جنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، محمد عارف WhatsAppFacebookTwitter 0 13 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)بانی تحریک انقلاب پاکستان محمد عارف نے کہا ہے کہ سیز فائر معاہدے کے حوالے سے بھارت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، بھارت کا کردار شروع دن سے سازشی کا رہا ہے ،بھارت کبھی اپنے وعدے پر قائم نہیں رہ سکتا، ایک قدم پیچھے ہٹا کر دس قدم آگے بڑھانا بھارت کی پالیسی ہے ، پاکستانی قوم اور بہادر مسلح افواج کو مودی کی قیادت میں آر ایس ایس اور بی جے پی سے چوکنا رہنا ہو گا۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں بانی تحریک انقلاب پاکستان محمد عارف نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر پوری قوم اور مسلح افواج کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے کر ثابت کیا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، پاک فضائیہ نے رافیل طیارے تباہ کر کے بھارت سمیت پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھا دی ہے ، آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت گھٹنے ٹیکنے اور جنگ بندی پر مجبور ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے باوجود بھارت پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے، بھارت جیسے ہی موقع پائے گا دوبارہ کسی جھوٹے پراپیگنڈے کا سہارا لے کر پاکستان پر حملہ آور ہونے کی کوشش کریگا، لہذا، پاکستان کو ہر وقت مکمل تیار رہنا چاہیے ۔محمد عارف نے کہا کہ بھارت کا کردار شروع دن سے سازشی کا رہا ہے ،بھارت کبھی اپنے وعدے پر قائم نہیں رہ سکتا، ایک قدم پیچھے ہٹا کر دس قدم آگے بڑھانا بھارت کی پالیسی ہے ، پاکستانی قوم اور بہادر مسلح افواج کو مودی کی قیادت میں آر ایس ایس اور بی جے پی سے چوکنا رہنا ہو گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنوے فیصد سے زیادہ انٹرنیٹ  صارفین  کی امریکی  غندہ گردی  پر تنقید، سی جی ٹی این سروے چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ وزیر اطلاعات حقائق سامنے لے آئے پاک بحریہ کی جانب سے نیا ترانہ ’’اے وطن‘‘ جاری مودی کے دن گنے جاچکے، فیصلہ بھارتی عوام کریں گے،خواجہ آصف معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھارت کی عددی برتری کے غرور کو خاک میں ملا دیا، وزیراعظم مذاکرات میں آبی تنازع حل نہ ہوا تو پاک بھارت جنگ بندی خطرے میں پڑسکتی ہے، اسحاق ڈار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بھارت پر

پڑھیں:

فیک کاونٹرز اور خواتین کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنا۔۔۔ بھارت کی اخلاقی شکست

اسلام ٹائمز: اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان محض "اظہارِ تشویش" سے آگے بڑھے۔ اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ترقی یافتہ ممالک کو چاہیئے کہ وہ اس مسئلے کو صرف سفارتی نزاکت کے طور پر نہ لیں، بلکہ انسانی وقار، عالمی امن اور انصاف کے تناظر میں دیکھیں۔ یہ ادراک ساری دنیا کو ہونا چاہیئے کہ آزادی کا خواب صرف کشمیریوں کا نہیں بلکہ ہر انسان کا خواب ہے۔ جب ایک خطہ غلام ہوتا ہے تو دراصل پوری انسانیت شرمندہ ہوتی ہے۔ ظلم کیخلاف خاموشی، انصاف کے جنازے میں خاموش شرکت کے مترادف ہے۔ کب تک کشمیری شہید ہوتے رہیں گے۔؟ کب تک معصوم بچوں کی آنکھوں میں بندوقوں کی سنگینیں جھانکتی رہیں گی؟ اور کب تک کشمیریوں کے خلاف خواتین اور فیک کاونٹرز کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا۔؟ آخر ظلم پر خاموشی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی
سپورٹ کشمیر انٹرنیشنل فورم

فروری 1991ء کی ایک سرد رات، بھارتی فوج نے کپواڑہ ضلع کے دو گاؤں، کننن اور پوشپورہ، کا محاصرہ کیا۔ رات بھر جاری رہنے والی کارروائی میں درجنوں خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی، جن میں نوعمر لڑکیاں، حاملہ خواتین اور بزرگ خواتین بھی شامل تھیں۔ یہ واقعہ "Kunan‑Poshpora mass rape" کے نام سے انسانی حقوق کی تاریخ کا سیاہ ترین باب بن گیا۔ سوال یہ ہے کہ بھارت کے خلاف بیداری کب آئے گی۔؟ یہ سوال ہر اُس مہاجر کا ہے، جس کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔ دنیا کا المیّہ یہ ہے کہ دنیا والے ظلم کو دیکھتے ہیں، لیکن بیدار نہیں ہوتے۔ 1990ء سے 1992ء کے درمیانی عرصے میں کشمیری خواتین پر ہونے والے مظالم ایک الگ ہی سطح پر جا پہنچے۔ بی ایس ایف افسر کی اہلیہ کو اغوا، زیادتی اور قتل کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح ایک نرس، گرِجا ٹیکو اور ایک ہندو خاتون، بابلی رائنا کو جنسی تشدد کے بعد سفاکی سے قتل کیا گیا۔ ان واقعات کا مقصد صرف خواتین کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کو اجتماعی سزا دینا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کو ستتر برس ہوچکے ہیں، لیکن ایل او سی کے دونوں طرف منقسم خاندانوں کو آپس میں ملانے اور جوڑنے کے بجائے مزید  دوریاں پیدا کر دی گئی ہیں۔ پانچ اگست 2019ء کو نریندر مودی حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا کہ دونوں طرف کے کشمیریوں کے درمیان رشتوں اور ناطوں کو بحال کرنے، دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطّے کا امن بحال کرنے کے بجائے، غصب، ظلم، نفرت اور دشمنی کے ایک نئے باب کا آغاز کیا گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ ہندوستانی قیادت یہ فراموش کرچکی ہے کہ آزادی صرف کشمیریوں کا ایک سیاسی یا جغرافیائی مطالبہ نہیں، بلکہ یہ ہر انسان کی فطرت کا تقاضا ہے۔ آزادی کی قدر وہی جان سکتا ہے، جو خود غلامی کے دور سے گزرا ہو۔ ہندوستان بھی کشمیریوں کی طرح تاجِ برطانیہ کی غلامی کا مزہ چکھ چکا ہے، لہذا ہمارے ہندوستانی برادران کو کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو سمجھنے کی شعوری کوشش کرنی چاہیئے۔

بھارت جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے، وہ کشمیریوں کے ساتھ انتہائی غیر جمہوری برتاو کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نئی مردم شماری، نشستوں کی حد بندی، ڈومیسائل قانون، 56 ہزار ایکڑ زمین پر فوجی قبضہ اور 50 لاکھ ہندوؤں کو کشمیر کا شہری بنانا، یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت کشمیریوں کی شناخت کو مٹانے کے درپے ہے۔ اس موقع پر ہندوستانیوں کو چاہیئے کہ وہ کشمیریوں کے اس درد کو محسوس کریں۔ کشمیری دہائیوں سے صرف جسمانی ہی نہیں، فکری اور معاشی قید میں بھی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی مزاحمت محض بھارتی ظلم کے خلاف نہیں بلکہ غلامی کے ہر تصور کے خلاف ہے۔ کیا ہندوستانی  دانشور یہ نہیں جانتے کہ جو قوم مرنے کے لیے تیار ہو جائے، اسے کوئی غلام نہیں بنا سکتا۔ کشمیری عوام برسوں سے شہادتیں دے رہے ہیں، وہ مرنے سے نہیں ڈرتے، بلکہ غلامی میں جینے کو عار سمجھتے ہیں۔ ظلم کے خلاف خاموشی، ظلم کی سب سے بڑی حمایت ہے اور یہی خاموشی آج ہر باشعور ہندوستانی کے ضمیر پر سب سے بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکومت نے "rehabilitation policy" کے تحت جن مہاجر کشمیریوں کو واپس مقبوضہ کشمیر بلایا، تو ان کے ساتھ آنے والی کئی خواتین کو سماجی اور قانونی طور پر بار بار انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ ان خواتین کے شوہروں اور بچوں کی موجودگی کے باوجود انہیں غیر ملکی قرار دے کر حراست میں رکھا گیا یا جبری طور پر ملک بدر کر دیا گیا۔ اپریل 2025ء میں پہلگام میں قابض فورسز کی طرف سے ہونے والے ایک خود ساختہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں رہائش پذیر کئی خواتین کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے پاکستان واپس بھیج دیا گیا۔ یہ تمام واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کی عصمتیں، شناختیں اور زندگیاں اس کالے سیاسی کھیل کا حصہ بنائی گئی ہیں، جس کا مقصد کشمیری قوم کو نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی اور ثقافتی طور پر بھی شکست دینا ہے۔ ظلم کی یہ داستانیں عالمی ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہیں، جس کا جواب ہم سب نے خدا  کو دینا ہے۔

دوسری طرف صرف سال 2025ء کے دوران اب تک جعلی مقابلوں میں کم از کم سات بے گناہ کشمیری نوجوان شہید کیے جا چکے ہیں۔ اپریل میں بارامولا میں دو، جولائی میں سری نگر میں تین اور اگست میں جموں میں محمد پرویز نامی نوجوان جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔ الطاف لالی کی شہادت تو ایک کھلی دہشت گردی تھی، جسے دنیا نے دیکھا، مگر آنکھیں موند لیں۔ یہ واقعات کشمیر میں جاری اس ستم رسیدہ تاریخ کا تسلسل ہیں، جس کے دوران 1989ء سے اب تک 7347 کشمیری جعلی مقابلوں اور حراست میں قتل کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ہر کشمیری شہید اپنے پیچھے یہ پیغام چھوڑ کر جا رہا ہے کہ اگر میری موت سے قوم جاگتی ہے تو مجھے مرنے دو۔ آج کشمیر کی سرزمین میں یہی پیغام گونج رہا ہے، یہی وہ پیغام ہے کہ جو اس تحریک کا ایندھن ہے۔

اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان محض "اظہارِ تشویش" سے آگے بڑھے۔ اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور ترقی یافتہ ممالک کو چاہیئے کہ وہ اس مسئلے کو صرف سفارتی نزاکت کے طور پر نہ لیں، بلکہ انسانی وقار، عالمی امن اور انصاف کے تناظر میں دیکھیں۔ یہ ادراک ساری دنیا کو  ہونا چاہیئے کہ آزادی کا خواب صرف کشمیریوں کا نہیں بلکہ ہر انسان کا خواب ہے۔ جب ایک خطہ غلام ہوتا ہے تو دراصل پوری انسانیت شرمندہ  ہوتی ہے۔ ظلم کے خلاف خاموشی، انصاف کے جنازے میں خاموش شرکت کے مترادف ہے۔ کب تک کشمیری شہید ہوتے رہیں گے۔؟ کب تک معصوم بچوں کی آنکھوں میں بندوقوں کی سنگینیں جھانکتی رہیں گی؟ اور کب تک کشمیریوں کے خلاف خواتین اور فیک کاونٹرز کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا رہے گا۔؟ آخر ظلم پر خاموشی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن پانی کی ایک بوند نہیں چھین سکتا، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم کا سمبازا میں خوارج کے خلاف کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • افواج پاکستان ارضِ وطن کو دہشتگردوں سے پاک کرنے میں مصروف عمل ہیں:وزیراعظم
  • دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلیے قوم فوج کے شانہ بشانہ ہے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • بھارت نے شروع کی ہم نے عبرتناک شکست دیکر جنگ مکمل کی : بلاول
  • بھارت نے رات کے اندھیرے میں حملہ کرکے جنگ چھیڑی اور پھر پاکستان نے اسے مکمل کیا، بلاول بھٹو
  • انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ
  • فیک کاونٹرز اور خواتین کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنا۔۔۔ بھارت کی اخلاقی شکست
  • بھارت خود کو بطور ’وشوا گرو‘ پیش کرنا چاہتا ہے، عملی طور پر ایسا کچھ نہیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • ‎بھارت اپنے آپ کو ’’وشوا گرو‘‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر