Daily Mumtaz:
2025-11-10@14:27:12 GMT

سلمان خان کو سیز فائر سے متعلق ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

سلمان خان کو سیز فائر سے متعلق ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا

بالی وڈ اداکار سلمان خان کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت میں ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑگیا۔

 یہ سب اس وقت شروع ہوا جب پہلگام حملے کے بعد 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقوں کوٹلی، مظفر آباد اور باغ کے علاوہ مریدکے اور احمد پور شرقیہ میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس میں 2 مساجد شہید ہوئیں جبکہ حملوں میں دو بچوں سمیت 31 پاکستانی شہید اور 51 زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کی جانب سے رات کی تاریکی میں پاکستان پر بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا، پاکستان پر حملہ کرنے والے 3 رافیل، ایک مگ ٹوئنٹی نائن، ایک ایس یو تھرٹی طیارے اور ایک کومبیٹ ڈرون کو مار گرایا۔

بعدازاں 10 مئی کو بھارت کے خلاف ‘آپریشن بُنیان مرصوص’ کے تحت پاکستان نے بھارت میں متعدد اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے ادھم پور ایئربیس، پٹھان کوٹ ایئربیس، سرسہ ایئربیس، سورت گڑھ ایئرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ، بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ اور اڑی میں سپلائی ڈپو سمیت 12 اہداف کو تباہ کردیا۔

اس کارروائی کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوگئی اور اس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا اور بیان میں کہا کہ امریکا کی ثالثی میں بھارت اور پاکستان فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر جہاں بھارتی میڈیا سیخ پا ہے وہیں سلمان خان کو بھی سیزفائر سے متعلق ٹوئٹ پر تنقید کا سامنا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر اداکار سلمان خان نے جنگ بندی کی حمایت کے بعد ایک ٹوئٹ جاری کیا جس میں انہوں نے سیز فائر کیلئے اللہ کا شکر ادا کیا۔

اپنے پیغام میں سلمان خان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ،‘خدا کا شکر ہے کہ جنگ بندی ہو گئی۔

تاہم، سلمان خان کی یہ پوسٹ بھارتی سوشل میڈیا صارفین کے ایک طبقے کو ناگوار گزری،جنہوں نے اداکار پر غیر محب وطن ہونے اور دشمن کے ساتھ ہمدردی رکھنے کا الزام عائد کیا۔

نفرت کا یہ عالم اور برسنے والے تنقیدی تیز اتنے پاورفل تھے کہ بالآخر سلمان خان کو یہ ٹویٹ کچھ ہی دیر بعد ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کرگیا۔

کیونکہ سوشل میڈیا پر ناقدین نے ان کے وقت کے انتخاب پر سوال اٹھائے اور الزام لگایا کہ انہوں نے قومی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

جبکہ کئی صارفین نے اداکار پریہ بھی  الزام عائد کیا کہ وہ امن کے داعی بننے میں جلدی دکھائی دیتے ہیں لیکن بھارتی فوجیوں کی قربانیوں اور دہشت گرد واقعے کے متاثرین کی بھیانک صورتحال کو نظر انداز کر جاتے ہیں۔

ایک صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ،‘سلمان خان نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی، پہلگام حملے پر کوئی پوسٹ نہیں کی، جبکہ شاہ رخ خان اور عامر خان بھی بھارت پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے دوران خاموش رہے۔

ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا کہ،’بھارت کو سلمان خان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔’

واضح رہے کہ اگرچہ ٹویٹ کو ہٹا دیا گیا ہے، لیکن سلمان خان نے اس تنازع پر کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا اور تاحال خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سلمان خان کو کے بعد

پڑھیں:

سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام

ریاض:

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ امریکا سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کی بنیاد پر خطے میں بڑے بھونچال کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تاہم سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو دہراتے ہوئے شرائط میں اضافہ کردیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دعوے کرتے آئے ہیں کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے لیکن سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے رواں ماہ شیڈول دورہ امریکا کے موقع پر ایسا ہوتا ہوا ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں سے جاری دشمنی کے بعد سفارتی تعلقات کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامے پر بھونچال آسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکی اثررسوخ مزید گہرا ہوجائے گا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے امریکا سفارتی راستوں سے اشارہ دیا ہے کہ اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر ان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور وہ صرف اسی صورت میں معاہدے پر دستخط کرے گا جب فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا روڈ میپ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے یہ پیغام اس لیے بھیجا ہے تاکہ سفارتی طور پر کوئی غلطی نہ ہو اور کسی قسم کا بیان جاری کرنے سے پہلے سعودی عرب اور امریکا کی پوزیشن واضح کرنا ہے اور وائٹ ہاؤس میں بات چیت سے پہلے یا بعد میں کسی قسم کی غلط فہمی سے دور رہنے کے لیے یہ پیغام دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بہت جلد ان مسلمان ممالک میں شامل ہوگا جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 2020 میں ابراہیمی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے کے تحت تعلقات قائم کرنے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل تھے۔

دوسری جانب رپورٹس میں بتایا گیا کہ محمد بن سلمان بالکل واضح ہیں کہ وہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کسی ایسے ممکنہ تعلقات پر اس وقت تک حق میں نہیں ہیں جب تک فلسطینی ریاست کے قیام پر کوئی مصدقہ قدم نہیں اٹھایا جاتا۔

امریکی تھنک ٹینک کے ماہر پینیکوف کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان متوقع طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت دوران ایک خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید واضح انداز میں اپنا اثررسوخ استعمال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اگلے ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جو 2018 میں واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خوشقجی کے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہوگا کیونکہ اس واقعے میں براہ راست محمد بن سلمان پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

دوسری جانب محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے تردید کردی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت کے متعلق افواہ؛ اہل خانہ کو مذمت کا بیان جاری کرنا پڑگیا
  • سونے کی قیمت کو پھر پر لگ گئے، فی تولہ 7400 روپے مہنگا
  • پاک افغان جنگ بندی کے لیے ترکیہ اور ایران سرگرم، کیا اس بار کوششیں کامیاب ہوسکیں گی؟
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
  • پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
  • ترک صدر کی شہباز شریف سے ملاقات، پاک افغان جنگ بندی اور غزہ میں استحکام پر زور
  • جنگ بندی پر ٹرمپ کے مشکور، دشمن کے 7 بہترین جنگی طیارے گرائے: وزیراعظم