آئندہ مالی سال میں ہر شعبے کی ترقی کا ہدف کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کا وفاقی بجٹ آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
بجٹ اجلاس کے لیے 4 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق قومی ترانے کے بعد اسپیکر کی اجازت سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ، مالیاتی بل 2025ء اور محاصل سمیت دیگر اہم دستاویزات ایوان میں پیش کریں گے۔
اگلے مالی سال میں معیشت کی شرح نمو کا ہدف 4.
دستاویز کے مطابق کپاس جننگ کی شرح نمو 7 فیصد طے کی گئی، لائیو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے، جنگلات کی شرح نمو 3.5 فیصد، ماہی گیری کی ترقی کا ہدف 3 فیصد رکھا گیا، صنعتی شعبے کی شرح نمو 4.3 فیصد مقرر کی گئی۔
دستاویز کے مطابق معدنیات و کان کنی کی ترقی کا ہدف 4.5 فیصد رکھا گیا، بڑے پیمانے کی صنعتوں کی شرح نمو 3.5 فیصد طے کی گئی، چھوٹی صنعتوں کی ترقی کا ہدف 8.9 فیصد، سلاؤٹرنگ کا 6.3 فیصد مقرر کیا گیا، بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کی شرح نمو 3.5 فیصد مقرر کی گئی، تعمیراتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.8 فیصد رکھا گیا۔
دستاویز کے مطابق سروسز سیکٹر کی شرح نمو 4 فیصد مقرر کی گئی، تھوک و پرچون تجارت کی ترقی کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کا 3.4 فیصد رکھا گیا، ہوٹل و ریستوران سمیت خوراک کی سروسز کا ہدف 4.1 فیصد رکھا گیا، انفارمیشن و کمیونی کیشن کی شرح نمو 5 فیصد مقرر، مالیاتی خدمات کی 5.2 فیصد ہے۔
ریئل اسٹیٹ کی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد، عوامی خدمات کی 3 فیصد مقرر کی گئی، تعلیم کے شعبے کی ترقی کا ہدف 4.5 فیصد، صحت و سماجی خدمات کی 4.4 فیصد مقرر کی گئی، دیگر نجی خدمات کی شرح نمو کا ہدف 4.5 فیصد رکھا گیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شعبے کی ترقی کا ہدف دستاویز کے مطابق فیصد مقرر کی گئی کی ترقی کا ہدف 4 کی ترقی کا ہدف 3 کا ہدف 4 5 فیصد کی شرح نمو خدمات کی گیا ہے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔