ایرانی حملے کا نشانہ بننے والا قطر میں امریکی ایئر بیس العدید سے متعلق اہم معلومات
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران نے قطر میں ایئر بیس العدید پر میزائل حملہ کیا ہے جس کی امریکا کے لیے اسٹریجک اہمیت اور اس کا کلیدی کردار خصوصی حیثیت کا حامل ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع العدید ایئر بیس مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائی آپریشنز کا مرکزی صدر دفتر ہے، جہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔
العدید ایئر بیس دوحہ کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور بعض اوقات اسے "ابو نخله ایئرپورٹ" بھی کہا جاتا ہے۔
یہ فوجی اڈّہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کی فضائی کارروائیوں کا ہیڈکوارٹر ہے، جو عراق، شام، افغانستان اور دیگر علاقوں میں فوجی مشن کی نگرانی کرتا ہے۔
اس امریکی فوجی اڈّے کی اسٹریٹیجک حیثیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ برطانوی فوجی بھی وقفے وقفے سے اس اڈے پر تعینات رہتے ہیں۔
العدید ایئر بیس کی ایک اور خاص بات یہاں سب سے طویل فضائی لینڈنگ پٹی (رن وے) کا ہونا ہے جو اسے بڑے عسکری طیاروں کے لیے بھی موزوں بناتی ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے سنہ 2000 میں امریکہ کو العدید بیس تک رسائی دی تھی جبکہ 2001 میں امریکی فوج نے بیس کا انتظام سنبھالا۔
دسمبر 2002 میں قطر اور امریکا کے درمیان ایک سرکاری معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت اس بیس پر امریکی موجودگی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔
بعد ازاں 2024 میں CNN نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکا اور قطر کے درمیان فوجی موجودگی میں مزید 10 سال کی توسیع کا معاہدہ طے پایا ہے۔
جس کے بعد سے العدید ایئر بیس اس وقت امریکا کی خطے میں فوجی حکمت عملی اور لاجسٹک سپورٹ کا کلیدی مرکز ہے۔
یہ بیس نہ صرف امریکی بلکہ اتحادی افواج کے لیے بھی اہم ہے، اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال میں اس کا کردار مزید بڑھتا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: العدید ایئر بیس
پڑھیں:
ہیروشیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 80 سال مکمل
واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو آج 80 سال بیت گئے۔ ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کے 80 سال مکمل ہونے پر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا۔ واضح رہے کہ 6 اگست، 1945ء کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما پر ایٹم بم حملے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 9 اگست 1945 کو ناگا ساکی پر دوسرے ایٹمی حملے میں 74 ہزار افراد کی ہلاکت کا تخمینہ ہے۔ حملوں کے بعد جاپان نے 15 اگست کو ہتھیار ڈال دیئے تھے۔