کم عمری کی شادی پر مقدمہ درج، دلہن، دولہا اور نکاح خواں نامزد
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
احمدپورشرقیہ (نیوز ڈیسک) کم عمری کی شادی پر مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں دلہن، دولہا اور نکاح خواں کو نامزد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق احمدپورشرقیہ میں کم عمری کی شادی پر تھانہ اوچ شریف میں مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آرمیں دلہن، دولہا اور نکاح خواں کو نامزد کیا گیا ہے۔
گواہان اور نکاح رجسٹرار کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے، مقدمہ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کے حکم پر درج کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ لڑکی کا پیدائشی سرٹیفکیٹ، میڈیکل رپورٹ آنے پرا یف آئی آر کا اندراج کیا گیا ، میڈیکل رپورٹ میں بچی کی عمر 14 سے 15 سال ثابت ہوئی۔
لڑکی نے گھر سے بھاگ کر من پسند کی شادی کی تھی ، جس کے بعد عدالت میں لڑکی کی والدہ نے رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق نابالغ لڑکی کودارالامان منتقل کردیا گیا ہے۔
یاد رہے صدر مملکت آصف زرداری نے 18 سال سے کم عمری کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کئے تھے۔
قانون کے تحت کم عمر بچوں کی شادی کرانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت کیس کی کارروائی 90روز میں مکمل کرے گی۔
قانون میں کہا گیا تھا کہ نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا، جہاں فریق 18 سال سےکم عمرہوں، خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال قید اورایک لاکھ جرمانہ ہوسکتاہے۔
18سال سے بڑی عمر کے مرد کو کم عمر لڑکی سے شادی پر 3 سال تک قید با مشقت ہوگی اور کم عمری کی شادی کا علم ہونے پر اسے روکنے کا حکم دے گی۔
مزیدپڑھیں:چیئرمین او آئی سی کا منصب 3 سال کے لیے ترکیہ کو مل گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کم عمری کی شادی نکاح خواں اور نکاح کیا گیا
پڑھیں:
راولپنڈی میں جرگہ کے حکم پر لڑکی کے قتل کی تفتیش میں اہم پیشرفت، کپڑے اور اسلحہ برآمد
پولیس نے مقتولہ کے کپڑے، اسلحہ اور دیگر شواہد برآمد کر لیے، ملزمان نے جرگہ میں شامل افراد کے نام بھی اگل دیے۔
راولپنڈی میں جرگہ کے حکم پر غیرت کے نام پر لڑکی کے قتل کے مقدمے میں پولیس کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور تفتیشی ٹیم نے واقعے سے متعلق کئی اہم شواہد برآمد کر لیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے مقتولہ کے وہ کپڑے بھی برآمد کر لیے ہیں جو اس نے قتل کے وقت پہنے ہوئے تھے۔ یہ کپڑے گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر بازیاب کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کی قبر کشائی، عدالتی حکم پر کارروائی مکمل
اسی دوران ایک گرفتار ملزم کی نشاندہی پر پولیس نے ایک خودکار اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اسلحے کے لائسنس سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔
تفتیش کے دوران ملزمان نے پولیس کو اُس جرگہ میں شامل دیگر افراد کے نام بھی بتا دیے جنہوں نے قتل کا فیصلہ کیا تھا۔ پولیس اب ان نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپے مارنے کی تیاری کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
ادھر، کشمیر جانے والی پولیس ٹیم بھی واپس پہنچ گئی ہے، جس نے لڑکی کے اغوا سے متعلق شواہد اکٹھے کیے ہیں۔ ٹیم نے ملزمان کے کشمیر روانگی اور واپسی کے راستوں سے بھی مختلف شواہد جمع کیے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ مزید گرفتاریوں اور انکشافات کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب اطلاعات کے مطابق ایک راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔
سدرہ نامی نوجوان لڑکی کی ہلاکت کو پہلے طبعی موت قرار دیا گیا تھا، تاہم بعد میں اس کی موت مشکوک قرار دی گئی۔
عدالت نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا حکم جاری کیا تھا تاکہ موت کی اصل وجہ سامنے آ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تفتیش جرگہ راولپنڈی لڑکی قتل