امریکی ایئرپورٹس پر مسافروں کو جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں رہی، نیا قانون لاگو
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
امریکا میں سفر کرنے والے فضائی مسافروں کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے، اب انہیں سیکیورٹی چیکنگ کے دوران جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں رہی۔ یہ اعلان امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری، کرسٹی نوم، نے کیا۔
نئی پالیسی جولائی 2025 سے فوری طور پر نافذ کر دی گئی ہے، اس اقدام کا مقصد سیکیورٹی عمل کو مؤثر بنانا اور ایئرپورٹس پر انتظار کے وقت کو کم کرنا ہے، ٹی ایس اے دیگر سیکیورٹی قوانین، جیسے کہ مائعات اور لیپ ٹاپ سے متعلق پالیسیز، پر بھی نظرِ ثانی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: دوران پرواز بھارتی نژاد نوجوان کی ہنگامہ آرائی اور گرفتاری، وجہ کیا نکلی؟
اس سے پہلے صرف وہ مسافر جو ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی اتھارٹی(ٹی ایس اے) کی پہلے سے چیکنگ کے پروگرام میں رجسٹرڈ تھے، جوتے پہن کر سیکیورٹی چیک کرا سکتے تھے، تاہم اب عام مسافروں پر بھی یہی نرمی لاگو ہو گی۔
اگرچہ مخصوص صورتوں میں کچھ مسافروں سے اب بھی جوتے اتروائے جا سکتے ہیں، لیکن عمومی طور پر یہ پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ قانون 2006 سے نافذ تھا، جو 2001 کے ’شو بمبار‘ واقعے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔
یہ قانون کیوں بنایا گیا تھا؟2001 میں ایک برطانوی دہشتگرد، رچرڈ ریڈ، نے پیرس سے میامی جانے والی پرواز میں اپنے جوتوں میں چھپے بارود سے جہاز تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے کے بعد 2006 میں امریکا میں یہ قانون نافذ کیا گیا کہ تمام مسافروں کو جوتے اتار کر سیکیورٹی چیک سے گزرنا ہوگا۔ یہ اصول نائن الیون کے بعد سخت سیکیورٹی اقدامات کا حصہ تھا۔
پرانا عمل کیسا تھا؟عام مسافروں کو سیکیورٹی لائن میں جوتے، بیلٹ، جیکٹ، لیپ ٹاپ اور مائعات الگ ٹرے میں رکھ کر چیک کرانا پڑتا تھا۔ صرف ٹی ایس اے پری چیک اراکین اس سے مستثنیٰ تھے۔
نئی پالیسی کے تحت کیا ہوگا؟جدید سیکیورٹی نظام اور مشینوں کی بدولت اب مسافر معمول کی جانچ کے دوران جوتے پہن کر ہی گزر سکیں گے۔ البتہ، اگر کسی کو مشکوک قرار دیا جائے تو اضافی چیکنگ کے دوران جوتے اتروائے جا سکتے ہیں۔
اب کیا چیزیں اتارنا ہوں گی؟ابھی بھی بیلٹ، جیکٹس، لیپ ٹاپ اور مائعات کو سیکیورٹی چیک کے لیے الگ رکھنا ہوگا۔ تاہم، ٹی ایس اے ان قوانین پر بھی نظرِ ثانی کر رہا ہے۔
کیا اس سے سیکیورٹی لائنز میں بہتری آئے گی؟حکام کا کہنا ہے کہ اس سے چیکنگ کا عمل تیز اور مؤثر ہوگا، اور لمبی قطاروں سے نجات ملے گی۔ اس پالیسی کا تجربہ پہلے ہی فلاڈیلفیا، سنسناٹی اور فورٹ لاڈرڈیل جیسے ہوائی اڈوں پر کیا جا چکا ہے۔
ٹی ایس اے پری چیک کا کیا ہوگا؟اگرچہ اب جوتے اتارنے کی چھوٹ سب کو حاصل ہے، لیکن ٹی ایس اے پری چیک پروگرام میں شامل افراد کو مزید فوائد حاصل ہوں گے، جیسے مختصر اور مخصوص سیکیورٹی لائنز، بیلٹ، ہلکی جیکٹس، لیپ ٹاپ اور مائعات نکالنے کی ضرورت نہیں، 5 سالہ رکنیت، فیس 76 سے 85 ڈالر کے درمیان، یہ پروگرام اب بھی کثرت سے سفر کرنے والوں کے لیے ایک مفید سہولت ہے۔
اگلا قدم کیا ہوگا؟آئندہ ہونے والے بڑے ایونٹس جیسے 2026 کا فیفا ورلڈ کپ اور 2028 کے اولمپکس کے تناظر میں محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نئی سیکیورٹی لائنز اور پالیسیز پر غور کر رہا ہے، چند مہینوں میں مزید اعلانات متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایئرپورٹس جوتے رچرڈ ریڈ سیکیورٹی چیکنگ شو بمبار نائن الیون ہوم لینڈ سیکیورٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایئرپورٹس جوتے رچرڈ ریڈ سیکیورٹی چیکنگ نائن الیون ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکیورٹی چیک ٹی ایس اے لیپ ٹاپ کے لیے
پڑھیں:
ایسے عوامی نمائندوں کو جوتے مارنا چاہئیں جو ضلع میں کالج تک نہیں بنوا سکے‘گنڈاپور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 8 ماہ میں لنک روڈ اور ناصر باغ روڈ مکمل ہوگا، 2025ء کا منصوبہ 2035ء تک لے کر نہیں جانا اور اسی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھوں گا جسے پورا کرسکوں۔ وزیراعلیٰ نے پشاور رنگ روڈ کے مِسنگ لنک ناصر باغ روڈ کی تعمیر کا افتتاح کیا۔ صوبائی وزراء مینا خان، ارشد ایوب اور معاون خصوصی عاصم بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور کو جتنی توجہ دینی چاہیے تھی اتنی نہیں دی گئی، اب ہمیں آگے کی سوچ رکھنی ہوگی۔ ہمیں مسائل ورثے میں ملے اور صوبے کے وسائل میں صرف 18 دن کی تنخواہ ملی، لیکن ہم اصولوں پر سیاست کرتے ہیں اور کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگے دوڑ اور پیچھے چھوڑو والے کام نہیں کریں گے، 50 ارب روپے کا اے ڈی پی پلس دیں گے۔ پورے صوبے میں کوئی ایسی تحصیل نہیں چھوڑیں گے جہاں آر ایچ سیز نہ ہوں۔ ضلع بنانے کے ساتھ ساتھ وہاں سہولیات دینا ضروری ہیں، ضلع بنانے سے کام نہیں چلے گا، ترقی تحصیل و ضلع بنانے سے نہیں بلکہ سہولیات دینے سے ہوگی۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ 15 سال سے ضلع و تحصیلوں پر سالانہ 30 ارب روپے خرچ کر رہے ہیں۔ ضلع بنے ہوئے ہیں لیکن وہاں ڈی ایچ کیو اسپتال اور کالج ہی نہیں جبکہ دل کے امراض کے لیے پورے صوبے میں ایک ہی اسپتال ہے جس کی وجہ سے اسپتالوں میں تین تین مہینے لوگ انتظار کر نے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عوامی نمائندوں کو جوتے مارنا چاہیے جو ضلع میں کالج تک نہیں بنوا سکے، ہم پچھلے ادوار کا کام اپنے دور میں کرکے دکھائیں گے، سن 2013 میں جو منصوبے شروع ہوئے اس پر کام آج تک نہیں ہوا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ سے نیا روڈ نکالیں گے جو اے ڈی پی میں شامل ہے، پورے پشاور کے لیے مکمل پیکیج ہے۔ ٹی ایم اے سے کام لینا دنیا کا مشکل ترین کام ہے، ملاوٹ کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں جس کا جواب ہمیں اللہ کو دینا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے گورنر کے ساتھ ملاقات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی حلف برداری تقریب میں گیا تھا، میں جو کرتا ہوں چھپاتا نہیں۔