چینی کمپنی سندھ میں الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ پوائنٹس نصب کرنے پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن اور وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ نے چین میں چیری ہیڈکوارٹر ووہو کا دورہ کیا، جہاں چینی کمپنی چیری ہولڈنگز گروپ نے سندھ بھر میں الیکٹرک گاڑیوں(ای وی)کے لیے چارجنگ پوائنٹس نصب کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔دورے کے دوران چیری کے چیئرمین این توگیو نے پاکستانی وزرا کا پرتپاک استقبال کیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں ہر 50 کلومیٹر پر ایک ای وی چارجنگ اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چارجنگ اسٹیشنز سے ای وی موٹر سائیکل، کار اور ٹرک رکھنے والوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ سندھ میں ٹرانسپورٹ نظام جدید ہو رہا ہے اور ہمارا ویژن ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔(جاری ہے)
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ چینی کمپنی کراچی میں ای وی منی ٹرکس کے لیے اسمبلنگ پلانٹ بھی قائم کر رہی ہے جس سے نہ صرف سستی گاڑیاں دستیاب ہوں گی بلکہ مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
دورے کے دوران چینی کمپنی کی جانب سے سندھ کے دیہی علاقوں میں سولر انرجی کے منصوبوں پر بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ غریب خاندانوں کو سولر سسٹم دیئے جارہے ہیں گھروں کے سولرائزیشن سے عام آدمی کے بجلی کی ضروریات باآسانی پوری ہو سکیں گی۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ان منصوبوں سے مقامی معیشت کو فروغ ملے گا روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور دیہی علاقوں کی سماجی و معاشی ترقی ممکن ہو سکے گی۔یہ شراکت داری سندھ میں ماحول دوست ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی اور مقامی روزگار کے فروغ کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو رہی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کمپنی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔