اٹلی کی حکومت نے اسرائیلی سائبَر کمپنی پارگون (Paragon) کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کر دیے ہیں، جس کی وجہ حالیہ نگرانی اسکینڈل ہے جس میں مبینہ طور پر پارگون کی ٹیکنالوجی کو استعمال کر کے صحافیوں، سیاستدانوں، اور نجی شہریوں کی سرگرمیاں ٹریک کرنے کی کوشش کی گئی۔

یہ فیصلہ اٹلی کی خفیہ نگرانی کے حوالے سے عوامی تنقید کے بعد لیا گیا اور پارگون کے ساتھ کام کرنے والے عہدیداروں کے خلاف قانونی چارہ‌جُویی کا آغاز ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی شہریوں کی جاسوسی کے لیے اسرائیلی کمپنی کی خدمات؟

اٹلی کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ شہری آزادیوں کے تحفظ کے لیے یہ فیصلہ ناگزیر تھا، اور پارگون کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدے مستقبل میں معطل رہیں گے۔

 اس کے علاوہ اٹلی نے یورپی یونین میں اسرائیلی سائبر ٹیکنالوجی پر بڑھتے خدشات کو بھی بنیاد بنایا ہے۔

پارگون پر اس سے پہلے اسپین اور لوکسمبرگ میں بھی شہریوں کی نگرانی کے الزامات لگ چکے ہیں اور اس کے برعکس حال ہی میں امریکی اور یورپی عدالتوں نے اس کے ڈیٹا پروٹیکشن معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Paragon اٹلی اٹلی وزارت داخلہ اسرائیل اسرائیلی کمپنی پارگون۔.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اٹلی اٹلی وزارت داخلہ اسرائیل اسرائیلی کمپنی پارگون کے ساتھ

پڑھیں:

مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • سعود ی عرب کی جانب سے اٹلی میں عربی لینگویج فیئر کا انعقاد
  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
  • نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امیر قطر سے ملاقات، قریبی روابط برقرار رکھنے پر اتفاق
  •  امریکی پابندیوں پر ردعمل‘ سوڈان کا براہِ راست روابط پر زور
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات