علیمہ خان کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
علیمہ خان کا نام سفری پابندیوں کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے علیمہ خان کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی ہمشیرہ علیمہ خان کو 42 کیسز میں نامزد کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے علیمہ خان کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ اورپرووژنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) سے بھی نکالنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے علیمہ خان کو بیرون ملک جانے کی اجازت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علیمہ خان کا نام
پڑھیں:
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت؛ عمران خان کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے مابین تلخ کلامی
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران وکلائے صفائی اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کے سلسلے میں بانی پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے ٹرائل روکنے سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت وکیل فیصل ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی گزشتہ 2 سماعتوں میں نہ کسی گواہ کو دیکھ سکے اور نہ اپنے وکیل کو سن سکے۔ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کا حصہ نہیں بن سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت کی اجازت سے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ عدالت میں کیا ہورہا ہے؟۔
فیصل ملک نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ ٹرائل کی منتقلی سے متعلق نوٹیفکیشن پر ہائی کورٹ کے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے۔ ہم بائیکاٹ کی بات نہیں کررہے، ہمارا مطالبہ ہے ملزم کہاں ہے؟۔ ہم نے ٹرائل روکنے کی درخواست بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر دائر کی ہے۔ درخواست پر بانی پی ٹی آئی کا سینئر پینل دلائل دے گا۔
وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ٹرائل میں لے آئیں ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔ بانی نے کہا ہے کہ ہر سماعت سے قبل ان کے وکلا ان سے مشاورت کریں۔ ملزم کا کہنا ہے اس کا حق ہے کہ وہ گواہ کو سن سکے۔
عمران خان کے وکیل ملک وحید انجم نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کا لیڈ کونسل میں ہوں۔ سلمان اکرم راجا کی ہدایت ہے گواہوں پر جرح میں کروں گا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے سماعت کے دوران کہا کہ ہم اب بھی وکلائے صفائی کی درخواست پر دلائل کے لیے تیار ہیں۔ ملزم نے 2023 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی کہ ان کے مقدمات میں حاضری وڈیو لنک پر کی جائے۔ ملزم لاہور کے مقدمات میں وڈیو لنک حاضری کے خلاف ہائی کورٹ گیا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ بھی وڈیو لنک ٹرائل کی اجازت دے چکی ہے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 2023ء میں قانون شہادت میں ترمیم کے بعد وڈیو لنک کی وضاحت کردی گئی ہے۔ وڈیو لنک کے لیے تمام ایپلیکیشنز کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ 5 قوانین ملزم کی وڈیو لنک حاضری کی اجازت دیتے ہیں۔ اے ٹی اے کی دفعہ 21 بھی وڈیو لنک حاضری کی اجازت دیتا ہے۔ ملزم اگر وڈیو لنک پر بار بار توہین عدالت کرے تو اس کی آواز سنانا ضروری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کا 342 کے بیان کے وقت عدالت حاضری ضروری ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کا حکم ہے کہ عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کی صورت میں وکلائے صفائی وکالت نامے سے دست بردار ہوں۔ بائیکاٹ کرنا کورٹ کو ہائی جیک کرنے کے مترادف ہے۔ بار بار بائیکاٹ پر وکلائے صفائی کے خلاف پنجاب بار کونسل کو ریفرنس بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
دورانِ سماعت فریقین کے دلائل کے دوران عدالت میں گرما گرمی کی صورت حال پیدا ہوئی اور وکلائے صفائی و پراسیکیوشن ٹیم کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
وکلائے صفائی نے کہا کہ ہم اس طرح ٹرائل نہیں چلنے دیں گے، جس پر پراسیکیوٹر اکرام امین منہاس نے کہا کہ کیس کا ٹرائل کسی صورت نہیں روکا جاسکتا۔ وکلائے صفائی نے 2 ہفتوں سے عدالت میں ڈراما لگایا ہوا ہے۔ وکلائے صفائی دلائل کے بجائے سیاسی تقریریں کرتے ہیں۔ ملزم اسلام آباد ہائیکورٹ، سپریم کورٹ، دیگر ہائی کورٹس میں الگ الگ بیانات دیتا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے بھی کہا ہے کہ عدالت کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔
بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب تک ٹرائل منتقلی سے متعلق پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن معطل نہیں ہوگا، عدالتی کارروائی نہیں رک سکتی۔ نوٹیفکیشن جاری کرنا حکومت کا کام ہے۔ آپ کی 2 درخواستوں پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، حیرانی ہے آپ پڑھتے ہی نہیں۔
عمران خان کے وکیل کی میڈیا سے گفتگو
بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ گواہان کو بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں پیش کیا جائے ۔ عدالت میں واٹس ایپ ٹرائل شو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو بانی پی ٹی آئی کے حقوق کے خلاف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو ٹرائل کے خلاف ہم نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا آئینی اور قانونی حق ہے کہ ان کی موجودگی میں ٹرائل کیا جائے ۔ جن گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا ان کو بانی پی ٹی آئی نے نہیں دیکھا ۔ ہمیں ہائی کورٹ سے انصاف کی امید ہے کہ ہمیں فیئر ٹرائل ملے گا ۔ ویڈیو ٹرائل کا ڈراما رچایا جا رہا ہے اس کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ۔
فیصل ملک کا کہنا تھا کہ ویڈیو ٹرائل میں ہمیں آواز نہیں آرہی تھی اور نہ بانی پی ٹی آئی کو پیش کیا گیا۔ اگر بانی پی ٹی آئی عدالت نہیں آ سکتے تو یہ ٹرائل جیل میں ہونا چاہیے ۔ بانی پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں جو ٹرائل کیا گیا اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔