کسی جارحیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے: ایرانی سپریم لیڈر کا دو ٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک) ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ کسی کی جارحیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے دوٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ایران کی تاریخ سے واقف ہے کہ وہ جھکنے والی قوم نہیں، ماضی گواہ ہے ایرانی لوگوں کو شکست نہیں دی جا سکتی، ہم نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا۔
واضح رہے کہ ایران نے شام کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغ دیے تھے، دوحہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی تھیں، بتایا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فوجی اڈوں پر 6 میزائل داغے گئے ہیں۔
فضا میں شعلے بلند ہوتے بھی دکھائی دیے ، امریکا العدید ایئر بیس پہلے ہی خالی کر چکا ہے، ایرانی حملوں کے پیش نظر قطر اپنی فضائی حدود بند کر چکا ہے، قطری حکومت نے متعدد سکولوں کو بھی بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
ایران نے عراق میں بھی امریکی اہداف پر حملہ کر دیا، عراق میں امریکا کی عین السد ائیر بیس پر فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا ہے جبکہ وہاں موجود اہلکاروں کو بھی بنکروں میں جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قطر نے امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قطر اس حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے، امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ قطر میں امریکی العدید ایئربیس مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، ایرانی خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق امریکی اڈوں پر ایرانی حملوں کو ’آپریشن بشارت فتح‘ کا نام دیا گیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پوٹن ایرانی سپریم لیڈر جیسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) یوکرینی صدر وولودومیر زیلسنکی نے جمعے کی رات اپنے ایک ویڈیو پیغام میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر بھی ویسا ہی ردعمل ظاہر کر رہے ہیں، جیسا ایرانی رہبر اعلیٰ کا ہے۔
صدر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب کو ''آیت اللہ پوٹن‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ امن میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سینٹ پیٹرز برگ اکنامک فورم میں کی گئی باتوں کے برعکس، روسی معیشت زوال کا شکار ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ عمل مزید تیز ہو۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ روسی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے اور وہ اس عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے مزید کہا، ''آیت اللہ پوٹن اپنے ایرانی دوستوں کی طرف دیکھ لیں کہ ایسے انتہا پسندانہ نظام اپنے ملکوں کو کہاں لے جاتے ہیں۔
‘‘زیلنسکی کے بقول، ''روس جنگ چاہتا ہے۔‘‘ ان کے بقول روس کی طرف سے مسلسل دی جانے والی دھمکیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ 'دنیا کی جانب سے ڈالا جانے والا دباؤ اب تک ان کے لیے ناکافی ثابت ہو رہا ہے‘۔
یاد رہے کہ صدر پوٹن نے سینٹ پیٹرز برگ منعقدہ اکنامک فورم میں ایک بار پھر یوکرین پر روس کے حق کا دعویٰ دہرایا اور یوکرین کے علاقائی دارالحکومت سومی پر قبضے کی دھمکی دی۔
پوٹن نے کہا تھا، ''میری نظر میں روسی اور یوکرینی ایک ہی قوم ہیں۔ اسی لیے پورا یوکرین ہمارا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا تھا، ''جہاں روسی فوجی قدم رکھے گا، وہ زمین روس کی ہو جائے گی۔‘‘ یوکرین گزشتہ تین سال سے زیادہ عرصے سے روسی جارحیت کا شکار ہے۔
روس کے ڈرون اور میزائل حملے، یوکرین میں توانائی کا بنیادی ڈھانچہ متاثریوکرینی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کیے گئے ڈرون اور میزائلوں کے حملے میں یوکرین میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
پولٹاوا کے فوجی گورنر وولودیمیر کوہوت نے ٹیلیگرام پر بتایا کہ کریمینچک ضلع میں ''براہِ راست حملے‘‘ کی اطلاعات ملی ہیں۔ اس حملے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے تاہم نقصان کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ رات روس نے 272 ڈرونز سے حملہ کیا تاہم یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے 252 ڈرون تباہ یا مار گرائے۔
یوکرینی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے چار روسی کروز میزائل اور ایک ہائپر سونک میزائل بھی تباہ کر دیا ہے۔ تاہم جنگ زدہ علاقے سے ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔
فروری میں ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں روس اور یوکرین نے اتفاق کیا تھا کہ فریقین تیس دنوں کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچوں پر فضائی حملے روک دیں گے لیکن دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
براہ راست جنگ بندی مذاکرات بھی یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں لا سکے۔
ادارت: شکور رحیم