کے پی:سرکاری اسکولز میں سہولتوں کے فقدان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
خیبر پختونخوا کے 28 اضلاع کے سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان پایا جاتا ہے، کئی اسکول بجلی سے محروم ہیں، پینے کا صاف پانی میسر نہیں، واش روم کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 5 ہزار 395 اسکولوں میں بجلی کی سہولت میسر نہیں، 2 ہزار 625 اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کا کوئی انتظام نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2464 اسکولوں کی چار دیواری، 2292 اسکولوں میں واش رومز دستیاب نہیں، مجموعی طور پر 2211 پرائمری اسکول بجلی کی سہولت سے محروم ہیں، 160 مڈل اسکولوں میں بجلی اور 57 میں واش روم کا انتظام نہیں۔
خیبر پختون خوا میں شدید گرمی کے پیشِ نظر سرکاری اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کر دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق 71 مڈل اسکولوں میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، 136 مڈل اسکولوں کی چار دیواری بھی موجود نہیں۔ 36 ہائی اسکولز میں بجلی اور 18 میں پینے کا پانی دستیاب نہیں، 7 ہائی اسکولوں میں واش رومز اور 66 ہائی اسکولوں کی چاردیواری نہیں۔
7 ہائیر سکینڈری اسکولز میں بجلی کی سہولت میسر نہیں، 3 ہائیر سکینڈری اسکولز میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، 14 ہائیر سکینڈری اسکولوں کی چار دیواری نہیں۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے جیونیوز سے گفتگو میں بتایا کہ صوبائی حکومت اسکولوں میں سہولتوں کی فراہمی کے لیے کام کر رہی ہے، ہمارا مشن ہے کہ کسی بھی سرکاری اسکول میں کوئی بچہ فرش پر نہ بیٹھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اسکول واش روم اور پینے کے پانی کی سہولت کے بغیر نہیں ہوگا، تعلیم ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، اگلے بجٹ میں تعلیم پر مزید وسائل لگائیں گے، جہاں ضرورت ہو وہاں کرائے کی عمارتوں میں اسکول قائم کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرکاری اسکول دستیاب نہیں اسکولوں میں اسکولوں کی اسکولز میں صاف پانی کی سہولت میں بجلی میں پینے پینے کا
پڑھیں:
خواتین اساتذہ کا ڈیوٹی سے انکار ،خیبر میں اسٹاف کی کمی کے سبب 37 سرکاری گرلز اسکول بند
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں میں اسٹاف کی کمی کے باعث 37 سرکاری گرلز پرائمری اسکول بند ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق تحصیل لنڈی کوتل میں 21 ، تحصیل باڑہ میں 12 اور تحصیل جمرود میں 4 سرکاری گرلز پرائمری اسکولز بند کردیے گئے جس کے بعد سیکڑوں طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ دوردراز علاقوں میں خواتین اساتذہ ڈیوٹی نہیں کر تیں اور مقامی سطح پر خواتین اساتذہ کی کمی ہے جس کے باعث تعلیمی ادارے بند ہوگئے ہیں۔
پاکستان معاشی بحران سے نکل آیا، بجٹ میں عام آدمی کو اچھی خبر ملے گی: رانا ثنا اللہ