تل ابیب/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 جون ۔2025 )اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہاہے کہ وہ فلسطینی ریاست پر رضامند ہوئے بغیر سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنے 2 اہم اہداف کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، جن میں پہلا ایرانی جوہری اور بیلسٹک میزائل خطرے کا خاتمہ ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا جنگ ختم کرنے کے لیے مناسب حالات موجود ہیں انہوں نے کہا کہ فردو کی جوہری تنصیب پر بہت سنجیدہ حملہ ہوا ہے اور ہم وہ سب مکمل کر رہے ہیں جو ہمیں مکمل کرنا تھا نیتن یاہو نے زور دیا کہ انہوں نے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ایران کے خلاف اپنی اپنی کارروائیوں سے پہلے ہی باخبر کر دیا تھا.

ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں حیران نہیں کیا، وہ ہماری کارروائی سے پوری طرح باخبر تھے جب کہ انہوں نے مجھے بھی حیران نہیں کیا، میں بھی ان کی کارروائی سے پوری طرح باخبر تھا اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست پر راضی ہوئے بغیر سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کا راستہ نکال لیں گے. سعودی عرب متعدد بار یہ موقف دہرا چکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی تبھی ممکن ہو گی جب فلسطینی ریاست کے قیام کی سمت کوئی واضح پیش رفت ہو گی نیتن یاہو نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہماری طاقت ہی سب کچھ حاصل کرنے کی کنجی ہے وہ عرب راہنماﺅں سے بات کرتے رہتے ہیں اور یہی چیز ان پر اثر ڈالتی ہے.

دوسری جانب اسرائیل اور ایران کے درماین بارہ دن تک جاری رہنے والی غیر معمولی جنگ کے بعد، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے نیتن یاہو نے آج ایک بیان میں کہا کہ سفارتی اور سیکورٹی سطح پر بھرپور کوششوں کے بعد ایران کے ساتھ مکمل جنگ بندی کے ایک معاہدے تک پہنچا گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ بتدریج نافذ العمل ہو گا اور گزشتہ بارہ دنوں کے دوران جاری رہنے والی لڑائی کا خاتمہ کرے گا.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اپنے تحفظ اور کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ کارروائی کی آزادی کو برقرار رکھے گا نیتن یاہو نے اسرائیلی فوجیوں، کمانڈروں، سیکیورٹی فورسز اور عوام کا ان مشکل دنوں میں استقامت اور اتحاد پر شکریہ ادا کیا اس اعلان کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر چھ مرتبہ راکٹ داغے گئے عرب نشریاتی ادارے نے بتایا کہ ایران کے حملوں میں اسرائیلی علاقے بئر السبع میں کئی عمارتیں متاثر ہوئیں اور ان حملوں میں سات افراد ہلاک ہوئے.

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی کا نفاذ منگل کی صبح چار بجے سے ہو گا جس کا مقصد دونوں جانب سے جاری تنازع کا خاتمہ ہے ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ دونوں ملکوں کو اس بات پر مبارک باد دیتے ہیں کہ انہوں نے یہ اہلیت، حوصلہ اور فہم و فراست دکھائی کہ وہ اس جنگ کو ختم کر سکیں، جسے بارہ روزہ جنگ کہا جانا چاہیے.

امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ تین اسرائیلی حکام نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ اسرائیل جلد ایران پر اپنی فوجی مہم کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس پیغام کو امریکا تک بھی پہنچا دیا گیا تھا واضح رہے کہ 13 جون سے اسرائیل نے ایران پر ایک بے مثال حملہ شروع کیا جس میں ایران کے فوجی ٹھکانوں، میزائل لانچنگ سائٹس اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس دوران اسرائیل نے کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور تقریباً 17 جوہری سائنس دانوں کو بھی قتل کر دیا جواب میں ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں، خصوصاً تل ابیب، حیفا، اور بئر السبع کی طرف میزائل داغے اور ڈرون طیارے بھیجے.

جنگ کے دوران امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات اصفہان، نطنز اور انتہائی محفوظ فردو پر حملے کیے جبکہ ایران نے پیر کی شام قطر میں امریکی فضائیہ کی مرکزی کمانڈ برائے مشرق وسطی ”العدید“ اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں”عین الاسد“ اور ”التاجی“ پر حملے کیئے جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے صبح کے وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست نیتن یاہو نے کہ اسرائیل نے کہا کہ ایران کے انہوں نے کر دیا

پڑھیں:

نیتن یاہو اسرائیل کے لیے ایران سے بڑا خطرہ، رجیم چینج کا نعرہ مہنگا پڑگیا

اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملوں کا محاذ خود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے لیے ہزیمت کا باعث بن رہی ہے کیونکہ ان کی حکومت کی جارحانہ حکمت عملی نے ملکی دفاعی نظام کی افادیت پر سوالیہ نشان لگادیے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ بندی کے دعوے کے بعد مجموعی طور پر 17 سال اسرائیلی وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو سے استعفے کا مطالبہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے، اسرائیلی شہری پہلے ہی ان کیخلاف کرپشن کے الزامات اور ان کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف 2019 میں دائر کیے گئے 3 علیحدہ کرپشن کیسز میں رشوت، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات شامل ہیں, نیتن یاہو نے ان الزامات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کسی بھی قسم کے غلط عمل سے انکار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ بندی، امریکی صدر ٹرمپ نے اچانک یہ اعلان کیوں کیا؟

وزیر اعظم نیتن یاہو کا مقدمہ 24 مئی 2020 کو شروع ہوا اور وہ اسرائیل کی تاریخ میں پہلے برسرِ اقتدار وزیرِ اعظم ہیں جنہوں نے بطور فوجداری ملزم عدالت میں پیش ہو کر گواہی دی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب کی ضلعی عدالت نے 11 جون کو نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کی سماعت ان کی صحت کی خرابی کے باعث منسوخ کر دی، جو بظاہر ایک بہانہ نظر آتا ہے کیونکہ وہ ایران کے خلاف ہر دم دستیاب سربراہ مملکت کے طور پر نظر آتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی قانون کے تحت، جب تک سپریم کورٹ انہیں مجرم قرار نہ دے، نیتن یاہو کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی ضرورت نہیں۔ تاہم، یہ قانونی عمل کئی مہینے جاری رہ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے چند اہم حقائق

تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے ہمیشہ تنازعات کے پیچھے اپنا سیاسی کیریئر بچانے کی کوشش کی ہے جس میں وہ غزہ پر حملے کے بعد فلسطینیوں پر یکطرفہ مکمل جنگ مسلط کرنے کے بعد ایران پر حملہ آور ہوئے اور ایرانی رد عمل میں اسرائیل کا تاریخ میں پہلی مرتبہ اچھا خاصا نقصان کروابیٹھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کو اسرائیل میں ایران سے بڑا خطرہ تصور کیا جارہا ہے، گزشتہ برس نومبر میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی جانب سے غزہ میں روا رکھے گئے جنگی جرائم پر نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جاچکے ہیں۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کے پس پردہ عوامل میں ایک ایران میں رجیم چینج کا ہدف بھی تھا، جسے بظاہر مسترد کیا جاتا رہا لیکن اندرون خانہ اس ایجنڈے پر عالمی طاقتیں عمل پیرا رہیں۔

مزید پڑھیں: ایران اسرائیل تنازع: پاکستان، چین اور روس کی سلامتی کونسل میں مشترکہ قرارداد، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ

ایران اور اسرائیل کے مابین حالیہ جنگ بندی کے امریکی اعلان کے تناظر میں پتا چلا ہے کہ جنگ بندی کی درخواست ایران کی جانب سے نہیں بلکہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے کی گئی ہے اور اس ضمن میں امیر قطر کو ثالثی کا کردار سونپا گیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کی جانب سے وزیر اعظم نیتن یاہو سے استعفے کا مطالبہ شدت اختیار کررہا ہے کیونکہ انہوں نے اسرائیلی دفاع کو نقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، اس ضمن میں کہا جاتا ہے کہ ایران نے اپنی مزاحمت سے آئرن ڈوم سمیت اسرائیلی کے سہ لہری فضائی دفاعی نظام کو آئینہ دکھادیا ہے۔

اس وقت دلچسپ صورتحال یہ کہ ہے کہ ایران میں شہری اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر فتح کا جشن مناتے ہوئے نظر آرہے ہیں جبکہ اسرائیل میں عوامی اکثریت وزیر اعظم نیتن یاہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل انٹرنیشنل کرمنل کورٹ ایران بینجمن نیتن یاہو تل ابیب

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ بندی: ٹرمپ سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے پر نیتن یاہو سے ناخوش
  • نیتن یاہو کے پاس جنگ بندی کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، اسرائیلی تجزیہ کار
  • ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا؟
  • اسرائیل نے امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے.نیتن یاہو
  • جنگ بندی قبول ہے، ایران کے خلاف آپریشن کے تمام مقاصد حاصل کر لیے، نیتن یاہو
  • فلسطینی ریاست کے بغیر سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو جاؤں گا، اسرائیلی وزیراعظم
  • نیتن یاہو اسرائیل کے لیے ایران سے بڑا خطرہ، رجیم چینج کا نعرہ مہنگا پڑگیا
  • شیطان کی خام خیالی کا اختتام
  • او آئی سی اجلاس: سعودی عرب کا پھر آزاد فلسطینی ریاست کا مطالبہ، ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت