فلم اسٹار رنگیلا کو مداحوں سے بچھڑے 20 برس بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے فلم اسٹار رنگیلا کو مداحوں سے بچھڑے 20 سال گزر گئے۔
یکم جنوری 1937 میں کرم ایجنسی کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے محمد سعید خان عرف رنگیلا کا جنم گویا اس دور میں ہوا، جب اسکرین پر سنجیدگی کے سائے گہرے تھے۔ انہوں نے اس سائے کو روشنی میں بدلا، رنگوں سے اجالا کیا اور مزاح کی روح کو زندگی بخشی۔
ایک معمولی پینٹر کی حیثیت سے فلموں کے پوسٹر بناتے بناتے، قسمت نے انہیں خود فلم اسٹار بنا دیا۔ چار دہائیوں تک اپنی منفرد کامیڈی سے محظوظ کرنے والے رنگیلا نے ان گنت کردار نبھائے جو آج بھی یاد کیے جاتے ہیں۔
رنگیلا نے اپنے وقت کے نامور فنکاروں کے ساتھ کام کیا تاہم شہنشاہ ظرافت منور ظریف کے ساتھ ان کی جوڑی کا چرچہ خوب رہا۔ اپنے فنی سفر کے دوران رنگیلا نے 300 سے زائد فلموں میں کام کیا جبکہ بطور ڈائریکٹر، رائٹر اور پروڈیوسر بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔
انہوں نے دیا اور طوفان، کبڑا عاشق، رنگیلا، مولا جٹ، عورت راج، بازار حسن اور میڈم باوری جیسی کامیاب فلموں میں کام کیا۔ اداکار رنگیلا کو فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی ایوارڈ سمیت متعدد اعلی اعزازات سے نوازا گیا۔
رنگیلا 2005 میں 68 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ آج ان کی 20ویں برسی منائی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آخرکار اْن لوگوں نے جو بری سے بری چالیں اْس مومن کے خلاف چلیں، اللہ نے اْن سب سے اْس کو بچا لیا، اور فرعون کے ساتھی خود بدترین عذاب کے پھیر میں آ گئے۔ دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو۔ پھر ذرا خیال کرو اْس وقت کا جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ ’’ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا یہاں تم نار جہنم کی تکلیف کے کچھ حصے سے ہم کو بچا لو گے؟‘‘۔ (سورۃ غافر:45تا47)
سیدنا ابوذرؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں اس وقت پہنچا جب کہ آپؐ کعبہ کے سایہ میں تشریف فرماتے۔ جب آپؐ کی نظر مبارک مجھ پر پڑی تو فرمایا ربّ کعبہ کی قسم وہ لوگ بہت ٹوٹے (خسارے) میں ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کون ہیں وہ لوگ؟ آپؐ نے فرمایا: جو زیادہ مال جمع کرتے ہیں ہاں! وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اپنے اِدھر اُدھر اور اُس طرف یعنی اپنے آگے اپنے پیچھے اپنے دائیں اپنے بائیں غرض یہ کہ ہر طرح اور ہر جگہ خدا کی خوشنودی کی خاطر اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ کم ہی ہیں۔ (مشکوٰۃ، بخاری و مسلم)