سیاسی و عسکری کشیدگی:پاک انڈیا ہاکی مقابلے دائو پر لگ گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
سیاسی و عسکری کشیدگی:پاک انڈیا ہاکی مقابلے دائو پر لگ گئے Pakistan and India flags together relations textile cloth, fabric texture WhatsAppFacebookTwitter 0 19 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (راجہ ذیشان)پاکستان اور بھارت کے در میان حالیہ سیاسی اور عسکری کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کے در میان کھیلوں کے حوالے سے بھی تعلقات تنائو کا شکار ہو رہے ہیں۔دونوں ممالک کے در میان دو بڑے کھیلوں کرکٹ اور ہاکی کے مستقبل میں کھیلے جانے والے مقابلوں پر سوالیہ نشان ثبت ہے۔ہاکی کے حوالے سے اطلاعات ہیں کہ مینز ہاکی ایشیاکپ 2025 سے پاکستان کو باہر کرنے کیلئے بھارت نے تیاریاں مکمل کرلیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مینز ہاکی ایشیاکپ رواں برس اگست اور ستمبر میں بھارت کے شہر راجگیر میں شیڈول ہے
، یہ ٹورنامنٹ 2026 ہاکی ورلڈکپ کی کوالیفکیشن کا اہم ذریعہ ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی سفارتی کشیدگی کے بعد بھارت نے پاکستانی ٹیم کو دوٹوک انداز میں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا تاہم اب ٹورنامنٹ سے گرین شرٹس کو باہر کیے جانے کا امکان ہے۔ایشین ہاکی فیڈریشن (اے ایچ ایف) نے ابھی تک اس صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم بھارتی حکام پاکستانی ٹیم کو ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں دیکھنا چاہتے۔دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کی جانب سے صورتحال پر تاحال کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی شرکت کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔تین بار ایشیا کپ ٹائٹل جیتنے والی پاکستانی ٹیم کا ریکارڈ نہایتی شاندار رہا ہے،
مینز ہاکی ٹیم نے 12 ایونٹس میں سے 11 میں شرکت کی ہے جو کسی بھی ٹیم سے زیادہ ہیں۔ دوسری جانب کرکٹ کے مقابلوں کے حوالے سے بھی مستقبل انتہائی مخدوش ہے۔اگر چہ بی سی سی آئی نے ایشیا کپ سے واک آئوٹ کی اطلاعات کی تردید کی ہے مگر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع کے مطابق انڈیا حقیقت میں بھی ریجنل سطح کے اس ٹورنامنٹ کا مینز اور ویمنز سطح پر بائیکاٹکرسکتاہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کیخلاف ذلت آمیز ناکامی پر انتہا پسند وزرا اور بھارتی فوج کے ریٹائرڈ افسران آمنے سامنے پاکستان کیخلاف ذلت آمیز ناکامی پر انتہا پسند وزرا اور بھارتی فوج کے ریٹائرڈ افسران آمنے سامنے اسرائیلی بربریت حدود سے تجاوز کر گئی،نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار3 روزہ دورے پر چین پہنچ گئے ریاست مخالف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ،فہرست حکومت کو پیش پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے عام تعطیل کا اعلان کردیا عالمی دباؤ پر اسرائیل کا غزہ میں امداد کی فراہمی کیلئے ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بھارت vs پاکستان: اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سامنے آگئی
بھارت میں کئی پاکستانی اداکار و اداکاراؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بین کیے جانے کے کچھ ہی دیر بعد بحال ہونے پر جہاں کئی سوالات جنم لے رہے تھے وہیں اس کی اصل وجہ بھی سامنے آگئی۔
اپریل کے آخری عشرے میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کا الزام بھارتی حکومت نے پاکستان پر دھر دیا تھا اور اس کے بعد سے ہی پاکستان مخالف اقدامات کا سلسلہ بھی شروع کردیا تھا۔
ان اقدامات میں ایک فیصلہ پاکستانی فنکاروں کا سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھارت میں بین کرنا بھی تھا، پہلے پاکستانی یوٹیوب چینلز کو بھارت میں بند کردیا گیا جس میں بڑے انٹرٹینمنٹ چینلز بھی شامل تھے۔
اور پھر جب بھارتی حکومت اسکے بعد بھی سکون سے نہ بیٹھی تو اگلا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا جس میں پاکستانی فنکاروں تک اپنے شہریوں کی رسائی روکنے کا تھا جس کے لیے اس نے سوشل میڈیا پر پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس کو اپنے ملک میں بین کردیا۔
تاہم گزشتہ روز بھارتی سوشل میڈیا صارفین اس وقت حیران رہ گئے جب انہوں نے کچھ پاکستانی فنکاروں کی پوسٹس اپنی ٹائم لائن پر ملاحظہ کیں۔
جس کے بعد انکشاف ہوا کہ کچھ فنکاروں کے اکاؤنٹس تک بھارتی صارفین کی رسائی بغیر وی پی این کے بھی ممکن ہورہی ہے یعنی ان اکاؤنٹس پر عائد کردہ پابندی کو غیر اعلانیہ طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔
پڑوسی ملک میں جن فنکاروں کے اکاؤنٹس تک صارفین کی رسائی بحال ہوئی ہے ان میں اداکار دانش تیمور، احد رضا میر، ماورا حسین، اور یمنیٰ زیدی نمایاں تھے لیکن اب انہیں دوبارہ بلاک کردیا گیا ہے۔
اکاؤنٹس بحالی اور دوبارہ پابندی کی اصل وجہ کیا؟
ابھی بھارتی صارفین اسی کشمکش میں مبتلا تھے کہ بھارتی حکومت نے اکاؤنٹس بحالی کی اصل وجہ سے پردہ اٹھادیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں پاکستانی نامور شخصیات کی اکاؤنٹس بحالی اور دوبارہ پابندی کو ’تکنیکی مسئلہ قرار دیا ہے’ جس کی بنا پر یہ تمام اکاؤنٹس عارضی طور پر بحال ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کے بعد اگلے ماہ 8 مئی 2025 کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی جس میں بھارتی حکومت نے تمام اوور دی ٹاپ (اور ٹی ٹی) پلیٹ فارمز، میڈیا اسٹریمنگ سروسز اور ڈیجیٹل انٹرمیڈیئرز کو ہدایت دی تھی کہ وہ پاکستان سے آنے والی ویب سیریز، فلمیں، گانے، پوڈکاسٹ اور دیگر میڈیا مواد کو بند کر دیں۔
AICWA کی نریندر مودی سے ہنگامی اپیل:
اور پھر اس ایڈوائزری پر فوری عمل درآمد بھی ہوا لیکن بدھ کے روز جب متعدد پاکستانی اکاؤنٹس بھارت میں نظر آنے لگے، تو 2 جولائی کو آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن (AICWA) نے وزیرِاعظم نریندر مودی سے ہنگامی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کردیا۔
انہوں نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا کہ تمام پاکستانی شہریوں، فنکاروں، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور تفریحی اداروں کی سوشل میڈیا موجودگی اور میڈیا چینلز پر بھارت میں مکمل اور مستقل پابندی عائد کی جائے۔
PRESS RELEASE
Date: 2nd July 2025
From: All Indian Cine Workers Association (AICWA)
Subject: Urgent Appeal to Honourable Prime Minister Shri Narendra Modi Ji Regarding the Reappearance of Pakistani Artists’ Social Media & Channels in India – AICWA Demands Immediate and… pic.twitter.com/YQf0d6wZRz
— All Indian Cine Workers Association (@AICWAOfficial) July 2, 2025
آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن کا اپنی درخواست میں بھارتی فوجیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ،’یہ ہمارے شہید فوجیوں کی قربانیوں کی توہین ہے اور ہر اس بھارتی کے لیے جذباتی چوٹ ہے جس نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے دہشتگرد حملوں میں اپنے پیارے کھوئے۔’
صرف یہی نہی بلکہ تنظیم نے 26/11 ممبئی حملوں، پلوامہ، اُری اور پہلگام جیسے دہشت گرد واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیا اور اسے ’دہشت گرد ملک’ بھی کہہ ڈالا۔
پابندی سے پہلے کیا ہوا تھا؟
یاد رہے کہ 22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک خوفناک دہشتگرد حملے میں 25 افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں 24 بھارتی سیاح، ایک نیپالی شہری، اور ایک مقامی شخص شامل تھا۔
تاہم بھارتی حکومت نے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہہرایا اور یہ دعویٰ کیا کہ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ’ نے قبول کی، جو کہ کالعدم پاکستان میں مقیم لشکرِ طیبہ (LeT) کا ایک گروپ ہے۔
اس حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی کی، اور کئی پابندیوں کا اعلان کیا، جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل تھی۔
جوابی کارروائی میں بھارت نے ’آپریشن سندور’ شروع کیا جسکے جواب میں پاکستان نے بھی ‘بُنیان مرصوص’ کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔
Post Views: 8