کوئی بھارتی پائلٹ ہمارے پاس نہیں، ہم نے سیزفائر کی کوئی درخواست نہیں کی، پاک فوج کی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مئی 2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وضاحت کی ہے کہ بھارت کا کوئی پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں ہے، یہ صرف پراپیگنڈا ہے، ہم نے سیزفائر کی بھی کوئی درخواست نہیں کی، جنگ بندی کی خواہش بھارت کی تھی، پاکستان کے سخت ردعمل کے بعد بھارت نے یہ درخواست کی، پاکستان کبھی سیز فائر کی درخواست نہیں کرے گا، میں آپ کو واضح کردوں جب ہم نے جواب دیدیا، اُس کے بعد ہمارا رابطہ ہوا، بھارت نے اس کی ریکوسٹ کی، اس کے بعد بین الاقوامی برادری میدان میں آئی، کس نے کہا تھا ہم جنگ نہیں چاہتے؟ بھارتی خود کہہ رہے تھے یہ حقیقت ہے اور اب پاکستان کی جانب سے سیز فائر کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر، پاک فضائیہ اور پاک نیوی کے سینئر افسران کی میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی جارحیت کے باعث بچوں اور عورتوں سمیت بے گناہ شہری شہید ہوئے، ہمارے دل اور ہمدردیاں شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا، پاک فوج نے اس جنگ میں اپنی صلاحیتوں میں سے صرف محدود حصہ استعمال کیا ہے ان صلاحیتوں کا ایک بڑا حصہ آئندہ کیلئے محفوظ ہے، اگر آئندہ ہماری سرحدی خلاف ورزی کی گئی تو ہمارا ردعمل اس سے زیادہ شدید ہو گا، کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کہ جب بھی پاکستان کی خودمختاری کو کوئی خطرہ ہوگا تو ہم فیصلہ کن جواب دیں گے، پاکستان کے پاس کئی ایسی صلاحیتیں ہیں جو آئندہ کیلئے محفوظ رکھی گئی ہیں۔(جاری ہے)
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سورت گڑھ، سرسہ، آدم پور، اونتی پورہ، اودھم پور، پٹھان کوٹ میں اہداف کو نشانہ بنایا، بھارت نے معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا، پاکستان ائیر فورس نے ان بیسز کو نشانہ بنایا جہاں سے پاکستان پر میزائیل داغے گئے تھے، پاکستان ائیر فورس نے کامیابی کے ساتھ بھارت کے S400 کو کامیابی سے نشانہ بنایا، پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے 26 ملٹری تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا، ہم نے آپ سے وعدہ کیا تھا اور کہا تھا وقت جگہ کا تعین ہم کریں گے، ہمیں بھارتی میڈیا کی ضرورت نہیں پڑےگی، پُوری دُنیا کو پتہ چلے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نشانہ بنایا
پڑھیں:
بجٹ کے بعد سے ہمارے خلاف غدار اور مائنس ون کی مہم چلائی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ گنڈا پور
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بجٹ پیش کرنے اور منظوری کے بعد سے غدار اور مائنس ون کرنے کی بے بنیاد مہم چلائی جارہی ہے، اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو صوبے سے حکومت ختم ہوجاتی۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہماری حکومت کو آئینی طور پر نہیں ہٹایا جاسکتا اس لیے سازش کی جارہی ہیں، جس کے تحت ہمیں بجٹ سے روکنے کی کوشش کی گئی مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ کوشش کی گئی کہ بجٹ پیش نہ ہو اور ہماری حکومت ختم کردی جائے، یہ معاشی ایمرجنسی لگا کر گورنر کے ذریعے صوبے کو کنٹرول کرنا چاہتے تھے، اس دوران کسی کو غدار کسی کو مائنس ون کرنے کا کہا گیا اور یہ کوئی غیر نہیں بلکہ اپنے کررہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہم چلانے والے بانی چیئرمین کی سوچ کے ساتھ نہیں تھے وہ کسی اور کی سوچ کے ساتھ تھے، وہ نادانی، بےوقوفی یا کسی کے کہنے پر کسی اور کی سوچ کو فروغ دے رہے تھے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا، شیڈول کے مطابق بجٹ منظور کرانا ہوتا ہے لیکن سازشی عناصر نہیں چاہتے تھے بجٹ پیش ہو۔ اسی لیے بانی چیرمین سے ملاقات کرنے نہیں دی جارہی تھی، بجٹ پیش نہ ہوتا تو سازش کے تحت پی ٹی آئی کی واحد حکومت کو ختم کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی چیئرمین واضح ہدایت کرتے کہ بجٹ پیش نہ کرو اور کہہ دیتے کہ حکومت جاتی ہے جائےتو ہم پیش نہیں کرتے، یہ حکومت ویسے بھی عمران خان کی امانت ہے جب وہ ہدایت کریں گے تو ایک منٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کردوں گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی چیئرمین سے کمیٹی ملاقات کرے گی اور بانی چیرمین جو چاہیں بجٹ میں تجاویز شامل کی جائیں گی، بانی چیئرمین کا بیان آگیا کہ انہوں نے بجٹ پیش کرنے سے منع نہیں کیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد اُن کی ہدایت پر بجٹ میں ردوبدل کریں گے اور اس کا اختایر حکومت کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطالبات زر کی منظوری کے وقت پھر مہم چلائی گئی اور بجٹ پیش کرنے سے روکا گیا، پارلیمانی پارٹی، سیاسی کمیٹی اور پارٹی رہنما بیٹھے اور حل نکالا گیا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی چیئرمین نے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے اب ہم اس پر عمل کریں گے۔ بانی چیرمین کی سوچ تھی وہ اپنی حکومت ختم نہیں کرنے چاہتے تھے وہ آج ثابت ہوئی ہے۔