بھارتی میڈیا چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں میچ دیکھنے پر تلملا اُٹھا۔

جنگی میدان پر بدترین ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا کرتے ہوئے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو متنازع بنانے کی کوششوں میں مصروف ہوگیا۔

پاک بھارت کشیدگی کے باعث ایک ہفتے کی تاخیر کے بعد شروع ہوئے میچ میں آرمی چیف میچ دیکھنے پہنچے، جس پر شائقین کرکٹ سمیت بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں اور فرنچائز مالکان نے انکا استقبال کیا، جو بھارتی میڈیا کو ہضم نہ ہوا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر پی ایس ایل کا میچ دیکھنے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئے

بھارتی میڈیا جھوٹی خبریں پھیلانے لگا کہ پاکستان ڈومیسٹک لیگ کرکٹ میں بھی سیاست کررہا ہے۔

ادھر بھارت سے تعلق رکھنے والے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سربراہ جے شاہ نے بھارتی فوج کی حمایت میں بیان دیا تھا جبکہ سابق کرکٹرز پاکستان مخالف ٹوئٹس کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کرکٹ ویسٹ انڈیز نے "آئی سی سی چیئرمین" کیخلاف عَلم بغاوت بلند کردیا

آئی سی سی سربراہ کو فوج کی حمایت بیان دینے پر کرکٹر شائقین نے انہیں شدید ٹرول کیا تھا، فینز کا کہنا تھا کہ عثمان خواجہ اور محمد رضوان کے غزہ سے متعلق اقدامات پر جرمانے کرنیوالے اب خود جنگ کی حمایت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی سی سی چیئرمین جے شاہ کو بھارتی فوج کی حمایت میں بیان پر شدید تنقید کا سامنا

واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تھا جس کے باعث فوجی چوکیوں سمیت 3 رافیل، 2 لڑاکا طیاروں سمیت درجنوں ڈرونز تباہ ہوگئے تھے، جس سے ہندوستانی حکمرانوں کو دنیا بھر میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا میچ دیکھنے کی حمایت

پڑھیں:

پاک فوج کی حکمتِ عملی نے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا ، عالمی میڈیا کا اعتراف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاک بھارت حالیہ فضائی کشیدگی کے دوران پاکستان کی مسلح افواج نے جس جرات، مہارت اور حکمت عملی کا مظاہرہ کیا، اس نے نہ صرف بھارتی جنگی غرور کو خاک میں ملایا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے دفاعی نظام کی صلاحیتوں کا بھرپور اعتراف بھی حاصل کیا۔

پاکستانی فوجی قیادت کی بروقت اور موثر منصوبہ بندی نے دشمن کی عددی برتری کو بے معنی بنا دیا۔ جنگی محاذ پر فتح کے ساتھ ساتھ، سفارتی میدان میں بھی پاکستان نے بھارت کو پیچھے دھکیل دیا۔ امریکی اور دیگر بین الاقوامی نشریاتی ادارے، جو عموماً بھارت کی حمایت اور پاکستان پر تنقید کے لیے مشہور رہے ہیں، اس بار پاکستان کی کارکردگی کو نہ صرف سراہ رہے ہیں بلکہ بھارتی میڈیا کی جھوٹی بیانیہ سازی اور مودی حکومت کی ناکامیوں کو بھی بےنقاب کر رہے ہیں۔

امریکی میڈیا کی رپورٹس میں اس بات کا کھلے الفاظ میں ذکر کیا گیا کہ بھارت نے خفیہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کے لیے مدد کی درخواست کی، جبکہ ماضی میں بھارت ہمیشہ تیسرے فریق کی مداخلت کو مسترد کرتا رہا ہے۔ خود صدر ٹرمپ کے بیانات نے بھارتی حکومت کے دوہرے معیار کو بے نقاب کر دیا، جس سے بھارت کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچا۔

یہ حقیقت کہ ایک ایسے وقت میں جب بھارتی میڈیا اور سیاستدان خود کو کامیاب قرار دینے کی کوشش کر رہے تھے، عالمی میڈیا نے زمینی حقائق بیان کر کے پاکستان کی برتری کو تسلیم کیا، پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ تاریخی کامیابی صرف جشنِ فتح تک محدود رہے گی، یا اسے مستقبل کے لیے ایک سنگ میل سمجھا جائے گا؟ پاکستان کے مضبوط دفاع کا یہ قابلِ فخر لمحہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ صرف وقتی کامیابی کافی نہیں، بلکہ مستقل دفاعی بہتری، جدید ٹیکنالوجی کا حصول، اور خطے میں امن کے قیام کے لیے دانشمندانہ حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔

یہ وقت ہے کہ ہم اپنی اس کامیابی کو مستقبل کی بنیاد بنائیں، جہاں پاکستان نہ صرف دفاعی لحاظ سے ناقابلِ تسخیر ہو، بلکہ سفارتی اور معاشی میدانوں میں بھی دنیا میں باوقار مقام حاصل کرے۔
مزیدپڑھیں:شملہ معاہدہ ختم ہوتا ہے تو لائن آف کنٹرول کا وجود بھی نہیں رہے گا، وزیر دفاع

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کی حکمتِ عملی نے بھارتی غرور خاک میں ملا دیا ، عالمی میڈیا کا اعتراف
  • پاکستان کی حمایت پر ترکی کو بھارتی بائیکاٹ کا سامنا
  • ’ایشیا کپ کا بائیکاٹ نہیں کیا‘، بی سی سی آئی نے بھارتی میڈیا کی خبر کو غلط قرار دے دیا
  • بھارت پاک کشیدگی: بھارت کا ایشیا کپ میں حصہ نہ لینے پر غور
  • جھوٹ کے طوفان میں حقیقت کا غرق ہونا
  • بھارت کا ایشیا کپ سمیت ایشین کرکٹ کونسل کے تمام ایونٹس سے دستبرداری کا فیصلہ
  • پاکستان کیساتھ کشیدگی ، بھارت ایشیا کپ سے دستبردار ، رواں سال شیڈول ٹورنامنٹ نہ ہونیکا خدشہ
  • بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، بی سی سی آئی کا ایشیا کپ نہ کھیلنے کا فیصلہ
  • بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس سال شیڈول ایشیا کپ نہ ہونے کا خدشہ