بیجنگ شہر کے مرکز میں ابابیل کی ایک خاص قسم رہتی ہے جسے بیجنگ سوئفٹ کہا جاتا ہے۔ یہ ابابیل ہر موسم بہار میں دور دراز افریقہ سے ہزاروں میل کا سفر کرتے ہیں، اور مئی کے آس پاس بیجنگ پہنچتے ہیں۔ جہاں یہ قدیم عمارتوں میں رہتے ہیں اور یہیں نشو ونما پاتے ہیں۔ شہر کے نام سے منسوب بہت کم جنگلی پرندوں میں سے ایک کے طور پر ، ان کا بیجنگ شہر سے گہرا تعلق ہے۔کچھ دن پہلے، شام کے وقت، میں بیجنگ کی ایک قدیم عمارت زینگ یانگ مین کے پاس سے گزر رہی تھی،جس کی تاریخ 600 سال سے زائد ہے۔یہ عمارت اس وقت باڑ سے گھری ہوئی ہے اور لگتا ہے کہ اس کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔یہ دیکھ کر ہمیں تجسس ہوا کہ تعمیراتی کام کے دوران تو بہت شور ہوگا اور بیجنگ سوئفٹ نہیں آئیں گے۔ اس وقت آسمان پر سیاہ بادل چھائے ہوئے تھے،اور اچانک میری نظر اُن پر پڑی – پہلے ایک ، پھر ایک غول۔ قدیم عمارتوں کے آس پاس اڑتے ہوئے یہ ابابیل بہت پرسکون لگتے ہیں ، اور انسانی سرگرمیوں نے ان کی آزاد زندگی کو بالکل متاثر نہیں کیا ہے۔اس کی وجہ کیا ہے ؟بعد میں، مجھے پتہ چلا کہ یہ ہم آہنگ منظرنامہ اتفاقاً نہیں تھا.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بیجنگ سوئفٹ بھی ہے
پڑھیں:
15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی
آسٹریلیا کو آنے والے برسوں میں شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جن سے لاکھوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک تازہ ماحولیاتی رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں رہنے والے 15 لاکھ سے زائد آسٹریلوی شہریوں کو 2050 تک سمندر کی بڑھتی سطح سے براہ راست خطرہ لاحق ہیں۔
آسٹریلیا کی پہلی قومی ماحولیاتی خطرے کی تشخیص میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کو مستقبل میں شدید قدرتی آفات جیسے سیلاب، طوفان، شدید گرمی، خشک سالی اور جنگلاتی آگ کا سامنا ہوگا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر کرس بووین کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی عوام پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ اگر ہم آج درجہ حرارت میں اضافے کو روکیں تو آنے والی نسلوں کو بدترین اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں انتہائی تشویشناک اعداد و شمار دیے گئے ہیں جیسے کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو سڈنی میں گرمی سے اموات میں 400 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے، جب کہ میلبورن میں یہ شرح تین گنا بڑھ سکتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک کی تمام 2.7 کروڑ آبادی کو ایسے ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہوگا جو ایک ساتھ رونما ہونے والے اور ایک دوسرے کو بڑھانے والے ہوں گے۔
مزید پڑھیے: آسٹریلیا: اسکول میں فائرنگ سے 9 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
رپورٹ کے مطابق یہ اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ اہم انفرا اسٹرکچر، قدرتی حیات، ماحولیاتی نظام اور زرعی و صنعتی شعبوں پر بھی شدید دباؤ ڈالیں گے۔
وزیر ماحولیات بووین نے کہا کہ اس رپورٹ سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ پورے ملک کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم کوئی قدم نہ اٹھائیں تو اس کی قیمت ہمیشہ اس سے زیادہ ہوگی جو ہم عملی اقدامات پر خرچ کریں گے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا میں انتخابات، وزیرِاعظم انتھونی البانیز کی جماعت نے دوسری بار میدان مار لیا
رپورٹ میں یہ بھی انتباہ دیا گیا ہے کہ گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات میں اضافہ، جنگلاتی آگ اور سیلاب کے باعث پانی کے معیار میں بگاڑ اور املاک کی قیمتوں میں 611 ارب آسٹریلوی ڈالر یعنی 406 ارب ارب امریکی ڈالر کی کمی متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
15 لاکھ آسٹریلوی خطرے میں آسٹریلیا آسٹریلیا خطرے میں آسٹریلیا کو موسمیاتی خطرہ موسمیاتی تبدیلی