Jang News:
2025-09-18@00:29:14 GMT

کے پی:سرکاری اسکولز میں سہولتوں کے فقدان کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT

کے پی:سرکاری اسکولز میں سہولتوں کے فقدان کا انکشاف

---فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے 28 اضلاع کے سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان پایا جاتا ہے، کئی اسکول بجلی سے محروم ہیں، پینے کا صاف پانی میسر نہیں، واش روم کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 5 ہزار 395 اسکولوں میں بجلی کی سہولت میسر نہیں، 2 ہزار 625 اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کا کوئی انتظام نہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2464 اسکولوں کی چار دیواری، 2292 اسکولوں میں واش رومز دستیاب نہیں، مجموعی طور پر 2211 پرائمری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہیں، 160 مڈل اسکولوں میں بجلی اور 57 میں واش روم کا انتظام نہیں۔

خیبرپختونخوا میں شدید گرمی کے پیشِ نظر سرکاری اسکولوں کے اوقاتِ کار تبدیل

خیبر پختون خوا میں شدید گرمی کے پیشِ نظر سرکاری اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کر دیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 71 مڈل اسکولوں میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، 136 مڈل اسکولوں کی چار دیواری بھی موجود نہیں۔ 36 ہائی اسکولز میں بجلی اور 18 میں پینے کا پانی دستیاب نہیں، 7 ہائی اسکولوں میں واش رومز اور 66 ہائی اسکولوں کی چاردیواری نہیں۔

7 ہائیر سکینڈری اسکولز میں بجلی کی سہولت میسر نہیں، 3 ہائیر سکینڈری اسکولز میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، 14 ہائیر سکینڈری اسکولوں کی چار دیواری نہیں۔

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے جیونیوز سے گفتگو میں بتایا کہ صوبائی حکومت اسکولوں میں سہولتوں کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے، ہمارا مشن ہے کہ کسی بھی سرکاری اسکول میں کوئی بچہ فرش پر نہ بیٹھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اسکول واش روم اور پینے کے پانی کی سہولت کے بغیر نہیں ہوگا، تعلیم ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، اگلے بجٹ میں تعلیم پر مزید وسائل لگائیں گے، جہاں ضرورت ہو وہاں کرائے کی عمارتوں میں اسکول قائم کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سرکاری اسکول دستیاب نہیں اسکولوں میں اسکولوں کی اسکولز میں صاف پانی کی سہولت میں بجلی میں پینے پینے کا

پڑھیں:

سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف

سندھ کی اکثر بڑے اسپتالوں میں کئی سالوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے سندھ کے اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑے ہونے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو اسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

پی اے سی نے سندھ میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز اور لائسنس کے بنا میڈیکل اسٹورز چلانے والوں کے اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

پی اے سی اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف اسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد کی ادویات کی تفصیلات اور اسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔جس میں اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد اسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2024 اور 2025ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے سندھ کے ضلعی اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور کیوں بند پڑی ہیں۔

غلام محمد مھر میڈیکل کالج اسپتال سکھر تو کیا لاڑکانہ میں بھی یہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کے  لاڑکانہ کے اسپتال میں ایم آئی آر مشین خراب ہے جبکہ سی ٹی اسکین مشین فنکشل ہے تاہم سندھ کے اکثر بڑے اسپتالوں میں ٹیکنیشنز سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں تاکے مریض نجی لیباریٹریز سے ٹیسٹنگ کرائیں۔

انہوں نے کہا کے ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے مزید ایکشن لینگے۔

چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے چھوٹے اسپتالوں  ہسپتالیں تو کیا اگر ڈویزنل لیول کی ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔

اس موقع پر پی اے سی نے سندھ کی اکثر اسپتالوں میں کروڑوِں روہے کی لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند پڑی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا راول ڈیم کا پانی فلٹریشن کے بعد بھی پینے کے لیے غیر محفوظ ہے؟
  • گوادر میں پانی اور بجلی کے مسائل کے حل کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کے اہم اقدامات
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
  • کراچی، حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن کے سبب پانی کی فراہمی معطل
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • کراچی: حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن، ضلع غربی کو پانی کی فراہمی معطل
  • مدد کے کلچر کا فقدان
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف