اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ خبرنگار خصوصی ) پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ خضدار میں 21  مئی کو فتنۃ الہندوستان نے بھارت کے حکم پر بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ فتنۃ الہندوستان جان بوجھ کر معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ خضدار میں بچوں کی شہادت میں فتنۃ الہندوستان ملوث ہے۔ بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے 2009ء میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا۔ 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2016  میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھنائونے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا۔2019 ء میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے، جنہوں نے بتایا کہ ہندوستان کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ ڈی جی آئی ایس آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے، یہ ہے جو 21  مئی کو ہندوستان کے حکم پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے؟۔ انہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں فتنۃ الہندوستان کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فتنۃ الہندوستان نے 9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ فتنۃ الہندوستان نے 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 11 مارچ کو فتنۃ الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتنۃ الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22  بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔ انہوں نے بتایا کہ فتنۃ الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیبلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے؟۔ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے؟۔ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے؟۔ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندگی ہندوستان کے پیسے اور احکام پر بربریت کررہے ہیں؟۔ یہ کوئی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ فتنۃ الہندوستان ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔ اس موقع پر ترجمان پاک فوج  نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشت گرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سنائی، جسے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ ہمارے پاس اس طرح کئی ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 22  اپریل کو جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا دنیا اور پاکستان پوچھ رہا ہے کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہے؟۔ پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے، سامنے لائیں۔ اور جب کچھ دن قبل بھارتی سیکرٹری خارجہ سے پہلگام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6،7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کردیا گیا؟۔ انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے سوال کیا کہ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھے؟۔ کیا دہشت گردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی؟۔ وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ فتنۃ الہندوستان نے 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک ہندوستان کی ایما پر بلوچستان بھر میں 33 دہشت گرد حملے کیے، جن میں 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 22 کو گرفتارکیا گیا۔ ہندوستان نے جس وقت ڈرون اور میزائل بھیجے اسی وقت فتنۃ الہندوستان کو بھی ایکٹو کیا۔ انہوں نے کہا کہ فتنۃ الہندوستان کا مقصد صرف پیسہ ہے، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے۔ اسی طرح فتنۃ الخوارج کا بھی ہندوستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جارہا ہے۔ اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے، ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ملٹری فنڈنگ اور قتل و غارت ہی نہیں بلکہ بھارت کا میڈیا ونگ بھی فتنۃ الہندوستان اور فتنۃ الخوارج کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئربیس پر حملے سے ایک رات قبل بھارتی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ کل بڑا دن ہے، اس لیے جلدی سوجائیں اور اگلے دن پوسٹ کی گئی ہے گڈمارننگ میانوالی، اور پھر میانوالی کے واقعے کو بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی دوستوں پر حملے سے قبل ’’را‘‘ سے تعلق رکھنے والے بھارتی سوشل میڈیا اکائونٹس نے پہلے ہی پوسٹ کردیا کہ کچھ گھنٹوں بعد بڑا دن ہے، اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے جشن منانا شروع کردیا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے قبل بھی ایسا ہی ہوا۔ بھارتی سوشل میڈیا اکائونٹس سے کہا گیا کہ آج اور کل پاکستان پر نظریں جمائے رکھیں۔ بلوچستان میں امن کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور پھر حملے کے بعد ان کے پورے میڈیا نے ان سفاکانہ عمل پر جشن منانا شروع کردیا جبکہ پوری دنیا اس کی مذمت کررہی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے مزید کہا کہ خضدار کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد بھی بھارتی سوشل میڈیا نے پوسٹ کرنا شروع کردیں اور پھر بھارتی میڈیا نے واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز نشر کرنا شروع کردیں۔ دنیا میں کون سا ملک ہے جو دہشت گردی پر جشن مناتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایلیٹ نے عورتوں اور بچوں سمیت 40  پاکستانیوں کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا اور وہ اب بھی اسے بڑی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ جدید تاریخ میں کوئی قوم، کوئی میڈیا اور کوئی حکومت آپ کو بچوں اور عورتوں کی موت کا جشن مناتے ہوئے نہیں ملے گی۔ دریں اثنا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئے تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں۔ گذشتہ برس 250 کے قریب دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشت گرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25، 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔ بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا۔ بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل کر رہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، اور وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشت گردوں کو ہضم نہیں ہورہی۔ وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے، اور بلوچستان کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، اور یہ بات دشمن کو کھل رہی ہے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے فتنۃ الہندوستان کی بیخ کنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب غضب شروع کیا گیا تھا۔ اسی طرح فتنۃ الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور ان دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ہے، اس کے پیچھے بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ فنڈنگ کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو سکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بے نقاب کریں، جو لوگ ان کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دہشت گردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشت گرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسن کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہیں ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشت گردوں کی پراکسی ہیں۔ جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک دہشتگردوں کی لاشیں مانگنے ماہ رنگ بلوچ آئی۔ یہ لاشیں مانگنے والی کون ہوتی ہیں؟۔ ماہ رنگ کا چہرہ دنیا کے سامنے آگیا۔ میڈیا دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ویسے ہی نمٹا جائے گا جیسے دہشتگردوں سے نمٹا جاتا ہے۔ جعفر ایکسپریس آپریشن میں ہلاک دہشتگردوں کی لاشیں مانگنے ماہ رنگ بلوچ آئی۔ یہ مانگنے والی کون ہوتی ہیں؟ ماہ رنگ کا چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا میڈیا دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے ویسے ہی نمٹا جائے گا جیسے دہشتگردوں سے نمٹا جاتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی جانب سے سکھوں کے مقدس مقامات پر میزائل حملوں کے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں اکہا کہ بھارت نے امرتسر میں سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا، اور ننکانہ صاحب میں بھی ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی جنہیں ہم نے ناکام بنایا، ہم سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کا خیال رکھتے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر دوبارہ کسی جارحیت کے امکان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے اور امن چاہتا ہے، لیکن اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کرسکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے، ہم دوبارہ اسے سبق سکھا دیں گے، تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا امن نہیں ہوسکتا، جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت نہیں مل جاتا یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان میں ہم دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں اور یہ بہت موثر طریقہ کار ہے، جسے ہم جاری رکھیں گے، دہشت گردوں کا بلوچستان اور بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، فتنۃ الہندوستان بلوچستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اسی لیے ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچستان ترقی کرگیا تو انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے کوئی بندہ نہیں ملے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم حق پر ہیں اور حق کی ہمیشہ فتح ہوتی ہے، راستہ دشوار اور طویل ہوسکتا ہے لیکن ہمارے ایمان اور یقین میں کوئی شک نہیں ہے، فتح ہماری ہوگی اور پاکستان قائم رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی پاگل ہی ہوگا جو 24 کروڑ لوگوں کا پانی بند کرنے کا سوچے گا، وزیراعظم اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں اور پانی کے معاملے سے متعلق ان کے حکم پر مکمل عمل ہوگا۔ ترجمان پاک فوج نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت افغانستان کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا آرہا ہے، مگر کیا وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوگئے؟ نہیں، کیونکہ ہم کوئی تر نوالہ نہیں ہیں۔ دوسری بات یہ کہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادر مسلم ممالک ہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں پشتونوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے، اور دونوں طرف زبان اور ثقافت مشترکہ ہے، پاکستان نے تو افغانیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے افغانستان سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔ چیف آف آرمی سٹاف کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کا خون ہمارے لیے ہزار افغانیوں پر مقدم ہے، کیونکہ کوئی بھی ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کہ کوئی دوسری ریاست اس کے شہریوں کو نشانہ بنائے۔ قبل ازیں، پریس کانفرنس کے آغاز میں سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔انہوں نے کہا کہ خضدار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، بچوں پر حملہ ’’را‘‘ کی سرپرستی میں ہیں، فتنہ الہندوستان نے سافٹ ٹارگٹس پر حملے شروع کئے ہیں ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ شہید بچوں کی تصاویر، لواحین کی ویڈیوز، مارے گئے دہشتگردوں کی تصاویر اٹھائیں گے۔  ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شرف اور سیکرٹری داخلہ نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی پراکسیز کی بیس سالہ تفصیلات (ریکارڈ) دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر اور سیکرٹری داخلہ آفتاب درانی نے بھارت کی پراکسی وار کو ’’فتنہ الہدوستان‘‘ کا نام دیا۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا ابتدائی تحقیقات کے مطابق بلوچستان میں حملے کا واقعہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ کی سرپرستی میں ہوا۔ بھارت آپریشن سندور میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔ بھارت نے اب دہشتگرد پراکسیز کو بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں کا حکم دیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ حکومت پاکستان ان نیٹ ورکس کو ختم کرے گی۔ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ دہشتگردی کی ان کارروائیوں پر سخت ایکشن ہوگا۔ پریس کانفرنس کے دوران بلوچستان میں شہید کیے گئے افراد کے لواحقین کی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔ عدیلہ بلوچ کا ویڈیو بیان پیش کیا جسے خود کش حملہ آور بتایا گیا تھا۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر نے ایک سوال کے جواب میں دہشت گردوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی بھارتی سوشل میڈیا ترجمان پاک فوج نے فتنہ الہندوستان انہوں نے کہا کہ کو شہید کیا گیا انہوں نے کہاکہ نے مزید کہا کہ جعفر ایکسپریس سیکرٹری داخلہ دنیا کے سامنے بھارتی میڈیا ڈی جی آئی ایس آئی ایس پی آر بلوچستان میں دہشت گردی کے ہندوستان نے ہندوستان کی پاکستان میں ہندوستان کے نشانہ بنایا نے بتایا کہ کہا کہ بلوچ پاکستان پر مزدوروں کو کہ پاکستان کی تصاویر میڈیا نے بھارت کے کہ خضدار بھارت کی کررہا ہے کہ بھارت نے بھارت کو نشانہ گردوں کی ماہ رنگ گردی کی کے ساتھ پر حملے گردی کا اور پھر ہیں اور رہے ہیں نہیں ہے مارچ کو جائے گا چکے ہیں ہیں ہے اور یہ ہیں کہ ہے اور کے لیے مئی کو اور اس ہیں تو رہا ہے

پڑھیں:

ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہیں، پاکستان

ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاق سیکریٹری داخلہ نے کہا ہے کہ خضدار میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل نو کر دی ہے، خضدار میں حملہ بس پر نہیں، ہماری اقدار اور تعلیم پرتھا۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں کو خطرناک نتائج بھگتنا ہوں گے۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ خضدار میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا۔

انکا کہنا تھا کہ یہ حملہ بس پر نہیں، ہماری اقدار اور تعلیم پر تھا۔ سیکرٹری داخلہ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہیں، دہشت گردوں کو خطرناک نتائج بھگتنا ہوں گے، متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ خرم آغا نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھرمیں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی تشکیل نو کر دی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تمام اجزا آپریشنل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت بلوچستان میں عدم استحکام چاہتا ہے، فتنہ الہندوستان کو انجام تک پہنچائیں گے: عطا تارڑ
  •  بلوچستان میں حقوق کی کوئی لڑائی نہیں، اب بھارتی پراکسیز کا خاتمہ کریں گے
  • ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہیں، پاکستان
  • بھارت کی پراکسی وار کو ’فتنہ الہندوستان‘ کا نام دے دیا گیا
  • خضدار میں بچوں پر حملہ فتنہ الہندوستان کا مکروہ چہرہ ہے، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • خضدا ر میں سکول بس پر نہیں بلکہ ہماری اقدار پر حملہ تھا، وفاقی سیکرٹر ی داخلہ
  • ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنۃ الہندوستان ملوث ہے، سیکریٹری داخلہ
  • بھارتی پراکسیز کو باز آجانا چاہیے، بھارت کو جو جواب ملا اس سے سبق سیکھنا چاہیے: اسحاق ڈار
  • پاکستان میں سرگرم بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کو ’فتنہ الہندوستان‘قرار دینے کا فیصلہ