وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری افواج نے اللہ کے کرم سے بھارت کے گھمنڈ اور غرور کو خاک میں ملادیا، اگر پانی بند کرنے یا جارحیت کی دوبارہ کوشش کی گئی تو مزید طاقت سے جواب دیں گے۔

سیالکوٹ پسرور چھاؤنی کے دورے کے موقع پر افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مودی کو اپنے اسلحے اور جنگی سازو سامان پر بہت غرور اور گھمنڈ تھا، جسے اللہ کے فضل سے آپ نے خاک میں ملادیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دشمن ہم سے تعداد میں کئی زیادہ بڑا ہے وہ اربوں ڈالر کا جنگی سازوسامان خرید کر ناز کرتا تھا، جس کو ہماری افواج نے اللہ کے کرم سے خاک میں ملادیا۔

انہوں نے جوانوں کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے دشمن کے دانت توڑ دیے، کورکمانڈر نے بتایا کہ کس طرح چوکی کا دفاع کیا اور دشمن کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیا۔ قوم کے عظیم بیٹوں، زمین پر جس طرح آپ نے دشمن کے ٹھکانوں کو برباد کیا، فضا میں جیسے شاہینوں نے دشمن کے جہازوں کو برباد کیا یہ معمولی کارنامہ نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج اغیار اور دوست سب کہنے پر مجبور ہیں کہ ہندوستان پاکستان پیچھے رہ گیا ہے مگر اس جنگ میں آپ نے ثابت کیا کہ روایتی جنگ میں بھی آپ توانا ہے اور اس کا بہترین مقابلہ کرسکتے ہیں جبکہ تکنیکی لحاظ سے آپ نے جسطرح یہ جنگ لڑی ماہرین اس پر آئندہ کئی سالوں تک آرٹیکل اور کتابیں لکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد، سپہ سالا عاصم منیر، ایئرمارشل ظہیر بابر اور نیول چیف نوید اشرف کو اور تینوں مسلح افواج کے اہلکاروں کو سلام اور چوبیس کروڑ عوام کی طرف سے مبارک باد دینے آیا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر نے انتہائی دلیری اور دانسمندی سے اس پوری جنگ کی حکمت عملی بنائی، میں ذاتی طور پر اسکا گواہ ہوں۔ جنرل عاصم منیر قوم کے بیٹے ہیں، مجھے ان پر فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایئرچیف مارشل ظہیر بابر مجھے مختلف مواقعوں پر فضائیہ کے کارناموں کا بتاتے تھے مگر عملی مظاہرہ 9 اور 10 کو کر کے دکھایا اور سب کو حیران کردیا۔ سپہ سالار، ایئرچیف مارشل، نیول چیف قوم کی آنکھ کا تارہ بن چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس قیادت پر فخر ہے جس میں، میں نے کوئی جھول نہیں دیکھا، دشمن جب آگے بڑھنے کی کوشش کرتا تو یہ (جنرل عاصم منیر) مجھ سے جواب دینے کیلیے اجازت مانگتے ہیں۔ میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی کتاب میں یہ سارے کاررنامے لکھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کو جو ہوا اُس سے دنیا میں موجود ہمارے مخالف کے ہوش ٹھکانے آگئے جبکہ دوستوں کے حوصلے آسمان سے باتیں کررہے ہیں، جو کامیابی ملی اُسے کتابوں اور خوابوں میں سوچا جاتا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بنیان مرصوص میں بھارت سے 1971 کا بدلہ لیا ہے۔

’اگر بھارت نے پانی بند کیا تو ہمارے جوان اس حق کو ہر صورت حاصل کریں گے‘

وزیراعظم نے کہا کہ اگر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا یا پانی بند کرنے کا سوچا تو پھر خون اور پانی اکھٹا نہیں بہے گا، پانی کا حق قوم کے سجیلے جوان اپنی بہادری اور جذبے سے حاصل کریں گے اور موجودہ صورت حال میں اُسی طرح قائم رکھیں گے۔

بھارت دہشت گردی کے ثبوت اور مودی سے سوالات

انہوں نے کہا کہ مودی بتائے 1971 میں مکتی باہنی کو کس نے تربیت دی، سمجھوتہ ٹرین پر حملہ کس نے کیا؟ بلوچستان میں حالیہ ہفتوں میں جعفر ایکسپریس کا افسوسناک واقعہ جنہوں نے کیا اُن کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن کون ہے؟ وہ کس کی جاسوسی کررہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مودی ہمیں بھاشن نہ دو، ہم دہشت گردی کخلاف نبردآزما ہیں اور 90 ہزار جانیں، 150 ارب کا معاشی نقصان برداشت کرچکے ہیں، یہ ہماری بقا کی جنگ ہے۔

’پاکستان امن کا داعی ہے اور خطے کی ترقی چاہتا ہے‘

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب ملکر دہشت گردی کا ہمیشہ ہمیشہ کا خاتمہ کریں گے، آپ کو انتہائی اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ پاکستان امن چاہتا ہے اور امن کا داعی ہے، ہم خطے میں ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں، اس کو کمزور نہ سمجھنا اور غلط فہمی کا شکار نہ ہونا۔

’بھارت کی تھانیداری کا بھرم ٹوٹ گیا‘

وزیراعظم نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے اور پانی کے معاملے کا کبھی سوچنا بھی نہیں، مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل کر کے تجارت کریں گے، اگر آپ علاقے تھانیدار بنے تھے تو اب وہ سارا بھرم ٹوٹ گیا ہے، ہم ترقی اور خوشحالی کے داعی ہیں اور معنی خیز مذاکرات چاہتے ہیں۔

’اگر دوبارہ جارحیت کی کوشش کی تو پہلے سے بھرپور جواب ملے گا‘

شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن اور مذاکرات کے داعی ہیں تاہم اگر دوبارہ پاکستان پر جارحیت کی کوشش کی تو کچھ نہیں بچے گا، ہم پہلے سے زیادہ بھرپور جواب دیں گے۔

’مذاکرات اور جنگ دونوں کیلیے تیار ہیں‘

انہوں نے مودی کو پیش کش کی کہ آئیں کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کریں اور خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں، ہم جنگ اور مذاکرات دونوں کیلےی تیار ہیں۔ 

وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف، ایئر چیف مارشل بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ جارحیت کی کریں گے

پڑھیں:

ظہران ممدانی کی فتح ٹرمپ کی شکست

آج کی دنیا کے تقریباً دو سو کے قریب ممالک میں امریکا ہی بلاشرکت غیرے عالمی سطح پر واحد سپر پاور ہے۔ امریکی صدر دنیا کا سب سے طاقتور صدر کہلاتا ہے اور عملاً اس کی ذات میں تمام اختیارات مرتکز ہیں جو اسے قوت فراہم کرتے ہیں جسے امریکی صدر نہ صرف اندرون وطن بلکہ بیرون ملک بھی جب اور جس وقت چاہے اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق استعمال کر سکتا ہے اور پوری دنیا کے نظام پر حاوی نظر آتا ہے۔

آج کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دور اقتدار میں اپنی طاقت و اختیارات کو پوری شد و مد کے ساتھ دنیا بھر میں استعمال کر کے اپنی حاکمیت اور عالمی بالادستی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ رکوانے سے لے کر چین و بھارت پر تجارتی ٹیرف لگانے تک اور ایران اسرائیل جنگ کے خاتمے سے لے کر فلسطین اسرائیل امن معاہدے تک کشیدگی ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا جس کا وہ خود بھی برملا مختلف مواقعوں پر کھلا اظہار کرتے رہتے ہیں اور پاکستان میں حکومتی سطح پر پاک بھارت جنگ رکوانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف و تحسین کی جاتی ہے اور مختلف عالمی فورم پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف امریکی صدر کے تنازعات کے حل میں ان کے عالمی کردار کی توصیف کرنے کے پہلو بہ پہلو امن کے نوبل انعام کے لیے امریکی صدر کی نامزدگی کا برملا تذکرہ بھی کرتے رہتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حیرت انگیز عالمی کردار اور طاقت و غیر معمولی اختیارات کے استعمال کے باوجود اپنے ہی ملک کے ایک اہم ترین شہر نیویارک میں میئر کے انتخاب میں اپنے پسندیدہ اور حمایت یافتہ امیدوار کو اپنی تمام تر ریاستی طاقت، اختیارات اور وسائل کے استعمال کے باوجود کامیاب کرانے میں ناکام رہے اور ان کے تجربے، مشاہدے اور عمر سے کئی درجے کم مخالف امیدوار ظہران ممدانی اپنی نوجوانی کے جوش، جنون، نظریات، فلسفے، جذبے اور عوامی خدمت کے وعدوں اور دعوؤں کی سچائی کی طاقت اور عوام پر اپنے یقین کی قوت اور نیویارک کے رنگ نسل، ذات، مذہب کی تفریق سے بالاتر شہریوں نے نوجوان ممدانی پر بھرپور اعتماد کرکے اس کے سر پر فتح کا تاج سجا کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

نیویارک کی میئرشپ کے انتخابات نے ثابت کر دیا کہ اصل حکمرانی ریاستی طاقت اور اختیارات و وسائل کے استعمال کی نہیں بلکہ آئین و قانون اور عوام کی حمایت کی ہوتی ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ امریکا ہی اسرائیل کی پشت پناہی کرتا ہے، معصوم، بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں پر دو سال تک ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والا، ان پر آگ و آہن کی برسات کرنے والا اور غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے 70 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شے اور حمایت سے غزہ میں خونی کھیل کھیلا۔ نوجوان ممدانی نے اپنی الیکشن مہم کے دوران کھل کر نیتن یاہو کے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت اور مخالفت کی۔ اس نے اس نظریے اور فلسفے کا پرچار کیا کہ وہ یہودیوں کے خلاف نہیں بلکہ اسرائیل کی پالیسیوں کا مخالف ہے جس نے غزہ کو لہولہان کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ممدانی کو کامیاب کرانے میں نیویارک کے یہودیوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور ثابت کر دیا کہ امریکا میں اسلام مخالف پروپیگنڈے اور اسلاموفوبیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

 ایک مسلمان امریکی شہری جو یوگنڈا میں پیدا ہوا، اس کے والد بھارتی گجرات کے مسلمان شہری ہیں جب کہ والدہ دہلی کے ہندو خاندان کی خاتون ہیں نے اپنی مسلم شناخت کو سامنے رکھا اور سسٹم کے اندر رہتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طاقت، اختیارات اور وسائل کو حیران کن شکست سے دوچار کرکے ثابت کیا کہ قانون زندہ ہو، سسٹم مضبوط ہو، انصاف کی فراہمی ہو اور عدلیہ ریاستی دباؤ کے آگے سینہ سپر ہو تو کوئی طاقت سچائی اور زمینی حقائق کو بلڈوز نہیں کر سکتی۔

ممدانی سے قبل سیاہ فام مسلمان بارک اوباما بھی حیران کن طور پر کامیابی حاصل کرکے امریکا کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ انھوں نے اپنی جیت کے لیے گھر گھر مہم چلائی تھی جب کہ ظہران ممدانی نے آج کے دور کے سب سے طاقتور ذریعے یعنی سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام عام لوگوں تک پہنچایا، انھیں مسائل کے حل کا یقین دلایا، روٹی، کپڑا اور مکان کا دل فریب نعرہ دیا۔ یہ نعرہ پی پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو دیا تھا جس کا آج تک پیپلز پارٹی فائدہ اٹھا رہی ہے لیکن بھٹو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

یہ پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں کونسلر کے انتخاب سے لے کر وزیر اعظم اور صدر کے انتخاب تک طاقت اختیارات اور وسائل کا استعمال کرکے نتائج کو من مانے انداز میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جو عوام کی بات کرتا ہے اسے پھانسی، جلاوطنی اور جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے۔ یہاں دھاندلی الیکشن کی اور نظریہ ضرورت انصاف کی پہچان ہے پھر بھلا پاکستان میں کوئی ممدانی کیسے جیت سکتا ہے۔ 78 سال سے یہی کچھ ہو رہا ہے اور نہ جانے کب تک ہوتا رہے گا؟

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی قبول نہیں، پہلے کی طرح آپ کو منہ توڑ جواب ملے گا، وزیراعظم کا افغانستان کو واضح پیغام
  • صبا قمر سے متعلق سب سچ کہا، مزید حقائق بھی سامنے لاؤں گا، لیگل نوٹس پر صحافی کا جواب
  • پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے ہر قیمت اداکرےگا: وزیراعظم
  • افغانستان کو سمجھنا ہو گا ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن حاصل نہیں ہو گا: وزیراعظم شہباز شریف
  • ترقی کےلیے امن اورسلامتی ناگزیرہے،وزیراعظم
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • ظہران ممدانی کی فتح ٹرمپ کی شکست
  • طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
  • دوستوں کو انکار نہیں کر سکتے،طالبان سے دوبارہ مذاکرات ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • فتنۂ الخوارج اور اس کے بھارت نواز سہولت کار پاکستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں؛ صدرِ مملکت