بھارت،ایک اورہیلی کاپٹرگرکرتباہ،پائلٹ سمیت 7افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
ریاست اتراکھنڈ کے دارالحکومت دھرادون سے کیدارناتھ گپت کاشی جانے والا ہیلی کاپٹر گرکر تباہ ہوگیا، ہیلی کاپٹر میں پائلٹ سمیت 7 افراد سوار تھے جو موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے گھنے جنگل سے ہیلی کاپٹر کا ملبہ ڈھونڈ لیا ، ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہوا، ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق اتراکھنڈ، اترپردیش، مہاراشٹر اور گجرات سے تھا۔
ریاست اترا کھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا پر افسوسناک واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ نے مقامی انتظامیہ کو حادثے میں ہلاک افراد کے اہلخانہ سے ہر ممکن تعاون کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے حادثے کی وجوات ہاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بھارتی شہر احمد آباد میں لندن جانے والا ائیر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا تھا۔
ادھر
بھارتی میڈیا کے مطابق کیدارناتھ مندر، دو مئی کو کھلنے کے بعد چھ ہفتوں کے دوران پیش آنے والا یہ پانچواں ہیلی کاپٹر حادثہ ہے، حادثے کے بعد ملبے میں آگ بھڑک اٹھی جس سے لاشیں ناقابل شناخت ہو گئیں۔
حادثے کے باعث یاتریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، 7 جون کو بھی ایک ہیلی کاپٹر ٹیک آف کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوتے ہوئے بچ گیا تھا جس کا کچھ حصہ گاڑی پر گرا۔
بھارتی فضائیہ اندرونی ناکامیوں، تکنیکی خرابیوں اور غیر پیشہ ورانہ کارکردگی کا شکار ہے۔
مودی سرکار کی کرپشن اور ذاتی مفادات نے بھارتی فضائیہ کو نااہلی کی نذر کر دیا ہے۔ صرف گزشتہ ایک ماہ میں ہی بھارتی فضائیہ کے متعدد لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر دورانِ پرواز حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔
مسلسل پیش آنے والے حادثات کے باعث کیدارناتھ یاترا کی فضائی سروسز پر سوالات اٹھنے لگے۔ آریان ایوی ایشن کا حادثہ اتراکھنڈ ایوی ایشن اتھارٹی کی مجرمانہ غفلت اور حفاظتی لاپروائی کا نتیجہ ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق 12 جون کو بھی لندن جانے والی ایئر انڈیا پرواز احمد آباد میں گر کر تباہ ہوگئی، جس میں 241 مسافر اور متعدد زمین پر موجود افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح، 8 مئی کو اتراکھنڈ کے ضلع اتراکاشی میں گنگوتری دھام جانے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل 5 جنوری کو بھارتی ریاست گجرات میں تباہ ہونے والے کوسٹ گارڈ ہیلی کاپٹر میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
کبھی بھارت کے جنگی طیارے تباہ ہوتے ہیں تو کبھی مسافر طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو حادثات پیش آتے ہیں۔ گزشتہ دو برس کے دوران بھارت میں کئی فوجی اور نیم فوجی ہیلی کاپٹر حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔
مودی سرکار کے دور میں، جہاں دیگر شعبوں میں بھارتی نااہلی واضح ہوئی، وہیں ہوا بازی کے شعبے میں بھی آئے روز حادثات پیش آ رہے ہیں۔ ان حادثات کی بڑی وجہ مودی سرکار کے دور میں کرپشن اور اہم شعبوں میں رشوت کے عوض نااہل افراد کی بھرتیاں ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر افراد ہلاک کے مطابق نے والا کر تباہ کا شکار کے باعث
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔