معروف صہیونی اخبار کا لکھنا ہے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کرتے ہوئے کچھ ایسا کارنامہ کر دکھایا ہے کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے تعبیر کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ''یمن کی جانب سے میزائل داغے جانے کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یمن میں امریکہ کے طوفانی فوجی آپریشن کے صرف 53 دنوں کے دوران، 6 مئی تک ہی، انصار اللہ یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم صہیونی اہداف پر 29 میزائل داغے ہیں''، معروف اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) نے مندرجہ بالا تمہید کے ساتھ، یمن کی جانب سے اسرائیلی ٹھکانوں پر ہونے والے مزاحمتی حملوں کی ''گہری تاثیر'' کا جائزہ لینے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہ صرف انصار اللہ یمن کے خلاف کارروائیاں روکنے پر ''مجبور'' ہونا پڑا بلکہ یہ ''اعلان'' بھی کرنا پڑا کہ ''میں امریکی بحری جہازوں پر حملہ نہ کرنے کے یمنی وعدے کا احترام کروں گا''! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے نہ صرف امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کیا بلکہ کچھ ایسا کارنامہ بھی کر دکھایا کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے بھی تعبیر کیا ہے، اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ یمن نے انتہائی مؤثر طریقے سے عمل کرتے ہوئے ''امریکہ کو اس کھیل سے ہی باہر'' کر دیا ہے کیونکہ وہ تقریباً روزانہ ہی مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملے کرتا ہے اور جب سے غزہ میں جنگ، تقریباً 3 ماہ قبل، دوبارہ شروع ہوئی ہے، انصار اللہ یمن اسرائیل پر 41 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمنی میزائلوں کے بظاہر کم اعداد و شمار نے فلسطینی سرزمین پر قابض غير قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے درمیان وسیع سطح پر کھلبلی پھیلا رکھی ہے، یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ یمن کی جانب سے داغے گئے ان 41 میں سے 23 میزائلوں کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے وسیع علاقوں میں خطرے کے الارم مسلسل بجتے رہے جبکہ اس دوران ''رات کے وقت'' بھی 9 میزائل حملے ہوئے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انصار اللہ یمن، امریکی و اسرائیلی حملوں سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں، اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ انصار اللہ یمن اب اپنے میزائل پلیٹ فارمز کے نشانہ بنائے جانے سے ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں کیونکہ اب تو ''امریکی آپریشن'' بھی سرے سے ختم ہو چکا ہے اور یمنی میزائل پلیٹ فارمز کو کوئی خطرہ لاحق نہیں! صیہونی اخبار نے لکھا کہ یمنی مزاحمتی تحریک نے جاری ہفتے کے دوران بھی ''آدھی رات'' کے وقت 2 مرتبہ ہائپرسونک میزائل داغے ہیں جن کے باعث پوری مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں دسیوں لاکھ (غیرقانونی) اسرائیلی آبادکار ہڑبڑا اٹھے جن میں سے سینکڑوں، پناگاہوں کی جانب دوڑتے ہوئے زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اپنی رپورٹ کے آخر میں یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم اسرائیلی اہداف کے خلاف 3 بیلسٹک میزائل فائر کئے ہیں جبکہ انصار اللہ کے رہنما ہر میزائل آپریشن کے بعد اس پر فخر بھی کرتے ہیں!
۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انصار اللہ یمن مقبوضہ فلسطین نے لکھا کہ کی جانب کہ یمن

پڑھیں:

جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ سٹی:غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں فلسطینی فوٹو جرنلسٹ محمود وادی شہید ہو گئے حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ثالثی کردہ جنگ بندی معاہدے کے تحت علاقے میں امن قائم تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی خان یونس کے مرکزی علاقے میں مارے گئے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول زون میں شامل نہیں تھا،  غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کی جانب سے اس واقعے پر ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔

فلسطینی فوٹو جرنلسٹ کے والد عصام وادی نے بیٹے کی شہادت کو خیمے پر آنے والا زلزلہ قرار دیتے ہوئے اسے اسرائیلی قابض افواج کی  جرم اور دھوکہ دہی کہا۔

شہید صحافی کے ساتھی محمد ابو عبید نے بتایا کہ محمود وادی انسانی خدمات اور محتاجوں کی مدد کے لیے مشہور تھے، وہ اپنے بیٹے کی پرورش کے منصوبوں کے بارے میں بات کر رہا تھا ۔

اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بارہا اسرائیل سے فلسطینی صحافیوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا مگر تل ابیب نے ان اپیلوں کو نظر انداز کیا۔

واضح رہےکہ  غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 257 ہو گئی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 367 فلسطینی ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ حماس نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کرائی ہے اور امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر عملدرآمد کے لیے دباؤ ڈالے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے غیرملکی ملازمین کیلئے ویزہ شرائط میں مزید سختی کردی، رائٹرز
  • مسلم ممالک مظلوم فلسطینی قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں، علامہ مقصود ڈومکی
  • شہید نصراللہ کے تشییع جنازہ پر بمباری کی امریکی تجویز بے نقاب
  • چین نے انتہائی سستے دفاعی ہائپر سونک میزائل متعارف کرادیے، عالمی مارکیٹ میں تہلکہ
  • چین نے ’انتہائی سستے‘ ہائپرسونک میزائل متعارف کرا دیئے، دفاعی مارکیٹ میں ہلچل مچا گئی
  • نوجوان نسل کوڈیجیٹل میڈیا کے میدان میں آگے بڑھائیں،جماعت اسلامی ہند
  • اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں
  • جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی  شہید
  • لبنان امریکی ڈکٹیشن کے سامنے کبھی نہ جھکے گا, حزب اللہ
  • آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے‘ پوپ لیو