انصار اللہ یمن نے امریکہ کو ''میدان سے ہی نکال باہر'' کر دیا ہے، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
معروف صہیونی اخبار کا لکھنا ہے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کرتے ہوئے کچھ ایسا کارنامہ کر دکھایا ہے کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے تعبیر کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ''یمن کی جانب سے میزائل داغے جانے کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یمن میں امریکہ کے طوفانی فوجی آپریشن کے صرف 53 دنوں کے دوران، 6 مئی تک ہی، انصار اللہ یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم صہیونی اہداف پر 29 میزائل داغے ہیں''، معروف اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) نے مندرجہ بالا تمہید کے ساتھ، یمن کی جانب سے اسرائیلی ٹھکانوں پر ہونے والے مزاحمتی حملوں کی ''گہری تاثیر'' کا جائزہ لینے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہ صرف انصار اللہ یمن کے خلاف کارروائیاں روکنے پر ''مجبور'' ہونا پڑا بلکہ یہ ''اعلان'' بھی کرنا پڑا کہ ''میں امریکی بحری جہازوں پر حملہ نہ کرنے کے یمنی وعدے کا احترام کروں گا''! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے نہ صرف امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کیا بلکہ کچھ ایسا کارنامہ بھی کر دکھایا کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے بھی تعبیر کیا ہے، اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ یمن نے انتہائی مؤثر طریقے سے عمل کرتے ہوئے ''امریکہ کو اس کھیل سے ہی باہر'' کر دیا ہے کیونکہ وہ تقریباً روزانہ ہی مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملے کرتا ہے اور جب سے غزہ میں جنگ، تقریباً 3 ماہ قبل، دوبارہ شروع ہوئی ہے، انصار اللہ یمن اسرائیل پر 41 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمنی میزائلوں کے بظاہر کم اعداد و شمار نے فلسطینی سرزمین پر قابض غير قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے درمیان وسیع سطح پر کھلبلی پھیلا رکھی ہے، یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ یمن کی جانب سے داغے گئے ان 41 میں سے 23 میزائلوں کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے وسیع علاقوں میں خطرے کے الارم مسلسل بجتے رہے جبکہ اس دوران ''رات کے وقت'' بھی 9 میزائل حملے ہوئے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انصار اللہ یمن، امریکی و اسرائیلی حملوں سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں، اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ انصار اللہ یمن اب اپنے میزائل پلیٹ فارمز کے نشانہ بنائے جانے سے ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں کیونکہ اب تو ''امریکی آپریشن'' بھی سرے سے ختم ہو چکا ہے اور یمنی میزائل پلیٹ فارمز کو کوئی خطرہ لاحق نہیں!
صیہونی اخبار نے لکھا کہ یمنی مزاحمتی تحریک نے جاری ہفتے کے دوران بھی ''آدھی رات'' کے وقت 2 مرتبہ ہائپرسونک میزائل داغے ہیں جن کے باعث پوری مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں دسیوں لاکھ (غیرقانونی) اسرائیلی آبادکار ہڑبڑا اٹھے جن میں سے سینکڑوں، پناگاہوں کی جانب دوڑتے ہوئے زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اپنی رپورٹ کے آخر میں یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم اسرائیلی اہداف کے خلاف 3 بیلسٹک میزائل فائر کئے ہیں جبکہ انصار اللہ کے رہنما ہر میزائل آپریشن کے بعد اس پر فخر بھی کرتے ہیں!
۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انصار اللہ یمن مقبوضہ فلسطین نے لکھا کہ کی جانب کہ یمن
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے، جہاں وہ آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران غزہ میں جاری جنگ اور ممکنہ جنگ بندی سمیت مشرقِ وسطیٰ کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دونوں رہنما خطے میں امن کے قیام اور اسرائیل کی سیکیورٹی سے متعلق امور پر بھی بات چیت کریں گے۔
ٹرمپ سے ملاقات سے قبل نیتن یاہو نے واشنگٹن ڈی سی کے قریب جوائنٹ بیس اینڈریوز پر امریکہ میں تعینات اسرائیلی سفیر اور نیویارک میں اسرائیلی قونصل جنرل سے مشاورت کی۔ نیتن یاہو آج ہی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب اسٹیو وٹ کوف سے بھی ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مقامی اسپتال حکام کے مطابق تازہ حملوں میں مزید 13 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ محصور علاقے کے مختلف حصوں میں شدید بمباری کے باعث جانی نقصان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور عالمی برادری اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔