عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت درخواست کو سماعت کیلیے مقرر کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے پیٹرن انچیف سے ملاقاتیں نہ کرانے پر عمران خان کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کو کل سماعت کیلیے مقرر کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیس کی کاز لسٹ جاری کر دی جس کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں لارجر بنچ توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد آصف بنچ کا حصہ ہوں گے۔ نیاز اللہ نیازی نے 23 مارچ کے عدالتی آرڈر پر عمل نا کرنے پر توہین عدالت درخواست دائر کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: توہین عدالت
پڑھیں:
یاسین ملک کی سزائے موت کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت
یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کیجانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو قومی تحقیقاتی ایجنسی "این آئی اے" کی اس درخواست پر کشمیر کے سینیئر آزادی پسند رہنما یاسین ملک، جو فی الوقت تہاڑ جیل میں بند ہے، سے جواب طلب کیا ہے، جس میں ایجنسی نے کورٹ سے علیحدگی پسند لیڈر کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو چار ہفتوں کے اندر اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 10 نومبر مقرر کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس شالندر کور پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
عدالت نے واضح ہدایت دی ہے کہ یاسین ملک کو نوٹس بھیجا جائے تاکہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف پیش کر سکیں۔ یاسین ملک کو پیر کے روز جیل سے ورچوئل طور پر عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن انہیں پیش نہیں کیا گیا۔ تاہم عدالت نے جیل حکام کو 10 نومبر کو انہیں ورچوئل طریقے سے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کی جانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
مئی 2022ء میں ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں یاسین ملک کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک نے ان الزامات کو قبول کر لیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی تھی۔ این آئی اے نے اب خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں یاسین ملک کے جرم کی نوعیت کو "ریئرسٹ آف دی ریئر" (rarest of the rare) کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ صرف عمر قید کی سزا کافی نہیں ہے، اس کے لئے موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔