آر ایس ایس ملک میں مختلف مذاہب میں نفرت کو پروان چڑھا رہی ہے، مہیشور راج
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کو لیکر اسد الدین اویسی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفٰی دینا چاہیئے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانفیڈریشن آف مینارٹیز تلنگانہ یونٹ کے صدر مہیشور راج نے تجویز پیش کی کہ ملک میں وقف ترمیمی قانون 2025 پر عمل آوری روکنے کے لئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد اویسی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینا چاہیئے۔ حیدرآباد میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے منعقدہ راونڈ ٹیبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہیشور راج نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بل پر مباحث کے دوران اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی کو پھاڑتے ہوئے اپنی ناراضگی اور مخالفت کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہی بہتر ہوتا کہ وہ بل کی کاپی پھاڑنے کے ساتھ ساتھ استعفیٰ کا مکتوب بھی حوالے کرتے جس سے ملک میں ایک ہنگامہ اور طوفان برپا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 26 مسلم ارکان ہیں اور انہیں استعفیٰ دینے کے لئے پارٹی سے اجازت لینی پڑتی ہے جبکہ اسد الدین اویسی خود پارٹی صدر ہیں اور وہ اپنے طور پر استعفیٰ کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اویسی استعفیٰ دیتے ہیں تو عوام انہیں مزید ایک لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب کریں گے۔
مہیشور راج نے کہا کہ اسد الدین اویسی کے استعفیٰ سے وقف بل کو روکنے میں کامیابی مل سکتی ہے اور وہ دنیا بھر میں ہیرو بن کر ابھریں گے۔ مہیشور راج نے آر ایس ایس کے قیام کے مقاصد کا حوالہ دیا اور کہا کہ نفرت کا یہ بیچ ہیڈگیوار نے 27 ستمبر کو آج سے 100 سال قبل بویا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو راشٹر کے نعرہ پر آر ایس ایس قائم کی گئی اور گزشتہ 100 برسوں میں آر ایس ایس نے اسی نظریہ کا پرچار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کے نظریہ کے تحت آر ایس ایس ملک میں مختلف مذاہب میں نفرت کو پروان چڑھا رہی ہے۔ مہیشور راج نے کہا کہ وقف قانون کے خلاف جدوجہد میں وہ برابر کے شریک ہیں اور کسی بھی قربانی کے لئے تیار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی انہوں نے کہا کہ مہیشور راج نے آر ایس ایس ملک میں
پڑھیں:
پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گجرات ہائی کورٹ نے ٹرائنا مول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر یوسف پٹھان کو ودوڈارا کے ٹنڈالجا علاقے میں سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پلاٹ خالی کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی شخص، خواہ وہ مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، اور ایسی رعایت دینا غلط نظیر قائم کرے گا۔
یہ تنازعہ 2012 میں شروع ہوا جب ودوڈارا میونسپل کارپوریشن نے یوسف پٹھان کو نوٹس بھیجا کہ وہ سرکاری زمین خالی کریں جسے وہ غیرقانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ پٹھان نے نوٹس کو چیلنج کیا اور معاملہ گجرات ہائی کورٹ تک پہنچ گیا، جہاں ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے انہیں غیرقانونی قابض قرار دیا گیا۔
یوسف پٹھان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی عرفان پٹھان معروف کھیل شخصیتیں ہیں اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انہیں یہ پلاٹ خریدنے دیا جائے، مگر ریاستی حکومت نے 2014 میں یہ درخواست رد کر دی تھی۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ عوامی نمائندے اور مشہور شخصیات چونکہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اس لیے ان پر قانون کی پابندی کی ذمہ داری عام شہریوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اگر انہیں قانون سے استثنیٰ دیا گیا تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوگا۔