مقبوضہ کشمیر، قابض بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں قابضس بھارتی فوج کی جانب سے سری نگر سمیت مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپہ مار کارروائیوں اور سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، ان کارروائیوں کا مقصد کشمیریوں کو ہراساں کرنا اور ان میں دہشت پھیلانا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز کے اہلکار وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران زبردستی گھروں میں گھس رہے ہیں، بھارتی فوجی کشمیریوں کو بشمول خواتین اور بچوں کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، جبکہ بے گناہ نوجوانوں کو بغیر جواز کے گرفتار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیریوں کو شہید کردیا
اس دوران بھارتی فوج کشمیریوں سے دستاویزات جیسے کہ زمین اور بینک کے ریکارڈ، موبائل فون، لیپ ٹاپ، اور دیگر ڈیجیٹل آلات ضبط کر رہے ہیں، جس کے باعث کشمیری خاندان پریشانی اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
گھروں پر چھاپوں اور کریک ڈاؤن کے دوران، بھارتی فوجی گھریلو املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں، فرنیچر کی توڑ پھوڑ اور آلات کو توڑ کر دہشت پھیلاتے ہیں۔
رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ بھارتی فورسز کشمیری خاندانوں سے سونے کے زیورات اور محنت سے کمائی گئی نقدی سمیت قیمتی اشیا کو لوٹتی ہیں۔ مسلسل ہراساں کرنے اور گرفتاریوں کا مقصد شہری آبادی میں خوف پیدا کرنا اور اختلاف رائے کو دبانا ہے۔ یہ کارروائیاں عام کشمیریوں کی زندگیوں میں خلل ڈالنے کی دانستہ کوشش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج جنگی ہزیمت کا غصہ نہتے شہریوں پر نکالنے لگی
صرف سری نگر میں جن لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ان میں نور محمد شیخ، وسیم طارق مٹہ، انجم یونس، بلال احمد لون، فیضیاب شوکت دیوانی، بلال لون، منظور ٹولہ، محمد ایوب ڈار، مشتاق احمد بچون، ظہور احمد بٹ اور فردوس احمد ڈار شامل ہیں۔
چھاپوں کے دوران بھارتی فوج نے کئی کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بھارتی فوج چھاپے سرچ آپریشن گرفتاریاں مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بھارتی فوج چھاپے گرفتاریاں کشمیریوں کو بھارتی فوج
پڑھیں:
کشمیر میں غیر اعلانیہ انہدامی کارروائی پر خورشید احمد شیخ کا احتجاج
لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کیلئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز کو منہدم کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بارہمولہ-کپوارہ فورلین سڑک منصوبے کی تعمیر و کشادگی کے تحت کپوارہ ضلع کے لنگیٹ علاقے میں کی گئی ایک انہدامی کارروائی پر مقامی آبادی نے شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کیا۔ لوگوں کا الزام ہے کہ انہدامی کارروائی بغیر کسی بیشگی اطلاع یا نوٹس کے انجام دی گئی اور سڑک کنارے عوامی استعمال کے لئے تعمیر کئے گئے متعدد ڈھانچوں، بشمول مسافر شیڈز، کو منہدم کر دیا گیا۔ اس انہدامی کارروائی کے خلاف لنگیٹ کے ایم ایل اے خورشید احمد شیخ نے لنگیٹ چوک پر ایک پُرامن احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
ایم ایل اے نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سڑک کی کشادگی کا نقشہ صرف چھ ماہ قبل تبدیل کیا گیا اور اب عوامی ڈھانچے حتیٰ کہ رہائشی مکانات کو بھی بغیر نوٹس کے منہدم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ متاثرین کو نہ کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ معاوضے کی پیشکش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے لئے کسی بازآبادکاری کا بھی کوئی باضابطہ منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ایم ایل اے نے اس انہدامی کارروائی کو سراسر ظلم قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف پُرامن طور پر آواز بلند کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اس کارروائی کے ذمہ داروں، بشمول کنسٹرکشن کمپنی، متعلقہ افسران اور موقع پر موجود مجسٹریٹ کو جوابدہ بنائیں گے۔
احتجاج کے پیش نظر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) ہندوارہ موقع پر پہنچے اور ایم ایل اے اور مظاہرین کو یقین دہانی کی کہ اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائے گی اور آئندہ کوئی بھی انہدامی کارروائی قانونی تقاضے پورے کئے بغیر انجام نہیں دی جائے گی۔ دوسری جانب مقامی آبادی نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر انہدامی کارروائی پر روک لگائی جائے، متاثرین کو معاوضہ دیا جائے اور تعمیراتی ایجنسی کی جانب سے شفاف طریقہ کار اختیار کرنے کو بھی یقینی بنایا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر ان کے جائز مطالبات کو نظر انداز کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔