بیجنگ شہر کے مرکز میں ابابیل کی ایک خاص قسم رہتی ہے جسے بیجنگ سوئفٹ کہا جاتا ہے۔ یہ ابابیل ہر موسم بہار میں دور دراز افریقہ سے ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں، اور مئی کے آس پاس بیجنگ پہنچتے ہیں۔ جہاں یہ قدیم عمارتوں میں رہتے ہیں اور یہیں نشو ونما پاتے ہیں۔ شہر کے نام سے منسوب بہت کم جنگلی پرندوں میں سے ایک کے طور پر ، ان کا بیجنگ شہر سے گہرا تعلق ہے۔کچھ دن پہلے، شام کے وقت، میں بیجنگ کی ایک قدیم عمارت زینگ یانگ مین کے پاس سے گزر رہی تھی،جس کی تاریخ 600 سال سے زائد ہے۔یہ عمارت اس وقت باڑ سے گھری ہوئی ہے اور لگتا ہے کہ اس کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔یہ دیکھ کر ہمیں تجسس ہوا کہ تعمیراتی کام کے دوران تو بہت شور ہوگا اور بیجنگ سوئفٹ نہیں آئیں گے۔ اس وقت آسمان پر سیاہ بادل چھائے ہوئے تھے،اور اچانک میری نظر اُن پر پڑی – پہلے ایک ، پھر ایک غول۔ قدیم عمارتوں کے آس پاس اڑتے ہوئے یہ ابابیل بہت پرسکون لگتے ہیں ، اور انسانی سرگرمیوں نے ان کی آزاد زندگی کو بالکل متاثر نہیں کیا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے ؟بعد میں، مجھے پتہ چلا کہ یہ ہم آہنگ منظرنامہ اتفاقاً نہیں تھا.
اطلاعات کے مطابق 2022 میں زینگ یانگ مین کی تزئین و آرائش سوئفٹس کی افزائش نسل کی مدت کے دوران ملتوی کر دی گئی تھی ۔مزید یہ کہ ان کی افزائش کی سہولت کو دیکھتے ہوئے، گھونسلوں کے لیے گزرگاہیں بھی محفوظ کی گئی ہیں . لہٰذا، افزائش نسل کے دوران ان پرندوں کے گھونسلوں کو برقرار رکھنا ، قدیم عمارتوں کی تزئین و آرائش میں ایک تفہیم بن چکی ہے۔درحقیقت،پرندوں کے علاوہ،لوگ دوسری حیات کا بھی تحفظ کر رہے ہیں. حالیہ دنوں ،لوگوں کو باغات میں جھاڑیوں اور شاخوں کے کچھ ڈھیرنظر آ سکتے ہیں۔ باغبان کی غفلت کے بارے میں شکایت کرنے کی جلدی نہ کریں ،کیونکہ یہ ڈھیر جانوروں کے لئے “بینجیس کا ڈھیر یا محفوظ مساکن” ہیں،جس کی تجویز 20 ویں صدی کی 50 کی دہائی میں جرمن گارڈن مینیجر بینجیس برادران نے پیش کی تھی ۔ یہ نہ صرف کیڑے مکوڑوں ، پرندوں اور چھوٹے ممالیہ جانوروں (جیسے ہیج ہوگ ، خرگوش) کو پناہ گاہ فراہم کرسکتے ہیں ، بلکہ شاخیں اور پتے بھی گلنے سڑ نے کے بعد مٹی کی پرورش کرسکتے ہیں اور پودوں کی نشوونما کو فروغ دیتے ہوئے شہر کے ماحولیاتی توازن کو بتدریج برقرار رکھ سکتے ہیں۔”صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں” کے تصور کی رہنمائی میں، لوگوں نے ماحولیاتی تحفظ کے ذریعے معاشی فوائد اور ماحولیاتی بہتری سے فائدہ اٹھایا ہے. اس عمل میں، ماحولیاتی تحفظ کے امور پیشہ ورانہ اور سائنسی طریقہ کارکی رہنمائی میں مسلسل ارتقاءپذیر ہیں. اب،ماحولیاتی تحفظ صرف پانڈا، سائبیرین شیر اور چیتے جیسے مشہور انواع کا تحفظ نہیں، بلکہ لوگوں کے قریبی ماحولیاتی توازن کا تحفظ بھی لازمی ہے. بینجیس کے ڈھیروں کے علاوہ، لوگوں نے پرندوں کے لئے گھونسلے، کیڑوں کے لئے مساکن بھی بنائے ہیں، اور چھوٹے چھوٹے ویٹ لینڈز ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کمیونٹیز کی تعمیر جیسے جامع اقدامات کیے ہیں، جس سے لوگوں کے آس پاس شہروں میں حیاتیاتی تنوع کو نمایاں طور پر بہتر بنایا گیا ہے. اب ہمیں خوبصورت پرندے دیکھنے کے لیے چڑیا گھر جانے کی ضرورت نہیں ہے،سڑک کنارے ایک چھوٹے سے گرین لینڈ پر بھی ہمیں پرندوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔اور یہ صرف جانوروں کی انواع میں اضافہ نہیں ، بلکہ پودوں کی اقسام میں اضافے ، زمین کے معیار میں بہتری اور ماحولیاتی توازن کی ترقی کا جامع اظہار بھی ہے۔آج کل ، لوگ آہستہ آہستہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ترقی صرف مواد کا لامحدود مجموعہ نہیں ، بلکہ زندگیوں کے مابین ہم آہنگ نظم ونسق کا قیام بھی ہے۔ یہ نظم و نسق صرف انسانیت کے درمیان تعلقات کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ تمام حیات کے مابین ہم آہنگی کے بارے میں بھی ہے. ہر سال فروری میں بیجنگ سوئفٹ افریقہ سے پہاڑوں ، سمندروں، ریگستانوں کو عبور کرتے ہوئے بالآخر شمال میں واقع قدیم شہر بیجنگ پہنچتے ہیں۔ ان کی ہجرت کے راستے درجنوں ممالک پر محیط ہیں، جو ہمیں یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کوئی الگ تھلگ عمل نہیں ہے، بلکہ ایک عالمی باہم مربوط تعاون کا کام ہے۔سال بہ سال ،بیجنگ سوئفٹ کی واپسی طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوتی ہے، جو ان کے اپنے پرانے گھونسلوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، فطرت اور انسانوں کے درمیان ایک معاہدہ بھی عیاں ہوتا ہے: جب تہذیب ہر زندگی کی حفاظت کرتی ہے، تو انسان حیاتیاتی تنوع سے زیادہ دیرپا طاقت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ:
بیجنگ سوئفٹ
بھی ہے
پڑھیں:
چین پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ میں ساتھ دے گا: چینی وزیرِ خارجہ
—تصویر بشکریہ منسٹری آف فارن افیئرز
چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین پاکستان بھارت کے درمیان پائیدار امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ چین پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ساتھ دے گا۔
اس حوالے سے چینی وزارتِ خارجہ نے جاری کیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای سے پاکستان کے نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی ہے جس کے دوران چینی وزیرِ خارجہ نے یہ بات کہی ہے۔
چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای کا کہنا ہے کہ چین پاک بھارت تنازعات بات چیت سے حل کرنے کی کوششوں اور مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے نمٹانے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جامع، دیرپا جنگ بندی کے حصول اور بنیادی حل تلاش کرنے کی حمایت بھی کرتے ہیں، چین پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ساتھ دے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے یہ بھی کہا ہے کہ چین پاکستان کو صنعت، زراعت، توانائی، معدنی ذخائر کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، چین پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف تعاون میں بھی اضافہ کرنا چاہیے۔
اس سے قبل نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سے چینی کمیونسٹ پارٹی کے وزیر یو جیان چاؤ کی وفد سمیت ملاقات ہوئی۔
بیجنگ میں ہونے والی ملاقات میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار اور کمیونسٹ پارٹی کے وزیر یو جیان چاؤ نے سیاسی جماعتوں کے درمیان روابط مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
چینی وزیر سے ملاقات میں اسحاق ڈار نے پاکستان کی خود مختاری اور بنیادی مفادات پر چین کی حمایت کو سراہا۔
اس موقع پر یو جیان چاؤ نے کہا کہ چین پاکستان کا آئرن برادر ہے اور پاکستان سے تعلقات کو ترجیح دیں گے۔