کراچی:

مصطفیٰ عامر قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمان شیراز اور ارمغان نے ایس ایس پی کے روبرو اعتراف جرم کی ویڈیو ریکارڈ کروائی، کیس کا عبوری چالان انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرادیا گیا۔

ایکسپریس کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کا 13 صفحات پر مشتمل عبوری چالان اسکروٹنی مکمل ہونے پر پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرادیا۔ عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ کیس میں 2 ملزمان ارمغان عرف آرمی اور شیراز گرفتار ہیں۔ ملزم شیراز کا بیان بھی عبوری چالان میں شامل ہے۔

ملزم شیراز نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا اور کہا کہ 4 فروری کو ارمغان نے کال کرکے گھر بلایا، 10 بجے ارمغان عرف آرمی کے گھر پہنچا تو وہاں انجیلا نامی لڑکی زخمی حالت میں تھی، 6 فروری کو 9 بجے مصطفی عامر ارمغان کے گھر آیا ارمغان نے مصطفی عامر کو گالم گلوچ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔

شیراز کے مطابق ارمغان عرف آرمی نے مصطفیٰ عامر کو ہاتھ باندھ کر اسی کی گاڑی میں ڈالا، ارمغان عرف آرمی گاڑی خود ڈرائیو کرکے حب بلوچستان تک لے آیا، 3 گھنٹے ڈرائیو کرکے روڈ سے کچے میں گاڑی اتاری، ارمغان عرف آرمی نے گاڑی پر پیٹرول چھڑکا اور آگ لگا دی۔ واپسی پر ڈیڑھ گھنٹہ پیدل چلنے کے بعد ہوٹل پہنچے۔ صبح پتہ چلا کہ گاڑی نہیں آئے گی، سوزوکی والے کو 2 ہزار روپے دیکر کراچی واپس پہنچے۔

عبوری چالان کے مطابق ناردرن بائی پاس ہمدرد موڑ کے رینجرز کی چوکی پر لگے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی فوٹیج ریکارڈ ہوئی۔ ملزمان ارمغان عرف آرمی اور شیراز نے جائے وقوع کی نشاندہی بھی کروائی۔

ملزمان نے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اس کے ویٹر کا بیان بھی لیا گیا۔ مقتول کی لاش سے حاصل ڈی این اے کو میچ کرکے مقتول کی شناخت کی گئی۔ ملزم ارمغان کے ذاتی استعمال کے لیپ ٹاپ کو فرانسک کے لئے بھیجا ہے۔ ملزم کی نشاندہی پر زیر استعمال موبائل فون بھی برآمد کیا ہے۔

ارمغان عرف آرمی کے ہاتھوں زخمی لڑکی زوما عرف انجیلا کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروائے۔ ملزم سے برآمد اسلحے کی تحقیقات سی ٹی ڈی کررہی ہے۔

ملزم ارمغان عرف آرمی نے مصطفیٰ عامر کو تشدد کرکے زخمی کرنے اور گاڑی میں ڈال کر آگ لگا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ ملزم نے حب سے واپسی پر آلہ ضرب، مقتول کے خون آلود کپڑے اور موبائل فون پھینک دیئے تھے۔ ملزم کی نشاندہی پر آلہ ضرب برآمد کیا گیا۔ پولیس سے مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی۔

مصطفی عامر نے ارمغان کے گھر جانے سے پہلے دوست کو اطلاع کی تھی۔ امریکا میں مقیم اس دوست کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ملزمان کی سوزوکی میں واپسی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے۔ ملزم ارمغان عرف آرمی کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی گئی ہے۔ لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی فرانسک رپورٹ تاحال پنجاب فرانسک لیب سے حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی چالان پیش کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عبوری چالان مصطفی عامر ارمغان کے کے گھر کی گئی

پڑھیں:

مصطفی کامل پاشا، ایک قوم پرست مسلم رہنما

قوم پرستی کی بہت ساری جہتیں ہیں ،ہر جہت کی اپنی ایک تعریف ہے تاہم اس کی ایک اہم جہت ایک ایسا مثبت جذبہ ہے جو کسی فرد کے اندر اپنی قوم کی ترقی و خوشحالی اور خودمختاری و شناخت کی روح کو بیدار کرے۔ یہ وہ شخص ہوتاہے جو اپنی مٹتی ہوئی اقدارو روایات کی پاسبانی کے فرائض کی خاطر قربانی پر خود کو آمادہ کرتا ہے۔ وہ اپنی قوم میں آزادی ،خودمختاری پر منڈلانے والے بیرونی مداخلت کے اثرات کو اپنی حمیت کے لئے ایک چیلنج گردانتا ہے ۔
مصر ایک ایسا خطہ ہے جسے ان چیلنجز کا شدید سامنا رہا ہے ۔جن کے خلاف لڑنے والوں میں ایک نام مصطفی کامل پاشاکا ہےجو ایک صحافی ، وکیل اور نامور خطیب تھے ۔ جنہوں نے خلافت عثمانیہ اور مصر کی آزادی کی جدوجہد میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ۔فرانس سے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہاں کی انقلابی تحریکوں نے ان کے اندر ان کے ملک مصرکو برطانوی نو آبادیات بنانے کے خلاف مزاحمت جاگی۔
برطانوی استعمار نے 1882 ء میں مصر کو اپنی کالونی بنایا تھا۔ مصطفی کامل کی عمر تقریباً آٹھ سال تھی ۔ان کے دل میں اسی عمر میں برطانیہ کے خلاف نفرت پیدا ہوگئی اور اپنی عمر کے پچیسویں سال یعنی 1900ء میں انہوں نے ’’اللوا‘‘(Al-Liwa) کے نام سے ایک اخبار جاری کیا،جس میں انہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے برطانوی استعمار کے خلاف محاذ گرم کیا اور مصر کی آزادی و خودمختاری کے لئے مغربی ممالک اور خلافت عثمانیہ کو اپنا ہمنوا بنانےکی جدوجہد کی۔اس کے ساتھ ساتھ نوجوان طبقے میں آزادی کی چنگاری کو ہوا دی۔برطانیہ نے مصطفی کامل پاشا پر جبر و تشدد کے پہاڑ ڈھادیئے ، نوجوان قوم پرست رہنما کو عقوبت خانوں میں ڈالا ، ان کے اخبار پر قدغن لگائی اور ان سے اظہار رائے چھیننے کی تمام تر کوششیں بروئے کارلائی گئیں ۔ انہیں جلسے جلوسوں سے روکا گیا ان کی سیاسی سرگرمیوں کے سامنے وحشت و بربریت کی دیواریں کھڑی کی گئیں اور مصر کے ان لوگوں کو ان کے خلاف استعمال کیا گیا جنہیں اپنے ذاتی مفادات کے سوا کچھ عزیز نہیں تھا۔
مصر کے نام نہادحکمران جو استعمار کےجھنڈے تلے قوم پر جبری حکمرانی کا ڈھونگ رچائے ہوئے تھے انہوں نے آزادی کی تحریک کو دبانے میں کو ئی کسراٹھا نہ رکھی ۔تاہم جون 1906 ء میں مصر کے ایک گائوں ’’ڈنشاوی‘‘ میں پیش آنے والے ایک حادثے نے مصری قوم کے اندر استعمار کی نفرت کو بھڑکا دیا۔
مصر جو برطانیہ کی نوآبادیاتی کالونی تھا، ڈنشاوی نامی گائوں میں کچھ برطانوی فوجی افسرشکار کے لئے گئے جہاں انہوں نے ان پرندوں کا بے دردی سے شکار کیا جو گائوں کے لوگوں کے لئے خوراک اور روزگار کا بڑا ذریعہ تھے ۔اس شکار کے خلاف مزاحمت کرنے پر برطانوی فوجی افسران نے فائر کھول دیئے جس کے نتیجے میں ایک کسان کی بیوی شدید زخمی ہوگئی(بعد ازاں مرگئی) اس پر گائوں کے لوگوں میں اشتعال پیدا ہوا اسی جھگڑے کے دوران ایک برطانوی افسر جہنم واصل ہوا، جسے برطانوی سامراجی حکومت نے بغاوت کا نام دیتے ہوئے گائوں کے افراد پر مقدمات درج کیے یہاں تک کہ چار افراد کو مصلوب کردیا گیا۔یہی نہیں عوام میں خوف وہراس پیدا کرنے کے لئے عوام کے سامنے سزائیں دی گئیں مگر عوام کا غصہ اب کسی طور،تھمنے والا نہیں تھا ۔قومی تحریک کے اندرنئی روح جاگ اٹھی ۔
مصطفی کامل پاشا نے اس حادثے کے تناظر میں قوم کی نفرت،کو ہوا دی ،لوگوں میں آزادی کے شعور کو جگایا،یوں مزاحمت کی آگ چاروں اور پھیل گئی۔ایک راسخ العقیدہ نابغ روزگار نوجوان مصطفی کامل پاشا جو 1874 ء میں پیدا ہوا اسے قدرت کی طرف سے لمبی زندگی عطا نہ ہوئی اور وہ 1908 ء میں صرف 34 سال کی عمر میں دار فانی سے رخصت ہو گیا،مگر ان کی جلائی ہوئی آزادی کی شمع نئی آب و تاب سے روشن رہی ۔ آزادی کی تحریکوں میں اور شدت پیدا ہوئی کامل پاشا کے افکار ونظریات نے مصری قوم کے اندر ایک ایسا جذبہ پیدا کیا کہ وہ برطانوی استعمار کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی اور آخر کار 1952 ء میں برطانوی استعمار کو مصر چھوڑنا پڑا ۔”
’’تخلیہ مصر‘‘ کی تحریک جو اس موقف پر برپاہوئی تھی کہ برطانوی افواج مصر کو مکمل طور پر آزاد کریں ’’وفد پارٹی‘‘ اور دیگر قوم پرست پارٹیوں نے بھی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کردیا۔مصر کے صدر جمال عبدالناصر،نے بھی برطانوی افواج کے مکمل نکالے جانے پر زور دیا، 1954 ء میں مصر مکمل طور پر آزاد ہوا اور 1956 ء میں نہر سویز بھی مصر کے قبضے میں آگئی۔

متعلقہ مضامین

  • پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا ،مصطفیٰ کمال
  • کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کا عبوری چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع
  • پاکستان کی تاریخی فتح ؛ پاکستانی کوہ پیماؤں کا پاک آرمی و فضائیہ کے نام نیشنل ریکارڈ قائم
  • ہم نے ملٹری سطح پر بھارت کو سرپرائز دیا: لیفٹیننٹ جنرل (ر) عامر ریاض
  • جنگ بندی کے بعد عامر اور سیف کا پاک بھارت کشیدگی پر بیان آگیا
  • لاہور: دیرینہ دشمنی پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
  • پوری قوم کو اب اور زیادہ چوکنا اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے، مصطفیٰ کمال
  • بھارت کی رسوائی پر عامر جمال کی کمنٹری وائرل
  • مصطفی کامل پاشا، ایک قوم پرست مسلم رہنما