پاکستان میں سیاسی سیز فائر ملک اور سسٹم کیلئے بہتر ہے، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی سیزفائر ہونا چاہیے، یہ ملک اور سسٹم کیلے بہترہے۔
پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے بیرسٹر گوہر نے بیک ڈور اور فرنٹ ڈور رابطوں کی تردید کر دی۔ کہا بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے وہ اور انکی اہلیہ جیل میں ہیں، اب بہت ہوگیا معاملات سلجھانے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سیاسی کمیٹی ، ورکرز پارٹی کو نقصان نہ پہنچائیں انہیں نہیں معلوم تو نہ بولیں، میری بانی سے جو بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں اس سے متعلق باہر نہیں بتا سکتا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں رکی ہوئی ہیں یہ دراڑیں پیدا کررہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان کی بھارت کے خلاف فتح کے جشن کو پی ٹی آئی بھی یوم تشکر کے طور پر منارہی ہے۔ بولے دشمن کو شکست دینے اور افواج پاکستان کی فتح پر آج شکرانے کے نوافل ادا کئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر مخصوص مدت یا تاریخ تک محدود نہیں، سیکیورٹی ذرائع پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر مخصوص مدت یا تاریخ تک محدود نہیں، سیکیورٹی ذرائع اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز میں تنازع ہے، میں کیوں دکھاوا کروں کہ تنازع نہیں، جسٹس اعجاز اسحٰق پاکستان اروناچل پردیش کے معاملے پر چین کی حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ پاکستان نے پہلا مقامی گرین سکوک بانڈ جاری کردیا، اسلامی قرضوں کا حجم 14 فیصد بڑھ گیا قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 سمیت متعدد اہم بلز منظور کرلیے پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی اور حکومت مخالف بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی سیز فائر

پڑھیں:

28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں

وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم پر ابتدائی سطح پر مشاورت شروع ہو چکی ہے تاہم اس پر خاطر خواہ کام درکار ہے جس کے بعد ہی کوئی پیشرفت ممکن ہوگی۔ ان کے مطابق فی الحال اس ترمیم کے لیے کوئی ٹائم لائن مقرر نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم طویل المدتی فوائد رکھتی ہے، وقت آگیا ہے کہ ملک 28ویں ترمیم کی جانب بھی پیش قدمی کرے، خواجہ آصف

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ چونکہ کسی ایک جماعت کے پاس 2 تہائی اکثریت نہیں ہے اس لیے 28ویں ترمیم سمیت کسی بھی آئینی تبدیلی کے لیے اتحادی جماعتوں کو ساتھ ملانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اتحادی جماعتیں لوکل گورنمنٹ، این ایف سی، صحت اور تعلیم سے متعلق معاملات پر گفتگو شروع ہوئی ہے اور اس پر اتحادی پارٹیوں نے دلچسپی کا مظاہرہ کیا ہے۔

18ویں ترمیم برقرار، مگر توازن ضروری ہے

وزیر مملکت نے واضح کیا کہ حکومت 18ویں ترمیم ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی تاہم ایک بیلنسنگ ایکٹ ضروری ہے تاکہ صوبوں کی خودمختاری اور وفاق کی مضبوطی دونوں کو ساتھ لے کر چلا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم اس وقت آگے بڑھتی ہیں جب اتحادی جماعتیں ’گرین سگنل‘ دیتی ہیں۔

مزید پڑھیے:  28 ویں آئینی ترمیم کب آئے گی؟ وزیراطلاعات نے بتا دیا

ان کا کہنا تھا کہ ایسی معاملات کے لیے ایک ایک ووٹ اہم ہے اور اتحاد کے بغیر کوئی آئینی ترمیم ممکن نہیں اور جب تک تمام اتحادی چاہے بڑے ہوں یا چھوٹے متفق نہیں ہوتے، 28ویں ترمیم پر کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم بھی اتحادیوں کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھیں۔

نئے صوبوں پر مؤقف غیر واضح

نئے صوبوں کے قیام سے متعلق سوال پر بیرسٹر عقیل نے کہا کہ وہ قطعی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ ان کی حکمراں جماعت ن لیگ اس پر کیا فیصلہ کرنا چاہتی ہے تاہم گورننس بہتر بنانے کے لیے حکومت ضروری اقدامات کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا ناگزیر ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ اس کے اتحادی بلدیاتی انتخابات ہر صورت یقینی بنیں۔

مزید پڑھیں: 28ویں آئینی ترمیم کب آئےگی اور اس میں کیا تجاویز ہوں گی؟

بیرسٹر عقیل نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کا مسودہ تیار ہے۔

عدلیہ کے اختیارات پر حکومت کا مؤقف

بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ ججز کا استعفیٰ دینا ان کا آئینی استحقاق ہے جبکہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں ججوں کی رائے کو برتری حاصل ہوتی ہے اور ایگزیکٹو کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت نے اپنے قواعد مکمل طور پر اپنا لیے ہیں۔

انہوں نے بعض ججوں کی جانب سے آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ جانے کی کوشش کو غلط اقدام قرار دیا اور کہا کہ ایسی درخواست نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیے: استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد ہیں، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ

وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نے جوڈیشل کمیشن کو ججز کی پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے مکمل اختیارات دے دیے ہیں اور اس عمل میں ایگزیکٹو کی برتری نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

28 ویں آئینی ترمیم 28 ویں ترمیم پر تبادلہ خیال بیرسٹر عقیل ملک ن لیگ اور اتحادی

متعلقہ مضامین

  • سمجھ نہیں آیا ججوں نے درخواست سپریم کورٹ میں کیوں دی؟ بیرسٹر عقیل ملک
  • 28ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع، بیرسٹر عقیل ملک نے تفصیلات بتادیں
  • پاک ،ہنگری ایم او یو تجدید، پاکستانی طلبہ کیلئے اسکالرشپ کے بہتر مواقع
  • پاکستان میں آئین کی حکمرانی نہیں، نیا سوشل کنٹریکٹ کریں، محمود اچکزئی
  • پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کی کمزوریاں بے نقاب
  • پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایوی ایشن سمیت سیاسی و عسکری قیادت کی کمزوریاں بے نقاب
  • بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویڈی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب
  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے
  • بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے: بیرسٹر گوہر
  • فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ