پاکستان ،بھارت2ہزارسال سے لڑرہے ہیں،میں نے کہا اور کتنالڑوگے؟جنگ روکوادی،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
واشنگٹن:امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے ایک بارپھرکہاہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی ،2000سال سے پاکستان اور بھارت لڑرہے ہیں،میں نے کہا بہت لمبی دشمنی ہوگئی اور کتناعرصہ لڑوگے، میں نے ان سے کہا کہ تجارت نہیں کریں گے پہلے جنگ روکو، انہوں نے بات سمجھی اور جنگ روک دی۔
وائٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ڈونلڈٹرمپ نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے حکمران عظیم ہیں میںنے ان سے بات کی ،پاکستان اوربھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر بات کررہےہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے پاکستان اور بھارت سے کہاکہ اور کتناعرصہ لڑوگے، میں نے کہاکہ کوئی بھی مسئلہ حل کرسکتاہوں،ہم پاکستان اور بھارت کو اکھٹاکرلیں گے ۔
صدرٹرمپ نے کہاکہ بھارت میں طیارہ حادثہ خوفناک تھا۔
انہوں نے کہاکہ ایران سے سخت مذاکرات ہوں گے ،اسرائیل حملہ ممکن ہے کہ ہوجائے ،میں یہ نہیں کہناچاہتا کہ اسرائیل کا حملہ ناگزیر ہے ، میں دوستانہ راستے کو ترجیح دوں گابڑے تناز عے میں جانے کو پسندنہیںکروں گا،ایران کے ساتھ معاہد کرناچاہوں۔انہوں نے کہاکہ روس اوریوکرین کے درمیان تنازعے سے مایوس ہواہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت انہوں نے نے کہاکہ
پڑھیں:
اگر ٹرمپ کو پہلے سے پتہ تھا تو انہوں نے اسرائیل کو کیوں نہیں روکا؟ ملیحہ لودھی
— فائل فوٹوپاکستان کی امریکا میں سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کیا امریکا نے اسرائیل کو حملہ کرنے کےلیے گرین سنگل دیا؟ اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اگر ٹرمپ کو پہلے سے پتہ تھا تو انہوں نے اسرائیل کو کیوں نہیں روکا۔ امریکا کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتی کہ اس صورتحال میں روس کوئی کردار ادا کرسکتا ہے۔ اسرائیل صرف امریکا کی بات سنتا ہے، اس صورتحال میں امریکا کے علاوہ کوئی کچھ نہیں کرسکتا، یوکرین کے معاملے پر ڈونلڈ ٹرمپ ناکام رہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا ایران کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے.
انہوں نے کہا کہ او آئی سی غزہ میں خونریزی کو روک نہیں سکی، سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے ردعمل آیا، بیانات سے اب کام نہیں چلے گا۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائیں۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ چین نے کہا ہے کہ خطے میں تناؤ کو کم کرنےکی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ ایران کے ساتھ یک جہتی کےلیے شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ خطہ غیر مستحکم ہوتا ہے تو اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا، تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، خطے میں جنگ طویل ہوتی ہے تو اس کے معاشی اثرات بھی ہوں گے۔