چین نے سی آئی اے کی جانب سے’’چینی جاسوسوں‘‘ کی بھرتی کی کوشش کو مضحکہ خیز قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت قومی سلامتی کے مطابق امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک چینی زبان میں ویڈیو جاری کی، جس میں چینی شہریوں کو جاسوسی کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ سی آئی اے کے اس اقدام کو عالمی سطح پر انتہائی مضحکہ خیز قرار دیا گیا ہے۔بد ھ کے روزچینی میڈیا نے بتایا کہ حالیہ سالوں میں، چینی قومی سلامتی اداروں کی مضبوط کارروائیوں اور عوام کے فعال تعاون کی بدولت، چین میں سی آئی اے کا جاسوسی نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے۔ انٹیلی جنس امور کسی بھی ملک کا ایک اہم ہتھیار ہیں، جس کے اپنے مخصوص اصول اور پیشہ ورانہ معیارات ہیں۔ سی آئی اے، ایک پرانی انٹیلی جنس ایجنسی ہونے کے ناطے، آج انٹیلی جنس کے بنیادی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے “اشتہار بازی” جیسی غیر مہذب حرکتوں سے دوسرے ممالک کے شہریوں کو غداری پر اکسا رہی ہے۔ یہ نامناسب اور اصولوں سے انحراف کرتی حرکت نہ صرف بین الاقوامی برادری کے ضمیر کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے، بلکہ ایک اناڑی اور مضحکہ خیز حرکت بھی ہے۔امریکی جاسوسی کا انٹیلی جنس نظام پیچیدہ ہے، جس میں متعدد ایجنسیاں اور شدید اندرونی مسابقت شامل ہے۔ مسلسل کم ہوتے مالیاتی بجٹ کا سامنا کرتے ہوئے، سی آئی اے “چائنا تھریٹ” کے نظریے کو بار باربڑھاوا دیتے ہوئے بجٹ کے ایک بڑے حصے پر قابض ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔چینی وزارت قومی سلامتی نےامریکی جاسوس انٹیلی جنس سروس کی نمائندگی سی آئی اے کو واضح طور پر متنبہ کیا کہ نئے عہد میں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے عوامی جنگ میں، چینی عوام کو مادر وطن سے غداری کے لیے اکسانے کی ہر کوشش ناکام ہو گی، اور چین میں انٹیلی جنس دراندازی کی کوئی بھی کوشش ناکامی سے دوچار ہو گی۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی سلامتی انٹیلی جنس سی ا ئی اے
پڑھیں:
غزہ میں فوج بھیجنے کیلئے آذربائیجان کی شرط
غزہ میں کثیر القومی فورس کی تعیناتی کے لئے امریکی کوششوں کے جواب میں، آذربائیجان نے اس فورس میں اپنی شرکت کیلئے شرائط مقرر کی ہیں اسلام ٹائمز۔آذربائیجانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ ملک "استحکام فورس" کے تحت غزہ کی پٹی میں اس وقت تک کوئی فوجی نہیں بھیجے گا جب تک کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔ اس بارے فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کروائی گئی قرارداد کے مسودے کے مطابق، آذربائیجان ان ممالک میں سے ایک ہے کہ جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈونیشیا جیسے دیگر اسلامی ممالک کے ہمراہ ''استحکام فورس'' کے تحت غزہ میں فوج بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق، "انٹرنل سکیورٹی فورس" (ISF) نامی ایک فورس، کہ جس میں 20 ہزار فوجی شامل ہو سکتے ہیں؛ اسرائیل، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ امریکی اس بارے اخبار دی ٹائمز کو انٹرویو دینے والے سفارتکاروں کے مطابق، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک پینس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری نہ دینے کا مطلب "غزہ میں جنگ بندی کا خاتمہ" ہو گا۔
دوسری جانب کینیڈین خبررساں ایجنسی روئٹرز نے بھی لکھا ہے کہ آذربائیجانی وزارت خارجہ کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ ہم اپنی افواج کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے لہذا یہ کارروائی (غزہ میں فوج کی تعیناتی) صرف اس صورت میں انجام پائے گی کہ جب غزہ کی پٹی میں جاری فوجی سرگرمیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے نیز اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل باکو کے پارلیمنٹ سے منظوری بھی لینا ہو گی۔ ادھر آذربائیجانی پارلیمنٹ کی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ نے بھی روئٹرز کو بتایا ہے کہ انہیں ابھی تک اس معاملے پر قرارداد کا مسودہ موصول نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ قرار دیتے ہوئے کہ غزہ کی صورتحال "خطے میں امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے"، سلامتی کونسل نے علاقے میں جاری حالات کی تعمیر نو اور استحکام کے لئے عملی تجاویز پیش کی ہیں، تاہم مجوزہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 7 کے تحت قرار نہیں دیئے گئے کہ جس میں رکن ممالک کو طاقت کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے۔
قبل ازیں صیہونی اخبار ہآرٹز نے اعلان کیا تھا کہ باکو غزہ میں بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے کے لئے فوج بھیجنے کے بارے تذبذب کا شکار ہے جبکہ
باکو کی یہ ہچکچاہٹ ممکنہ طور پر سفارتی حساسیت، علاقائی تحفظات اور ملکی یا بین الاقوامی ردعمل کے بارے میں خدشات کی وجہ سے ہے!