مولانا فضل الرحمان کا کم عمری میں شادی کے قانون کیخلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کم عمری میں شادی کے قانون پر ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی اسلامی شناخت کو جان بوجھ کر ختم کیا جا رہا ہے اور ہم ابھی بھی غلامی کے دور سے گزر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی ہو رہی ہے جسے جے یو آئی (ف) کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی ہے جبکہ فیٹف اور آئی ایم ایف کو جواز بنا کر قانون سازی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان میں آئین کو پامال کیا جا رہا ہے اور حکومتی اقدامات کو ہم مسترد کرتے ہیں، اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں جائز نکاح کو مشکل بنایا جا رہا ہے۔ جے یو آئی کم عمر شادی کے بل کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے کیونکہ دین اسلام میں شادی کی شرط عمر نہیں بلکہ بلوغت ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل بھی اس قانون کو مسترد کر چکی ہے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ قرآن و سنت کے برعکس کوئی قانون سازی قبول نہیں کی جائے گی، اور جے یو آئی ف کا مؤقف اس بارے میں بالکل واضح ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 29 جون کو ہزارہ ڈویژن میں ایک بہت بڑا اجتماع منعقد کیا جائے گا، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں ایک نئی صف بندی پیدا ہوئی اور اب ہم ایک نئی جنگ میں داخل ہوچکے ہیں۔ جے یو آئی (ف) کی تجویز ہے کہ ایشیائی خطے کو متحد و مضبوط کیا جائے۔
انہوں نے بھارت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی حماقت کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے اور بھارتی جارحیت کے امکانات موجود ہیں۔ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے لیے ناگزیر ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ اپنے کرپشن ریکارڈ کے ٹوٹنے پر احتجاج کیا اگر واقعی کرپشن ہوئی ہے تو الزام تراشی کافی نہیں بلکہ 40 ارب روپے کی کرپشن پر عدالتی کارروائی ہونی چاہیے۔
مزیدپڑھیں:کسی کو پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے، صدر کی وزیراعظم سے گفتگو
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کہا کہ کیا جا
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔
ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"
جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید :