پاکستان کیساتھ تنازع روایتی ہتھیاروں تک محدود ، جنگ بندی دوطرفہ فیصلہ ، بھارتی سیکرٹری خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
نئی دہلی:بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مصری نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تنازع ہمیشہ سے روایتی ہتھیاروں تک محدود ہے اور کبھی دونوں پڑوسی ملکوں نے ’ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی اشارہ‘ نہیں دیا۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ نے پارلیمنٹ کی کمیٹی کو ’آپریشن سندور‘ پر بریفنگ میں کہا کہ دونوں ملکوں دوطرفہ طور پر سیزفائر کے سمجھوتے تک پہنچے۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ سے پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے متعدد بار پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں امریکہ کے کردار پر سوالات کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو دونوں ملکوں کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز تمام فوجی اقدامات کو روکنے پر متفق ہوئے۔
بھارتی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کی صدارت اپوزیشن جماعت کانگریس سے تعلق رکھنے والے رکن ششی تھرور نے کی۔
اجلاس میں دیگر ارکان کے علاوہ آل انڈیا ترانمل کانگریس کے ابھیشک بینرجی، کانگریس کے راجیو شکلا اور دیپندر ہودا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے اسدالدین اویسی، بی جے پی کے اپاراجیتا سارنگی اور ارن گوویل نے شرکت کی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان چھ سے دس مئی تک سرحدی کشیدگی اور میزائل حملوں کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے دونوں ملکوں میں جنگ بندی کا معاہدہ کرایا۔
اس جنگ کے دوران پاکستان نے بھارت کے چھ لڑاکا طیارے گرانے اور متعدد فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیکرٹری خارجہ
پڑھیں:
مودی سرکار کی خارجہ پالیسی نعرے بازی تک محدود
کانگریس رہنما پرمود تیواری نے مودی کی ناکام سفارتی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران ایک بھی ملک ایسا نہیں تھا جس نے بھارت کی کھل کر حمایت کی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی خارجہ پالیسی محض نعرے بازی تک محدود ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں نام نہاد جمہوری ملک عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ آپریشن سندور کے دوران کسی بھی ملک کی جانب سے بھارت کی کھل کر حمایت نہیں کی گئی ، اس کے برعکس پاکستان کے سفارتی تعلقات کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ مودی سرکار کی خارجہ پالیسی اس وقت شدید تنقید کا شکار ہے اور بھارت دن بدن تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ کانگریس رہنما پرمود تیواری نے مودی کی ناکام سفارتی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران ایک بھی ملک ایسا نہیں تھا جس نے بھارت کی کھل کر حمایت کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ چین اور ترکی جیسے طاقتور ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ مودی کا ’’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘‘ کا نعرہ بھی ناکام رہا جب ٹرمپ نے آپریشن سندور کے دوران بھارت سے دوری اختیار کی۔ پرمود تیواری نے کہا کہ ٹرمپ حکومت نے ثالثی کا دعویٰ کر کے پاکستان کو برابر کا فریق تسلیم کیا۔ مودی صرف غیر ملکی دوروں میں مصروف رہے، لیکن ان دوروں سے بھارت کو کوئی ٹھوس سفارتی فائدہ نہیں پہنچا۔ آپریشن سندور کے دوران عالمی طاقتوں کی خاموشی نے واضح کر دیا ہے کہ مودی سرکار کی خارجہ پالیسی ناکام ہو رہی ہے۔