کراچی؛ لیاری یونیورسٹی میں آئندہ سیشن سے نرسنگ اور ڈی پی ٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
کراچی:
شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری نے روایتی تعلیم سے پیشہ ورانہ تعلیم کی جانب سفر شروع کرتے ہوئے بی ایس نرسنگ اور ڈی پی ٹی (ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی) پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں دونوں پروگرامز کی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل سے منظوری حاصل کرلی گئی ہے اور مالیاتی امور کے حوالے سے اس سلسلے میں متعلقہ اتھارٹی سے منظوری کے بعد آئندہ تعلیمی سیشن 2026 کے لیے مذکورہ دونوں پروگرام میں داخلے دیے جانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس بات کا انکشاف لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر حسین مہدی نے یونیورسٹی کے رجسٹرار کیپٹن (ر) رضا حیدر کے ہمراہ اپنے دفتر میں " ایکسپریس" سے بات چیت میں کیا۔
اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ سندھ ایچ ای سی کے اعتراض پر شعبہ بین الاقوامی تعلقات، میڈیا سائنسز اور اسپورٹس سائنسز کے شعبوں میں داخلے روک دیے گئے تھے کیونکہ یہ شعبے بغیر مستقل اساتذہ کے ہی شروع کر دیے گئے تھے ہم نے ان شعبوں میں اساتذہ کی تقرری کے سلسلے میں وزیر اعلٰی سندھ سے اجازت مانگی ہے اور اتھارٹی کی منظوری آتے ہی ہم اشتہار جاری کر دیں گے امید ہے کہ تینوں متعلقہ شعبوں میں نئے سیشن کے لیے داخلے ہوسکیں گے۔
دوسری جانب یونیورسٹی میں گزشتہ 10 برس سے الحاق شدہ تعلیمی اداروں سے فیس وصول نہ کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے اور یونیورسٹی گزشتہ 10 برسوں سے الحاق شدہ کالجوں کے طلبہ کے امتحانات اپنے ہی اخراجات پر لے رہی تھی جس سے یونیورسٹی کو خطیر مالی خسارہ ہو رہا تھا۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس بات کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ موجودہ انتظامیہ متعلقہ الحاق شدہ کالجوں سے بقایاجات وصول کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اس کی مد میں گزشتہ 3 ماہ میں 35 لاکھ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں اس رقم کو یونیورسٹی کے ابتر انفراسٹرکچر پر خرچ کیا گیا۔
شعبہ جات کی راہداریوں میں اور کمرہ جماعت میں لائٹنگ کی گئی، رنگ روغن کیا گیا فالس سیلنگ لگائی گئی ہے نیا سینڈیکیٹ ہال بنایا گیا ہے جہاں روداد کی ریکارڈنگ کا انتظام بھی ہے اساتذہ کے بیٹھنے کے لیے معیاری نشست گاہ " لیاری جینز" کے نام سے بنائی گئی ہے جہاں خاص جمالیاتی حس کا خیال رکھا گیا ہے طلبہ کے لیے نیا اور معیاری کیفے ٹیریا بنایا جارہا ہے جبکہ جمنازیم ہال کی تزئین کی جارہی ہے۔
وائس چانسلر نے بتایا کہ جب انہوں نے چارج سنبھال کر لیاری یونیورسٹی کا رخ کیا تو پہلے پہل انہیں ایسا محسوس ہوا کہ شاید وہ کسی غلط جگہ آگئے ہیں کلاس رومز میں پنکھے نہیں تھے بجلی کے تاریں لٹک رہی تھیں، چھتوں کا پلاسٹر جھڑ رہا تھا اور کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی تھی یہ سب کچھ کسی یونیورسٹی کے شایان شان نہ تھا، لہٰذا وفاقی یا صوبائی حکومت سے کسی فنڈ کے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت یونیورسٹی کی تعمیر و مرمت و تزئین و آرائش کے یہ کام کیے گئے ہیں تاکہ یہاں آنے والے طلبہ کو ایک بہتر اور معیاری تعلیمی ماحول مل سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی کے کے لیے گئی ہے ہے اور
پڑھیں:
کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
شہر قائد کے علاقے سرجانی ٹاؤن کے گھر سے ایک روز قبل ملنے والی لاش ملنے کے واقعے کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن سے نوعمر لڑکی کی پھندا لگی لاش ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
پولیس سرجن کے مطابق نوعمرلڑکی کے پوسٹ مارٹم کے دوران زیادتی اور گلا گھونٹ کرقتل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کا کہنا ہے کہ ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے ، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پیرکو سرجانی ٹاؤن سیکٹر51 میں گھرکی چھت سےنوعمرلڑکی کی پھندا لگی لاش ملی تھی جسے پولیس نے تحویل میں لینے کے بعد پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا تھا۔
نوعمرلڑکی کی شناخت 11 سالہ آسیہ کے نام سے کی گئی تھی۔ گزشتہ روزپولیس سرجن ڈاکٹرسمعیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران نوعمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد ملے ہیں جبکہ نوعمرلڑکی کورسی یا کسی اور چیز سے گلا گھونٹ کرقتل کیا گیا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری حیایاتی، کیمیائی تجزیے اورزیریلے مادوں کے تعین، ڈی این اے پروفائلنگ اورکراس میچنگ کے لیے تمام پر نمونے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔
ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن عرفان آصف کے مطابق ایم ایل او کی جانب سے پولیس کوزبانی طورپرنوعمر لڑکی کوگلا گھونٹ کرقتل کیے جانے کا بتایا گیا ہے، تاہم نو عمر لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق نہیں کی گئی ہے ۔
انھون نے بتایا کہ ایم ایل او کی جانب سے تحریری طور پر پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہونے کے بعد نوعمر لڑکی کے قتل کا مقدمہ سرکار مدعیت میں درج کیا جائے گا۔
پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کی لاش ورثا کے حوالے کردی تھی اورمقتولہ بچی کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔