کمشنر کراچی سید حسن نقوی، جنہوں نے حال ہی میں ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے غیر قانونی مویشی منڈیوں اور سڑک کے کنارے مویشیوں کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی، کہا کہ شہر کی انتظامیہ منڈی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے اور میونسپل کے ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انتظامیہ کی جانب سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی فروخت کے لیے مخصوص مقامات کی اجازت دی گئی ہے، تاہم اس کے باوجود کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جس کے باعث ٹریفک جام اور صفائی ستھرائی کے شدید مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہر کے گنجان آباد علاقوں میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے پیدل چلنے والوں اور رہائشیوں کی زندگی کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے خیمے لگا کر، بجلی کی فراہمی، سیکیورٹی گارڈز اور داخلی راستوں سے منظم انداز میں کئی غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم کی گئیں۔ گزری فلائی اوور کے نیچے، گلستان جوہر میں دبئی پیلس کے عقب میں، پلاٹ 39 اور بلاک 6 میں موسمیات کے قریب ملحقہ گراؤنڈ، اسکیم 33 میں یوسف گوٹھ اور ضلع کیماڑی میں حب ریور روڈ پر رئیس گوٹھ اور ضلع جنوبی میں کالا پُل کے قریب غیر قانونی مویشی منڈیاں قائم کی گئی ہیں۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی، جنہوں نے حال ہی میں ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے غیر قانونی مویشی منڈیوں اور سڑک کے کنارے مویشیوں کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی، کہا کہ شہر کی انتظامیہ منڈی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے اور میونسپل کے ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری انتظامیہ کی اجازت کے بغیر کسی بھی منڈی کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ غیر قانونی مویشی منڈیاں، جو بنیادی طور پر سڑکوں کے کنارے اور سڑکوں کے ساتھ کھلی جگہوں پر ابھرتی ہیں، نہ صرف مختلف علاقوں میں ٹریفک میں خلل پیدا کرتی ہیں بلکہ صفائی کے مسائل بھی پیدا کرتی ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں سے لاکھوں کی تعداد میں قربانی کے جانور شہر میں فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں اور بہت سے چھوٹے تاجر مویشیوں کو مختلف علاقوں میں منتقل کرکے غیر قانونی مویشی منڈیاں لگاتے ہیں۔

شہر بھر کے بہت سے علاقوں میں موسمی تاجر گلیوں اور سڑکوں کے ساتھ کھلی جگہوں پر قبضہ کرتے ہیں اور ایک درجن یا اس سے زیادہ جانوروں کے ساتھ اپنے تجارتی مراکز قائم کرتے ہیں۔ کئی علاقوں کے مکینوں نے بتایا کہ تاجر شام ہونے کے بعد اپنے جانوروں کو سڑکوں پر لے آتے ہیں اور رات گئے تک اپنا کاروبار جاری رکھتے ہیں جس سے گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی آمد و رفت میں خلل پڑتا ہے۔ برنس روڈ کے رہائشی محمد شاہد نے بتایا کہ جانوروں کے فضلے سے پورا علاقہ بدبودار ہے کیونکہ کئی گلیاں قربانی کے جانوروں کی تجارت کا مرکز بن چکی ہیں۔ شہری انتظامیہ نے مویشی منڈیوں کے منظم انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے شہر میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ایک ماہ کے لیے نافذ کر دی تھی۔ کمشنر کے حکم کے مطابق اجازت یافتہ مویشی منڈیوں کے علاوہ دیگر مقامات پر جانوروں کی فروخت پر پابندی ہوگی۔ کراچی کی سات ضلعی انتظامیہ نے شہر کے 14 مقامات پر جانوروں کی منڈیوں کی اجازت دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غیر قانونی مویشی منڈیاں غیر قانونی مویشی منڈیوں مختلف علاقوں میں جانوروں کی کی فروخت کے لیے

پڑھیں:

عید قرباں قریب ، کراچی میں جانوروں کے اتائی کلینکس کی بھرمار

 

غیر مستند کلینکس پر اینٹی بائیوٹک کے غیر ضروری استعمال سے جانوروں کی جانیں خطرے میں ، ذرائع
ہرسال عیدقرباں پر جانوروں کے علاج کے نام پر غیر مستند ، غیر قانونی اتائی کلینک کھولے جاتے ہیں

عید قرباں قریب آتے ہی کراچی میں جانوروں کے اتائی کلینکس کی بھرمار لگ گئی۔عید الاضحی کی آمد پر ملک کے مختلف شہروں سے لائے جانے والے قربانی کے جانوروں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے ، قربانی کے جانوروں کراچی کی مختلف مویشی منڈیوں میں پہنچائے جارہے ہیں، کراچی لائے جانے والے جانوروں کا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے یا نہیں اس بارے میں عوام بھی لاعلم ہیں اور متعلقہ محکمہ بھی کوئی آگاہی فراہم نہیں کرتا جبکہ ان منڈیوں میں جانوروں کی طبی دیکھ بھال کا بھی کوئی انتظام نہیں ہوتا۔کراچی میں لائے جانے والے جانوروں کی دیکھ بھال اور انکو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے ویٹرنری (Veternary) ڈاکٹرز کی کمی کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں جانوروں کی رجسڑیشن اور شناخت کا بھی کوئی میکنیزم موجود نہیں ہے ، مویشی منڈیوں میں لائے جانے والے جانوروں کی کسی بھی قسم کی ویکسین بھی نہیں کروائی جاتی اور نہ ہی ان جانورں کو صحت مندانہ خوراک فراہم کی جاتی ہے ۔مویشی منڈیوں میں گندگی اور غلاظت کی وجہ سے جانور مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہوجاتے ہیں، ان جانوروں میں بیشتر جانور کانگو وائرس کا بھی شکار ہوتے ہیں، عید قرباں کے موقع پراب تک کراچی میں 15سے 17لاکھ چھوٹے بڑے جانور لائے جاچکے ہیں۔دوسری جانب عید قربان کے موقع پر شہر کے مختلف علاقوں میں ہر سال جانوروں کے اتائی کلینک قائم کیے جاتے ہیں جہاں لائے جانے والے بیمار جانوروں کو ایک ہی قسم کے اینٹی بائیوٹیک انجیکشن لگائے جاتے ہیں، امسال ایک جانور کو چیک کرنے کی ایک ہزار فیس وصول کی جارہی ہے جبکہ شہری انتظامیہ کی جانب سے ان غیر قانونی جانوروں کے اتائی کلینکس کو چیک کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے ، لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ ان کلینکوں کی تصدیق نہیں کرتا۔ان اتائی کلینکوں میں جانوروں کا علاج علامات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے ، حکومت سندھ کے حکام ان کلینکوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں تاہم ان کلینکوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نظر نہیں آتی۔ شہر میں ان کلینکوں پر لائے جانے والے جانوروں کو بے دردی کے ساتھ غیر ضروری اینٹی بائیوٹیک دی جاتی ہے جس کہ وجہ جانوروں کی جانیں بھی خطرے سے دورچار ہوجاتی ہے ۔ ان کلینکوں پر جانوروں کی بیماری کی تشخیص کا کوئی انتظام موجود نہیں ہوتا اور ایک ہی اینٹی نائیوٹک انجیکشن کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور اکثر اوقات ان کلینکوں میں جانوروں کی اموات بھی دیکھنے میں آتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے سینئر ویٹرنری سپیشلسٹ کا مویشی منڈیوں کا دورہ،بیوپاریوں کو ویٹرنری قوانین کے متعلق تفصیلی آگاہی دی گئی
  • عید قرباں پر راولپنڈی کے کن مقامات پر مویشی منڈیاں لگیں گی، تفصیلات سب نیوز پر
  • عید الاضحی پر اسلام آباد میں 6مویشی منڈیاں قائم کرنے کی منظوری،نوٹیفکیشن جاری
  • راولپنڈی میں 8 مقامات پر مویشی منڈیاں قائم کرنے کا فیصلہ
  • عید الاضحی : اسلام آباد میں 6 مویشی منڈیاں قائم کرنے کی منظوری
  • وفاقی دارالحکومت میں 6 مویشی منڈیاں قائم کرنے کی منظوری، نوٹیفکیشن جاری
  • سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود مدارس کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، مولانا ارشد مدنی
  • عید الاضحیٰ ، اسلام آباد میں 6 مویشی منڈیاں قائم کرنے کی منظوری
  • عید قرباں قریب ، کراچی میں جانوروں کے اتائی کلینکس کی بھرمار