بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان کی 3 بڑی جماعتوں نے ناقابل بھروسہ قرار دیدیا۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں ن لیگ کے بلال اظہر کیانی، پی پی کے آغا رفیع اللّٰہ اور پی ٹی آئی کے صاحبزادہ حامد رضا نے شرکت کی۔

اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو حالیہ تقریر اور ٹوئٹ کے بعد پاکستان کی 3 بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ناقابل بھروسہ قرار دیا ہے۔

دوران پروگرام تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نےکہا کہ نریندر مودی شاید اس سیزفائر کو آگے لے کر نہیں چلیں گے۔

اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مزید کہا کہ اگر نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پھر کوئی مہم جوئی کی کوشش کی تو پاک فوج اسے پھر منہ توڑ جواب دے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار

ریاض احمدچودھری

بھارت میں عام انتخابات سے قبل بہار کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے اقلیتی برادری کے لاکھوں ووٹرز کے نام منظم انداز میں خارج کیے جا رہے ہیں۔بہار کے دس اضلاع، خصوصاً مدھوبنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام غائب کر دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545، مشرقی چمپارن میں 3,16,793، پورنیہ میں 2,73,920 اور ستمرھی میں 2,44,962 ووٹرز کے فارم جمع نہ ہونے پر انہیں فہرست سے خارج کیے جانے کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ فارم کی عدم وصولی مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر اخراج کا سبب بنی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے ہندوتوا نظریے کے تحت چلائی جانے والی خاموش مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد اقلیتوں اور غریب طبقات کو ان کے بنیادی جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔دیگر متاثرہ اضلاع میں پٹنہ، گیا، گوپال گنج، سارن، مظفرپور اور سمستی پور شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 7.24 کروڑ ووٹرز کے فارم موصول ہوئے ہیں جبکہ اعتراضات داخل کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کا نعرہ صرف ایک سیاسی دعویٰ رہ گیا ہے، جبکہ زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ مودی راج میں اقلیت ہونا سب سے بڑا جرم بن چکا ہے۔ ووٹ مانگنے سے پہلے ووٹر ہی مٹا دیے گئے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں اور الیکشن سے متعلقہ معاملات پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ عمل جلد بازی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ بہار سے تعلق رکھنے والے کئی ووٹرز کا کہنا ہے کہ ان فہرستوں میں ناصرف غلط تصویریں شامل کی گئی ہیں بلکہ کثیر تعداد میں وہ افراد بھی ان لسٹوں کا حصہ ہیں جو وفات پا چکے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی حکومت پر ‘ووٹ چوری’ کے الزامات لگائے اور الیکشن کمیشن کی فہرستوں میں موجود خامیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ایک ہی ایڈریس پر درجنوں افراد کے ووٹ رجسٹر ہونے اور اسی ایڈریس پر کئی ذات اور کئی مذاہب کے لوگوں کے اندراج کے حوالے سے بات کی۔راہل گاندھی کی اس پریس کانفرنس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ‘ووٹ چوری’ اور ‘ووٹ چوری ایکسپوزڈ’ جیسے ہیش ٹیگ مسلسل گردش کر رہے ہیں اور لوگ مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ووٹر فہرستوں میں موجود تضادات اور خامیوں کو پوسٹ کر رہے ہیں۔اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ نے ‘ووٹ چوری’ کے معاملے پر پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن کے دفتر تک احتجاجی مارچ بھی کیا جس کے دوران راہل گاندھی سمیت متعدد اراکین پارلیمان کو حراست میں لیا گیا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے ‘انڈیا الائنس’ کے اراکین پارلیمنٹ کے لیے ایک عشائیہ کا اہتمام کریں گے جس کے دوران بہار میں ووٹر لسٹوں پر جامع نظرثانی اور مبینہ ‘انتخابی دھاندلی’ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹروں کے جامع نظرِ ثانی کے اس خصوصی عمل کو ‘ایس آئی آر’ کہا گیا ہے اور یہ 25 جون سے 26 جولائی تک جاری رہا تھا۔اس دوران اہلکاروں نے ریاست بہار کے درج شدہ 7 کروڑ 89 لاکھ ووٹروں کے گھروں میں جا کر اْن کا ڈیٹا چیک کیا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ آخری بار ووٹر لسٹوں پر اس نوعیت کی نظرِ ثانی 2003 میں ہوئی تھی اور اب انھیں اپ ڈیٹ کرنا ضروری تھا۔نئی عبوری فہرست میں 7 کروڑ 24 لاکھ نام ہیں، یعنی پچھلی فہرست سے 65 لاکھ کم۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اْن 65 لاکھ افراد میں سے 22 لاکھ فوت ہو چکے ہیں، سات لاکھ ووٹر ایسے تھے جن کے نام دو بار درج تھے جبکہ اس دورانیے میں 36 لاکھ ووٹر بہار چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں منتقل ہوئے اور وہیں اپنا ووٹ رجسٹر کروایا۔اس فہرستوں میں درستگی کے لیے درخواستیں یکم ستمبر تک دی جا سکتی ہیں، اور اب تک 1 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایسا ہی جائزہ پورے ملک میں تقریباً ایک ارب ووٹروں کے ڈیٹا کی جانچ کے لیے کیا جائے گا۔لیکن اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ کمیشن نے جان بوجھ کر بہت سے ووٹروں کے نام فہرستوں سے نکالے ہیں، خاص طور پر ان مسلمان ووٹرز کے جو بہار کی چار سرحدی اضلاع میں بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ سب اس لیے کیا گیا تاکہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابات میں فائدہ ہو۔
اپوزیشن ارکان نے اس صورتحال کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے کر پارلیمنٹ میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمان کے باہر موجود مظاہرین نے اس موقع پر ‘مودی مردہ باد’، ‘ایس آئی آر واپس لو’ اور ‘ووٹ چوری بند کرو’ جیسے نعرے لگائے۔ان فہرستوں کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے جو اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔ الیکشن کے اصلاحاتی ادارے ‘اے ڈی آر’ نے اس کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔بہار میں ‘آر جے ڈی’ کے رہنما اور سابق وزیر اعلی لالو پرساد اور ربری ڈیوی کے بیٹے تیجوسی یادو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بہار میں جو فہرست جاری ہوئی ہے اس میں تین لاکھ سے زیادہ گھروں کے مکان نمبر کی جگہ ایک صفر (0)، دو صفر (00) یہاں تک کہ تین صفر (000) درج ہیں۔یہ کوئی مذاق ہے۔ میرے خیال سے الیکشن کمیشن کو چیزوں کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

متعلقہ مضامین

  • دو اہم جماعتوں کا گرینڈ الائنس میں شامل ہونے سے انکار، بیرسٹر گوہر نےاعتراف کرلیا
  • بھارتی فوجی افسران کی ٹی وی شو میں شرکت پر تنقید، مودی حکومت پر فوج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام
  • ’یہ شرمناک اور بے ہودہ ہے‘، بھارتی فوجی قیادت کو ٹی وی شو پر آنا مہنگا پڑگیا
  • بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار
  •  وزیراعظم،صدرکا بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کی ہلاکت پر فورسز کو خراجِ تحسین 
  • صدر اور وزیراعظم کا بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کی ہلاکت پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • مودی کے پاس استعفے یا کنٹرولڈ آپریشن کا آپشن، اب کی بار پہلے سے زیادہ سخت جواب ملےگا، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا
  • بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا بیان مضحکہ خیز ہے کہ اس پر کیا تبصرہ کیا جائے: سینیٹر عرفان صدیقی
  • پتہ نہیں تھا پاکستان کا ردعمل اتنا تباہ کن ہو گا، بھارتی آرمی چیف: مودی ٹکے ٹوکری ہو گیا، خواجہ آصف