غزہ کی پوری آبادی کو غذائی عدم تحفظ اور قحط جیسے خطرے کا سامنا ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ میں ہر 5 میں سے ایک شخص کو بھوک کا سامنا ہے، غزہ کی پوری آبادی کو غذائی عدم تحفظ اور قحط جیسے خطرے کا سامنا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیاں خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کےلیے خطرہ ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسپتالوں اور اہم انفرا اسٹرکچر کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی اقدامات عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔
نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی کی اسرائیلی مہم کو فوری ختم کرے، فلسطینیوں کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی فوجی زنانہ لباس اور بے گھر فلسطینیوں کے بھیس میں غزہ میں داخل
اسرائیلی فوج کی ایک خفیہ اور خصوصی فورس نے پیر کے روز غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے وسطی علاقے میں ایک غیرمعمولی اور خفیہ کارروائی کی۔ عرب خبررساں ادارے کے ذرائع کے مطابق، اس کارروائی کا مقصد حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ایک اہم کمانڈر کو گرفتار کرنا اور اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرانا تھا۔ تاہم، یہ مشن اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور کوئی اسرائیلی یرغمالی بازیاب نہ ہو سکا۔
خواتین کے لباس اور پناہ گزینوں کا بھیس
ذرائع کے مطابق، اسرائیلی خفیہ دستے کے اہلکار خواتین کا لباس پہن کر، پناہ گزینوں جیسے بیگ اٹھائے ہوئے، عام شہریوں کا روپ دھار کر خان یونس میں داخل ہوئے۔ ان کے بیگوں میں ہتھیار اور گولیاں چھپائی گئی تھیں، جنہیں کمبلوں، کپڑوں اور دیگر گھریلو اشیاء سے ڈھانپ کر ایسا ظاہر کیا گیا کہ یہ بے گھر افراد ہیں۔
یہ خفیہ ٹیم اس اطلاع کی بنیاد پر متحرک ہوئی کہ القسام بریگیڈ کا ایک اہم کمانڈر ممکنہ طور پر کچھ اسرائیلی قیدیوں کے ہمراہ سرنگوں سے باہر نکلا ہے۔ اس کمانڈر کو پکڑنے کی کوشش کی گئی، تاہم بعد میں واضح ہوا کہ اس مقام پر کوئی قیدی موجود نہیں تھا۔ فورس نے کارروائی مکمل کرنے کے بعد علاقے سے واپسی اختیار کی، تاہم اس کے مکمل نتائج سامنے نہیں آ سکے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں ’عربات جدعون‘ کے نام سے ایک بڑا فوجی آپریشن جاری ہے، جس میں اسرائیلی زمینی اور فضائی افواج شریک ہیں۔ تاہم ترجمان نے خان یونس کی اس مخصوص خفیہ کارروائی کا براہ راست ذکر کرنے سے گریز کیا۔
اسرائیلی دفاعی ذرائع کے مطابق، اس آپریشن میں پانچ انفنٹری اور بکتر بند بریگیڈز شامل ہیں جن کا مقصد غزہ کے مختلف حصوں پر دوبارہ قبضہ کرنا اور ان علاقوں کو زمین کے برابر کرنا ہے۔
اسرائیلی فضائی حملوں کی نئی لہر
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس کے مختلف علاقوں میں بمباری کی نئی لہر شروع کر دی ہے۔ دو ہیلی کاپٹروں اور ایک جنگی طیارے نے متعدد اہداف پر حملے کیے، جب کہ مشرقی خان یونس میں شدید فائرنگ بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ، جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال کے قریب ایک پناہ گزین اسکول کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
نیتن یاہو کا اعلان اور حماس کا مؤقف
اتوار کے روز اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک وڈیو پیغام میں اعلان کیا تھا کہ ’غزہ میں ایک شدید فوجی معرکہ‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اُن کے مطابق، اسرائیلی افواج مکمل طاقت کے ساتھ غزہ میں داخل ہو چکی ہیں تاکہ جنگ کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
ادھر حماس کا مؤقف ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی صرف اس شرط پر ممکن ہے کہ مکمل جنگ بندی کی جائے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دی جائے۔
اسرائیلی فوج کے اندازوں کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اب تک تقریباً 58 اسرائیلی قیدی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے صرف 24 کے زندہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
Post Views: 5