اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو ٹی وی ٹاک شو کے دوران سینیٹر افنان اللہ پر تشدد کرنے کے مقدمے سے بری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کو بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ تفتیش کے دوران شیر افضل مروت کے خلاف کوئی مجرمانہ شواہد سامنے نہیں آئے۔

فاضل جج نے فیصلے میں تحریر کیا کہ مدعی عدالت میں پیش ہی نہیں ہوئے، جس سے ان کی عدم دلچسپی ظاہر ہوتی ہے، کیس کا ٹرائل کیا بھی جائے تو سزا کا کوئی امکان نہیں۔

عدالت نے شیر افضل مروت کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔

واضح رہے کہ شیر افضل مروت کے خلاف یہ مقدمہ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر افنان اللہ کی جانب سے تھانہ آبپارہ میں درج کروایا گیا تھا۔

ایک ٹی وی شو کے دوران شیر افضل مروت نے سینیٹر افنان اللہ پر تشدد کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم کچھ عرصہ بعد دونوں رہنماؤں کو ایک ساتھ خوش گوار انداز میں بات چیت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

شیر افضل مروت نے بارہا اعتراف کیا کہ سیاست کو دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے، ماضی میں ان کا رویہ اس حوالے سے درست نہیں تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ ہی مجھ سے محبت کرتے ہیں، میرے ساتھ تصاویر بنواتے ہیں، مجھے احساس ہوا کہ سیاسی اختلافات کو گالم گلوچ کے کلچر سے باہر رکھنا ہی بہتر طریقہ ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سینیٹر افنان اللہ شیر افضل مروت

پڑھیں:

عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اراکین کی نااہلی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا گیا، جھوٹے مقدموں میں سزائیں سنائی گئیں اور فیصلوں کے بعد فوراً الیکشن کمیشن نے اراکین کو نا اہل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے۔

نااہلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا؟ فئیر ٹرائل کہاں گیا؟ سیاسی جلد بازی میں نااہلی کا مقصد یہ تھا کہ اچھے بولنے والوں کو بند کردو، کارروائی کا مقصد سچ بولنے والوں کو روکنا تھا، حکومت کو عوام کی آواز سے ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ہمارے سوالات اور گفتگو سے ڈرتی ہے، یہ معاملہ ان ممبران کا نہیں اپوزیشن کا ہے، یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نہیں، اپوزیشن حکومت کی دشمن نہیں ہوتی کیونکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، جلدی بازی میں غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں، یہ معاملہ شبلی فراز وغیرہ کا نہیں ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، سزاؤں کی جو بارش ہمارے اوپر ہورہی ہے کل آپ پر بھی ہوگی۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک آدمی کو عہدے سے تو ہٹایا جاسکتا ہے اس کے خیالات سے نہیں ہٹا نہیں سکتے، آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے، احتجاج کریں گے، آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ آپ نے بھی کل کیا تھا جو آپ کے ساتھ ہورہا ہے، انہوں نے جو کیا ہے وہ کاٹ رہے ہیں، آپ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں۔

 اس بات پر ایوان میں شور شرابہ ہوگیا، ناصر بٹ اور پی ٹی آئی اراکین میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کا مطلب ہے میری باتیں آپ کو چبھی ہیں، میں نے آپ کو آپ کا ماضی دکھایا ہے آپ کو آپ کا چہرہ دکھایا ہے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر نے ابھی بیان دیا کہ ڈس کوالیفکیشن آخری آرڈر کے بعد ہوتی ہے، میرا خیال ہے جب سزا ہوجاتی ہے تو جب تک اسے ختم نہیں کیا جاتا یا معطل نہیں کیا جاتا ڈس کوالیفکیشن ہوتی ہے، حتیٰ کہ سزا ہوجانے کے بعد اگر ضمانت ہو بھی جائے تو بھی ڈس کوالیفکیشن ہوجاتی ہے، جس لمحے کسی شخص کو سزا ہوجاتی اسی وقت وہ ڈس کوالیفائی ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کو لائسنس کوٹا کے باوجود عمرقید کی سزا دے دی گئی، چیئرمین سینیٹ کے بیٹے کو ضمانت کے باوجود سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا، حمزہ شہباز کو دو سال تک جیل میں رکھا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • میں پی ٹی آئی میں ہوتا تو عمران خان مئی 2024 میں رہا ہو چکے ہوتے، شیر افضل مروت
  • لڑکی کے ساتھ نازیبا حرکات، تشدد اور اغواہ کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار، واردات کی ویڈیو وائرل
  • پاکستان ہماری آن، بان، شان ہے:مریم نواز
  • عاصم منیر میرے کورس میٹ تھے ، وہ ولی اللہ ہیں، مجھے کہتے تھے کہ وردی وضو کرکے پہنا کرو: میجر نوید 
  • حزب اللہ زندہ و پائیدار ہے، علی لاریجانی
  • کسی کو بغاوت کا حق نہیں، وزیراعظم کی سیاسی جماعتوں کو میثاق استحکام پاکستان میں شمولیت کی دعوت
  • شیرافضل مروت نے پی ٹی آئی میں واپسی کے لئے 2شرائط رکھ دیں 
  • عطاء اللہ تارڑکی جشن آزادی اور معرکہ حق کی فتح پر قوم کو مبارکباد، رات بارہ بجے ملک بھر میں آتشبازی کا اعلان
  • عمران خان سے ملاقات اور مذاکرات کو ایک ساتھ جوڑنا درست نہیں،رانا ثنا ء اللہ
  • عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر