ان اشیا کی جدید شکل دیکھ کر ایسا گمان ہوتا ہے جیسے یہ انسان دوست ہیں کیوں کہ یہ سیگریٹ، نسوار، گٹکا ماوا نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ مصنوعات بھی اتنی ہی خطرناک ہیں جتنی روایتی نشہ آور اشیا ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ای سیگریٹ تمباکو جدید نشہ نیکوٹین وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای سیگریٹ تمباکو وی نیوز ڈاکٹر آمنہ جا رہا ہے کے مطابق یہ بھی ہے اور
پڑھیں:
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج ماؤں کا عالمی دن منایا جارہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج ماؤں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ماں، شفقت، خلوص، صبر اور قربانی سے بھری ایک ہستی ہے، ماں کی عظمت کو سلام پیش کرنے کیلئے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ماؤں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، ماں قدرت کا وہ تحفہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ماں وہ عظیم ہستی جسے خراج تحسین پیش کرنے کیلئے الفاظ کم پڑجائیں، اس دن کو منانے کا مقصد ماں کے مقدس رشتے کی عظمت و اہمیت کا اجاگرکرنا، ماں کیلئےعقیدت، شکر گزاری اور محبت کے جذبات کو فروغ دینا ہے۔1911ء میں امریکا کی ایک ریاست میں پہلی بار ماؤں کا عالمی دن منایا گیا، ہر سال ماؤں کاعالمی دن منانے کیلئے مختلف ممالک میں ایک ہی دن مختص نہیں ہے، پاکستان اور اٹلی سمیت مختلف ممالک میں یہ دن مئی کے دوسرے اتوار منایا جاتا ہے۔یوں تو ہر دن ماں کا دن ہے لیکن خاص طور پر اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد ماؤں کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، ہر ماں قابل تحسین ہے لیکن کچھ مائیں ایسی بھی ہیں جو مشکلات کو چیلنج سمجھ کے قبول کرتی ہیں اور اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کی خاطر گھروں کی ذمہ داری ہی نہیں سنبھالتیں بلکہ بچوں کے باپ کے شانہ بشانہ محنت کرتی ہیں۔تمام مخالفتوں اور چیلنجز کے باوجود ایک ماں اپنے بچوں کو بہترین زندگی دینے کیلئے مشکلات اٹھانے کیلئے ہر دم تیار رہتی ہے، ماں کا دل تو بچوں کیلئے دھڑکتا ہے، بچوں کے ساتھ رہنا اولین ترجیح ہے لیکن ان کے بہتر مستقبل کیلئے پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بھی احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں۔دنیا کا ہر رشتہ انسان کا ساتھ چھوڑ دے تب بھی ماں آخری دم تک اپنی اولاد کی فکر نہیں چھوڑتی، یہ ایک واحد انسانی رشتہ ہے جو بالکل بے غرض ہے لیکن وقت کی ستم ظریفی ہے کہ پاکستان میں اولڈ ہومز بنے اور اب بھرتے ہی جا رہے ہیں، اپنے بچوں کو پالنے کیلئے ہر دکھ سہنے والی مائیں اولڈ ہومز میں کرب سے گزر رہی ہیں۔