کراچی ایک بار پھر کم ترین قابل رہائش شہروں میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 17th, June 2025 GMT
کراچی رہائش کے لحاظ سے ایک بار پھر نچلے درجوں پر پہنچتے ہوئے کم ترین قابل رہائش شہروں میں شامل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے بجٹ برائے سال 26-2025 میں کراچی کے لیے کن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے؟
دی اکانومسٹ کے ایک عالمی سروے میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں کم ترین قابل رہائش شہروں میں کراچی کا اب 5واں نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق رہائش کے لحاظ سے دنیا کے شہروں کی اگر درجہ بندی کی جائے تو کراچی 173 ممالک کی فہرست میں 170 ویں نمبر پر آچکا ہے۔ یہ ڈھاکہ، طرابلس اور دمشق سے تھوڑا سا ہی بہتر ہے۔
انڈیکس اسکور پر اس کے مارکس 100 میں 42.
اس فہرست میں کوپن ہیگن 98 کے اسکور کے ساتھ سرفہرست ہے۔ ویانا اور زیورخ 97.1 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں اس کے بعد میلبورن اور جنیوا آتے ہیں جن کے اسکور 97.0 اور 96.8 ہیں۔
مزید پڑھیے: مجھے لگتا ہے میں کراچی نہیں موہنجودڑو میں رہتا ہوں، سابق کپتان یونس خان پھٹ پڑے
دی اکانومسٹ کے مطابق سالانہ سروے جو کہ کمپنیوں کو عملے کی منتقلی کے وقت مشکلات کے الاؤنس کا حساب لگانے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، 5 زمروں بشمول صحت کی دیکھ بھال، ثقافت اور ماحولیات، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ اور استحکام کے لحاظ سے 173 شہروں کی درجہ بندی کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پچھلے سال کی درجہ بندی میں کراچی کا مقابلہ لاگوس، طرابلس، الجزائر اور دمشق سے تھا۔ ایک سال پہلے کراچی 173 ممالک میں 169 ویں نمبر پر تھا۔
گزشتہ اکتوبر میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان میں شہروں کی رہائش کم ہو رہی ہے اور ملک کے شہری مراکز تیزی سے ناکارہ ہوتے جا رہے ہیں جو کہ بھیڑ، ناخوشگوار اور آلودگی کے ساتھ متعدد مسابقتی اشاریہ جات پر کم اسکور کر رہے ہیں۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا کہ کراچی میں طبقاتی تقسیم ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ زیادہ تر اشرافیہ کنٹونمنٹ ایریاز یا پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں رہتے ہیں جب کہ کم آمدنی والوں کو شہر کے سب سے بڑے ضلع کراچی ایسٹ میں مجتمع ہوچکے ہیں۔
شہر مزید مذہبی اور نسلی بنیادوں پر منقسم ہے جس کی وجہ سے ماضی میں تشدد کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’ہم سے بہتر تو کچے کے ڈاکو ہیں‘، کراچی میں پھیلی غلاظت پر شہری بلبلا اٹھا، ویڈیو وائرل
جولائی میں فوربس ایڈوائزر کی فہرست کے مطابق کراچی کو 100 میں سے 93.12 کی درجہ بندی کے ساتھ سیاحوں کے لیے دوسرا خطرناک شہر قرار دیا گیا تھا۔
درجہ بندی کے مطابق کراچی کو ذاتی سلامتی کا سب سے زیادہ خطرہ تھا جو جرائم، تشدد، دہشتگردی کے خطرات، قدرتی آفات اور معاشی کمزوریوں کے خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔
فہرست میں کہا گیا ہے کہ کراچی کو امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سفری حفاظت کی درجہ بندی میں دوسری بدترین یعنی سطح 3 حاصل ہے۔ فہرست میں کراچی کو چوتھے سب سے خطرناک شہر کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’معافی دے دیں ایک سڑک بنا دیں‘، عابد شیر علی نے کراچی کی ابتر صورتحال پر ہاتھ جوڑ لیے
میں بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے لیے چوتھا سب سے زیادہ خطرہ ہے جو شہر میں سڑکوں، پانی، بجلی سمیت دیگر سہولیات کی ناقص دستیابی کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دنیا کے بہترین شہر کراچی کراچی کا دنیا میں رینک کراچی کم ترین قابل رہائشذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دنیا کے بہترین شہر کراچی کراچی کا دنیا میں رینک کراچی کم ترین قابل رہائش کم ترین قابل رہائش کیا گیا ہے میں کراچی فہرست میں کے مطابق کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان فہرست سے خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی اخبار دی گارڈین نے ایک نئی عالمی تحقیق کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو فطرت اور قدرت سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں، ان میں نیپال سرفہرست ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں شامل نہیں۔
یہ تحقیق بین الاقوامی جریدے ایمبیو (AMBIO) میں شائع ہوئی ہے، جس کی تیاری میں برطانیہ اور آسٹریا کے ماہرین نے حصہ لیا ہے۔ اس تحقیق نے دنیا بھر میں انسانی رویوں اور فطرت کے درمیان تعلق کے بارے میں دلچسپ پہلو اجاگر کیے ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم میں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ڈربی کے معروف ماہر پروفیسر مائلز رچرڈسن شامل تھے، جو قدرت سے وابستگی پر اپنے کام کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ تحقیق اس بات کو سمجھنے کے لیے کی گئی کہ مختلف سماجی، معاشی، ثقافتی اور جغرافیائی پس منظر رکھنے والے لوگ قدرت کے ساتھ کس قدر گہرا ربط محسوس کرتے ہیں اور اس احساس پر روحانیت، مذہب اور طرزِ زندگی کا کتنا اثر ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سروے میں دنیا کے 61 ممالک کے 57 ہزار افراد سے رائے لی گئی۔ نتائج نے حیران کن طور پر یہ ظاہر کیا کہ فطرت سے وابستگی کا سب سے گہرا تعلق مذہبی عقائد اور روحانیت سے ہے، یعنی وہ لوگ جو مذہب یا روحانی نظامِ فکر کے قریب ہیں، وہ قدرت کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ زندگی گزارتے ہیں۔
فہرست کے مطابق نیپال کو دنیا کا سب سے زیادہ قدرت سے جڑا ہوا ملک قرار دیا گیا۔ نیپال کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے، جب کہ جنوبی افریقا، بنگلادیش اور نائیجیریا بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر آئے۔
جنوبی امریکا کا ملک چلی چھٹے نمبر پر رہا۔ سرفہرست 10 ممالک میں یورپ کے صرف 2 ملک شامل ہیں ، کروشیا ساتویں اور بلغاریہ نویں نمبر پر ہے۔ اسی طرح آٹھویں نمبر پر افریقی ملک گھانا اور دسویں پر شمالی افریقا کا ملک تیونس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مغربی ممالک جنہیں عام طور پر ماحولیاتی آگہی میں نمایاں سمجھا جاتا ہے، وہ قدرت سے وابستگی کے لحاظ سے نچلے درجے پر ہیں۔ فرانس فہرست میں 19ویں نمبر پر ہے، جب کہ برطانیہ 55ویں نمبر پر پایا گیا۔
اسی طرح نیدرلینڈز، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی آخری نمبروں میں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 61 ممالک کی فہرست میں اسپین سب سے آخری یعنی 61ویں نمبر پر ہے۔
تحقیق میں ایک اور دلچسپ نکتہ یہ سامنے آیا کہ کاروبار میں آسانی یا معاشی سرگرمیوں کے فروغ سے قدرت سے وابستگی میں کمی آتی ہے۔ یعنی جہاں معاشی نظام زیادہ مضبوط اور مارکیٹ زیادہ متحرک ہوتی ہے، وہاں انسان فطرت سے نسبتاً دور ہوتا جاتا ہے۔
پروفیسر مائلز رچرڈسن کے مطابق صنعتی ترقی اور شہری مصروفیات نے جدید انسان کو قدرتی ماحول سے جدا کر دیا ہے، جس سے اس کے ذہنی سکون، تخلیقی صلاحیت اور مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مذہبی یا روحانی رجحان رکھنے والے معاشروں میں لوگ فطرت کو ایک مقدس امانت سمجھتے ہیں، جب کہ مادی معاشروں میں اسے صرف وسائل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی فرق ان معاشروں میں قدرت سے تعلق کے معیار کو متعین کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ تحقیق عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ترقی کی دوڑ میں فطرت سے رشتہ کمزور ہونا انسانی بقا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ نیپال، ایران اور افریقا کے کچھ ممالک کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ سادگی، روحانیت اور قدرت سے قرب نہ صرف ثقافتی طور پر اہم ہیں بلکہ پائیدار طرزِ زندگی کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔