بلوچستان میں مزید بدامنی برداشت نہیں کریں گے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال پر پورا پاکستان فکر مند ہے، لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کی شاہراہیں بند نہیں ہوں گی اور ہمارے وعدے پر 95 فیصد عملدرآمد ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں مزید بدامنی برداشت نہیں کریں گے۔ بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی ہماری ترجیح ہے، ہم کوئٹہ شہر میں خواتین کیلئے پنک بس سروس لارہے ہیں، ہم بلوچستان میں اپنے کلچر کو پروموٹ کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کلچر کیلئے اس سال 2 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی ہوئی ہے، ہم فرٹیلائزر سٹی بنانے جارہے ہیں، چمن، چاغی، گوادر اور تربت میں گندم کو محفوظ کرنے کیلئے پلانٹ بنارہے ہیں، بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں کام کے معیار کے حوالے سے شکایات تھیں، پی ایس ڈی پی کے 250 ارب روپے کا فائدہ صوبے کے نوجوانوں کو ہونا چاہیے، یہاں کے امن و امان کی صورتحال پر پورا پاکستان فکر مند ہے، لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کی شاہراہیں بند نہیں ہوں گی، آپ ہمارے وعدے پر 95 فیصد عملدرآمد ہوا ہے۔ سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ جو قومی شاہراہوں پر آتے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ہم بلوچستان کو خوشحالی اور امن کی طرف لیکر جائیں گے، بلوچستان مزید بدامنی برداشت نہیں کرسکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی کہنا تھا کہ
پڑھیں:
بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشتگردوں کو آج بھی افغانستان کی سرپرستی حاصل ہے: سرفراز بگٹی
---فائل فوٹوبلوچستان کے وزیرِاعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشت گردوں کو آج بھی افغانستان کی سرپرستی حاصل ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 2016ء تک بلوچستان زیادہ تر پُرامن تھا، بلوچستان میں جن لوگوں کو 2018ء میں چھوڑا گیا اُنہوں نے دوبارہ دہشت گردوں کو جوائن کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، مِسِنگ پرسن پر تحریک چلانے والے مِسنگ پرسن کی کوئی بات تقریروں میں نہیں کرتے، لاپتہ افراد پر سیاست کرنے والوں کو بلوچستان کی پسماندگی میں فائدہ ہے۔