Jang News:
2025-07-03@18:37:55 GMT

کوئٹہ میں 320 گرام تندوری روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

کوئٹہ میں 320 گرام تندوری روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر

کوئٹہ میں 320 گرام تندوری روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر کردی گئی۔

پرائس کنڑول کمیٹی نے ایک ماہ قبل 360 گرام روٹی کی قیمت 30 مقرر کی تھی، جس پر تندور مالکان نے احتجاج کیا تھا۔

ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹی نے روٹی کے وزن میں 40 گرام کی کمی کردی۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

پی ایس ایل کی مالی بے ضابطگی سے پی سی بی کو اربوں روپے کا نقصان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی انتظامی سطح پر کی گئی ایک اہم مالیاتی تبدیلی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے سنگین مالی نقصان کے امکانات پیدا کردیے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ سرکاری اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ فرنچائزز کو کل آمدنی میں سے دیے جانے والے حصے میں مبینہ طور پر قاعدے سے ہٹ کر اضافہ کیا گیا، جس کے باعث پی سی بی کو اربوں روپے کے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر باضابطہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ منافع کی تقسیم میں کی جانے والی اس غیر مجاز تبدیلی سے قومی کرکٹ بورڈ کو ایک ارب 63 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان پہنچا ہے۔

آڈٹ پیرا کے مطابق پی ایس ایل کی آمدن میں سے فرنچائزز کو دیا جانے والا منافع مقررہ فارمولے سے زیادہ دیا گیا اور یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب ملک کورونا وبا کی لپیٹ میں تھا۔

پی سی بی حکام کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چونکہ کورونا کے دوران لیگ کے مالی حالات متاثر ہوئے تھے، اس لیے فرنچائزز کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کا تناسب تبدیل کیا گیا،مگر اس معاملے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ معاہدے کی شقوں میں تبدیلی کیے بغیر اس طرح کا فیصلہ خلاف ضابطہ تصور کیا جاتا ہے۔ معاہدے معطل کیے بغیر منافع میں تبدیلی قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ذیلی کمیٹی نے پی سی بی کو اس معاملے پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ اگلے 90 دن کے اندر اندر تمام مالی اور انتظامی قواعد و ضوابط کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے اور ایسی کوئی بھی پالیسی جو غیر شفاف یا یکطرفہ بنیاد پر ہو، فوری طور پر درست کی جائے۔  کمیٹی نے واضح کیا کہ قومی اداروں کی مالی شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین کے مطابق یہ معاملہ نہ صرف پی سی بی کی مالی پالیسیوں پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے بلکہ اس سے بورڈ کی مجموعی انتظامی صلاحیت پر بھی حرف آتا ہے۔ پی ایس ایل جیسا برانڈ جو حالیہ برسوں میں قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کا ذریعہ بن چکا ہے، اس میں اس نوعیت کی مالی بے ضابطگی کا سامنے آنا بلاشبہ تشویشناک ہے۔

دوسری جانب کرکٹ حلقوں میں یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ آیا فرنچائزز کو منافع کی شرح میں اضافے سے حاصل ہونے والا فائدہ واقعی وقتی ریلیف تھا یا ایک مستقل رعایت کی بنیاد ڈالنے کی کوشش؟ اگر مستقبل میں بھی اسی اصول پر عمل کیا گیا تو پی سی بی کے مالی ذخائر اور خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غریب عوام ایک وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں، علامہ احمد اقبال رضوی
  • پی ایس ایل کی مالی بے ضابطگی سے پی سی بی کو اربوں روپے کا نقصان
  • ملک بھر میں سونے کی قیمتیں گر گئیں
  • امارات میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ
  • اویس لغاری نے بجلی کےفی یونٹ قیمت پر ریلیف کے خاتمے کی خبروں کی تردید کردی
  • پٹرول 8.36، ڈیزل 10.39روپے لٹرمہنگا : ایل پی جی 8روپے کلوسستی 
  • حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر پٹرول بم گرا دیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • پاکستان پہلی بار اقوام متحدہ کے انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کے53ویں اجلاس کا صدرمنتخب
  • عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں مکمل