اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین نے کہا کہ بیوروکریسی کی حماقتوں اور ان کی تجاویز کو منظور کرنے والے سیاست دانوں نے اس ملک کو ڈبو دیا ہے، بیوروکریسی کو اصلاحات کی نہیں از سر نو تشکیل کی ضرورت ہے، سپورٹ پروگرام نہ ڈیزائن کئے جائیں شہریوں کے لئے باعزت روزگار کے مواقع پید کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ امریکہ نے مختلف ممالک پر جو ٹیرف لگایا ہے وہ دنیا میں صنعتی تنظیم نو کا باعث بنے گی، پاکستان چین اور روس سے بہتر تعلقات استوار کرے، بین الاقوامی تعلقات میں ایک جانب زیادہ جھکاؤ نقصان دہ ہوتا ہے، چائنا سے صنعتیں مختلف ممالک میں منتقل ہو رہی ہیں، پرانے تعلقات اور پڑوسی ہونے کی وجہ سے اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہونا چاہیئے، ملک میں امن و امان کے لئے ڈنڈے سے زیادہ بصیرت کی ضرورت ہے، صنعتیں قائم کرنے کے لئے ملک میں امن سب سے پہلے ضروری ہے، مصنوعی باتوں سے مصنوعات نہیں بن سکتی ہیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پلیٹ فارم اور ایک پیج پر ہونا ضروری ہے، کسی کو نظر انداز کرنا دور اندیشی کے منافی ہے، صنعتی ترقی کی پانچوں بسیں پاکستان نے مس کر دی ہیں، پاکستان اس معاملے میں دنیا سے بہت پیچھے ہے، مربوط پالیسی کے بغیر مسابقت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا جاسکتا ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر، سستی بجلی وگیس اور پانی کی لائنوں کے بغیرصنعت و حرفت کی ترقی ممکن نہیں، پاکستان نے سپلائی چین پر سی پیک کی مدد سے جو خرچ کیا ہے اس پر منافع حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے، پورے پاکستان میں صنعتوں کا جال بچھانا ضروری ہے، اس کے لئے قابل لوگوں کو اگے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کو فوری طور پر پرائیویٹ سیکٹر کی تحویل میں دے کر تیز رفتار ریلوں کا ایک مربوط نظام بنایا جائے، نجکاری کا عمل دو سالوں میں مکمل کیا جائے، سیاستدان اور بیوروکریسی سرکاری تجارتی اداروں سے گدھ کی طرح چمٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پانچ جبکہ سندھ میں صرف ایک موٹر وے مکمل ہوئی ہے، سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کراچی کے لئے پورٹ تک براہ راست موٹر وے نہیں ہے، بے ایمانی کا نظام ختم کئے بغیر ملک کیسے ترقی کرے گا؟ موٹر وے کا بنیادی مقصد سپلائی چین کی کارکردگی بڑھانا ہوتا ہے، اسی لئے موٹر وے کے اردگرد خود بخود صنعتوں اور وئیر ہاؤسز کا جال بچھ جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ موٹر وے کے لئے

پڑھیں:

تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ

ماہر قانون اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ملک میں تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے سزائیں نہیں ہوتی ہیں، ڈیفینس واقعے کے بعد چھوٹے بچے اور بچیوں میں خوف ہے، ان مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات کا اضافہ ہونا چاہئے۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ بچوں اور خواتین کو ہراساں اور جنسی استحصال کرنے کے حوالے سے ملک میں سخت قوانین موجود ہیں، ان قوانین کے تحت سزائیں بھی مقرر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قانون میں مختلف اوقات میں ترامیم کرکے ان کو مذید سخت بنایا جارہا ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ ملک میں تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام انتہائی ناقص و کمزور ہے۔ اس نظام میں خامیوں کے باعث سزائیں نہیں ہوتی۔ اس نظام میں سقم کے سبب ملزمان بری ہوجاتے ہیں۔

حسان صابر نے کہا کہ ڈیفینس میں چھوٹے بچوں اور بچیوں کی نازیبا ویڈیو بنانے کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے اور یہ ڈیجٹل نوعیت کا کرائم ہے، ان بچوں کی نازیبا ویڈیو بناکر ڈراک ویب پر اپ لوڈ کرنا سنگین جرم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کو ثابت کرنے کے لیئے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے، افسوس اس بات کا ہے کہ پولیس روایتی اور دیسی طریقے سے تفتیش کرتی ہے جس کی وجہ سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے، تفتیشی نظام مِیں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ جدید فرانزک لیب کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 4 سے 5 ڈیجیٹل کرائم اور فرانزک کرائم کے ماہرین ہیں، ان کی تعداد بڑھائی جائے، ہر ضلع میں  ڈیجیٹل کرائم اور فزانزک لیب قائم کی جائیں جہاں تربیت یافتہ اسٹاف تعینات ہو۔

انہوں نے کہا کہ ڈیفینس واقعے کے بعد چھوٹے بچے اور بچیوں میں خوف طاری ہے۔ پولیس حکام کو چاہیے کہ ان مقدمات میں دہشتگردی کی دفعات کا اضافہ کیا جائے۔ ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہوں گے جو رپورٹ نہیں ہوئے۔ ایسے واقعات میں ملوث لوگ جانور نما اور درندے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے، ڈیفینس ریپ کیسز میں ملوث ملزم کا تیزی سے ٹرائل کیا ہونا چاہئے  اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جانی چاہئے تاکہ نشان عبرت بنے۔ یہ کیس معاشرے میں ایسے لوگوں کے لیے عبرت کا نشان بن جائے جو بچوں کے ساتھ جنسی تشدد میں ملوث ہیں۔

حسان صابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو پراسیکویشن اور  تفتیش میں جدید ٹیکنالوجی اور اصلاحات متعارف کرانی چاہیے، ہم مسلمان ہیں اور ہمیں اسلام انصاف کی فراہمی کا حکم دیتا ہے۔

حسان صابر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بھی بہت افسوس کی بات ہے کہ عدالت صرف کاغذوں کے اوپر سوچ بچار کرتی ہے اور جوڈیشل مائنڈ استعمال نہیں کرتی۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ سطحی بنیاد پر کوئی بات کی جاتی ہے یا قانونی نقطہ اٹھایا جاتا ہے تو اس کو مشروط کردیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی ہم کچھ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں کرسکتے کرمنل پروسیجر کورٹ کے اندر یہ واضح طور پر موجود ہے کہ اگر عدالت سمجھتی ہے کہ تفتیش ناقص ہورہی ہے تو وہ کیس ٹرانسفر بھی کرسکتی ہے، اگر عدالت کو لگتا ہے کہ اس میں سیکشنز کی کمی ہے تو بروقت سیکشنز کا اضافہ کرسکتی ہے۔

حسان صابر نے کہا کہ جج صاحب کے بیٹے کے قاتل جب سپریم کورٹ سے رہا ہوسکتے ہیں اور جوڈیشل افسر کو انصاف نہیں ملتا تو اس سے زیادہ کیا ہم اپنے قانون کو روئیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • صنعتی اور گھریلو استعمال کیلئے فریزڈ بون لیس بیف فراہم کیا جائے
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • نویں سالانہ مائیکرو فنانس کانفرنس 7 سے 9 اکتوبر تک منعقد ہوگی
  • استعمار اور ایٹم بم کی تاریخ
  • این ایف سی ایوارڈ کے ڈھانچے کو صوبوں میں افقی تقسیم کے لحاظ سے مکمل ازسرِنو مرتب کرنا ہوگا
  • پاکستان سعودی عرب تاریخی دفاعی معاہدہ...بدلتی دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے!!
  • دوحا پر اسرائیلی جارحیت خطے کے ممالک کیلئے مقام عبرت
  • امریکی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو دھمکی قابل مذمت ہے، اسداللہ بھٹو
  • تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ
  • 12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران