پی ایس ایل 10 میں آج لیگ مرحلے کا آخری میچ کھیلا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
ایچ بی ایل پی ایس ایل 2025 کے لیگ مرحلے کا آخری میچ آج راولپنڈی میں کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔
میچ شام 7:30 بجے شروع ہوگا۔ یاد رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا پہلا مقابلہ یونائیٹڈ نے 6 وکٹوں سے جیتا تھا۔ آج کے میچ کا نتیجہ نہ صرف پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشنز کا فیصلہ کرے گا بلکہ کوالیفائر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مدِمقابل آنے والی ٹیم کا بھی تعین کرے گا۔
اگر اسلام آباد یونائیٹڈ فتح حاصل کر لیتی ہے تو وہ پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن یقینی بنالے گی جبکہ دوسری پوزیشن کے لیے رن ریٹ فیصلہ کرے گا۔ دوسری جانب اگر کراچی کنگز جیت جاتے ہیں یا میچ بارش کی نذر ہو جاتا ہے تو وہ ایک پوائنٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن برقرار رہیں گے۔
پی ایس ایل میں کل آرام کا دن ہوگا جبکہ پرسوں سے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پلے آف مرحلہ شروع ہوگا۔ بدھ کو کھیلا جانے والا کوالیفائر میچ سیزن 10 کے فائنل کے لیے براہِ راست رسائی کا موقع فراہم کرے گا۔
گزشتہ روز پی ایس ایل سیزن 10 کے 29 ویں میچ میں لاہور قلندر نے پشاور زلمی کو ہرا کر پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا تھا جس کے بعد پلے آف مرحلے کی لائن اپ بھی مکمل ہوگئی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، کراچی کنگز، لاہور قلندر اور اسلام آباد اگلے مرحلے میں داخل ہونے والی 4 ٹیمیں قرار پائی ہیں، جبکہ پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کا سفر تمام ہوگیا ہے۔
آج ہونے والے آخری لیگ میچ کے بعد فیصلہ ہوگا کہ پلے آف مرحلے میں کونسی ٹیم کس سے ٹکرائی گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل کرے گا
پڑھیں:
یوکرین جنگ خطرناک اور مہلک مرحلے میں داخل، انسانی حقوق کمشنر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں جنگ مزید خطرناک اور مہلک مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جہاں شہریوں کو مسلسل بمباری کا سامنا ہے اور سکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گاہوں کو اندھا دھند حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال یوکرین میں جنگی محاذ پر حالات خطرناک رہے اور شہری علاقوں میں بڑے پیمانے پر حملے دیکھنے کو ملے۔
سال کے پہلے آٹھ ماہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2024 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ رہی۔ فروری 2022 میں روسی حملے کے آغاز سے اب تک تین ہزار بچوں سمیت 50 ہزار سے زیادہ یوکرینی شہری ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
Tweet URLروس نے بھی اپنے علاقوں پر یوکرین کے حملوں میں شہری ہلاکتوں کے بارے میں بتایا ہے لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے اور دفتر برائے انسانی حقوق ان اعدادوشمار کی تصدیق نہیں کر سکا۔
ماورائے عدالت ہلاکتیںہائی کمشنر نے بتایا ہے ان کے دفتر کو بین الاقوامی قانون کے خلاف شہریوں کو ناجائز قید میں ڈالنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ متعدد واقعات میں مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو سرراہ بلاوجہ گرفتار کر کے ہفتوں، مہینوں یا بعض اوقات ایک سے زیادہ برس تک قید میں رکھا گیا۔ بیشتر واقعات میں یہ گرفتاریاں جبری گمشدگی کے ذمرے میں آ سکتی ہیں۔
دفتر نے ایسے 90 واقعات ریکارڈ کیے ہیں جن میں یوکرینی شہریوں کو روسی حکام نے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کر دیا۔ ایسے 38 افراد کی اموات بھی ریکارڈ کی گئی ہیں جو تشدد، طبی سہولیات کی کمی یا زیرحراست غیرانسانی حالات کے باعث ہلاک ہوئے۔
یوکرینی حکام کی جانب سے بھی جنگی قیدیوں کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک کے واقعات پیش آئے ہیں۔
اگرچہ یوکرینی حکومت نے قید خانوں کے حالات میں بہتری لانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں تاہم، اس معاملے میں جوابدہی کی کمی تاحال برقرار ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ روسی حکام یوکرین کے مقبوضہ جنوبی اور مشرقی علاقوں میں شہریوں کے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ مقامی آبادی پر روسی شہریت حاصل کرنے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے اور قابض حکام سکولوں میں روس کا تعلیمی نصاب نافذ کر رہے ہیں جو کہ یوکرینی شناخت کو ختم کرنے کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔
بین الاقوامی قوانینوولکر ترک نے جنگ بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے ماورائے عدالت قتل، ان پر تشدد، ناروا سلوک اور جنسی تشدد کو فوری طور پر بند کرے اور بلاجواز گرفتاریوں کا خاتمہ کرے۔
انہوں نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے زیرقبضہ علاقوں میں بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے، تمام حراستی مراکز پر حکام کی موثر نگرانی کو یقینی بنائے اور ان مقامات تک آزاد مبصرین کو مکمل رسائی دے جہاں یوکرینی شہریوں کو قید رکھا گیا ہے۔
انہوں نے یوکرین سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے اور قیدیوں کو تشدد، ناروا سلوک اور جنسی تشدد سے تحفظ فراہم کرے۔