ٹرمپ انتظامیہ کا چین کے طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 29 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرے گی برطانوی نشریاتی اداراے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ اقدام صرف چینی کمیونسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے یا اہم اور حساس شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے والے چینی طلبا پر لاگو ہوگا.
(جاری ہے)
چین اور امریکا کے تعلقات حالیہ مہینوں میں شدید کشیدگی کا شکار ہوئے ہیں خاص طور پر جب ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر محصولات لگانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ چھڑ گئی گزشتہ سال تقریباً 2 لاکھ80 ہزار چینی طلبہ امریکا میں تعلیم حاصل کر رہے تھے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کتنے طلبہ اس نئے فیصلے سے متاثر ہوں گے. چین نے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ تعمیری تعلقات کی راہ اپنائے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ اس منصوبے کے تحت مستقبل میں چین اور ہانگ کانگ سے ویزا درخواست دہندگان کی جانچ پڑتال کے معیار کو بھی مزید سخت کیا جائے گا ماضی میں امریکی جامعات میں داخل بین الاقوامی طلبہ کی اکثریت چینی شہریوں پر مشتمل ہوتی تھی تاہم حالیہ برسوں میں اس رجحان میں کمی آئی ہے. امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق اس کمی کی وجوہات میں کرونا وبا کے دوران عائد پابندیاں اور چین و امریکا کے بگڑتے تعلقات شامل ہیں قبل ازیں مارکو روبیو نے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں کو ہدایت کی کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے نئے انٹرویوز کا شیڈول بنانا بند کر دیں کیونکہ محکمہ خارجہ ایسے درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا جانچ پڑتال کو وسعت دینے کی تیاری کر رہا ہے چین نے اس اقدام کی بھی مخالفت کی تھی مارکو روبیو نے جاری بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکی محکمہ خارجہ، محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر ان چینی طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کرے گا جن کا تعلق چینی کمیونسٹ پارٹی سے ہے یا جو اہم شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم عوامی جمہوریہ چین اور ہانگ کانگ سے مستقبل میں آنے والی تمام ویزا درخواستوں کی جانچ کے معیار کو بھی سخت کریں گے ٹرمپ انتظامیہ اس سے قبل بھی کئی غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کی کوشش کر چکی ہے اور ہزاروں ویزے منسوخ کر چکی ہے، تاہم ان میں سے کئی اقدامات عدالتوں میں روک دیے گئے انتظامیہ نے امریکی جامعات کی فنڈنگ میں بھی کروڑوں ڈالر کی کٹوتی کی ہے، صدر ٹرمپ نے امریکا کی چند اعلیٰ جامعات، جیسے ہارورڈ کو حد سے زیادہ آزاد خیال قرار دیا ہے اور ان پر کیمپس میں یہود دشمنی کے خلاف موثر اقدامات نہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے واضح رہے کہ امریکی جامعات کی آمدنی کا بڑا حصہ غیر ملکی طلبہ سے آتا ہے کیونکہ وہ عام طور پر مقامی طلبہ کی نسبت زیادہ فیس ادا کرتے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مارکو روبیو نے
پڑھیں:
فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔
فلسطین کی رکنیت پر اعتراضٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔
پہلے بھی 2 بار علیحدگی
یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔
2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
یونیسکو کی سربراہ کا ردعملیونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔
ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا فلسطین یونیسکو